- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
افغان پناہ گزینوں کے بھیس میں آنے والے داعش جنگجو خطے کیلیے خطرہ بن سکتے ہیں، روس
ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان سے 2 ہزار کے قریب خطرناک داعش جنگجوؤں کے روس سمیت سابق سویت یونین ممالک میں داخل ہوکر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے سابق سویت یونین سے آزاد ہونے والے ممالک کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب میں داعش جنگجوؤں کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار کے قریب داعش کے خطرناک جنگجو شمالی افغانستان سے فرار ہوچکے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ جنگجو پناہ گزینوں کے بھیس میں سابق سویت یونین کے ممالک میں داخل ہوکر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔
روس کے صدر نے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے سابق سویت یونین کے ممالک کے سربراہان کو تجویز دی کہ آپس میں روابط میں اضافے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کا ازسر نو نیٹ ورک بنایا جائے۔
قبل ازیں روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں طالبان حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ داعش کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔