- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
قرض کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات پھر ناکام
اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف ایک بار پھر معیاری فریم ورک پر اختلافات اور معیشت کے مستقبل کے روڈ میپ پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مقررہ وقت پرا سٹاف سطح پر معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایک ارب ڈالر کے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے اور بہتر معاشی صورتحال کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 4 سے 15 اکتوبر تک مذاکرات کا نیا دور بے نتیجہ رہا۔پاکستان کی جانب سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی پیشگی شرط قبول کی جانے کے باوجود مذاکرات ناکام ہوئے۔
تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے،مذاکرات کے مثبت خاتمے کی کوششوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو سے الگ الگ ملاقات کی۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ دونوں ملاقاتیں بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔
پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کی سبکدوش ہونے والی نمائندہ ٹریسا ڈابن سانچیز نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات میں ہمارے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف کار ہے اور ہم پاکستانی حکام کے ساتھ پالیسیوں اور اصلاحات پر مذاکرات کے تسلسل کے منتظر ہیں جو 6 ویں جائزے کی تکمیل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
یہ دوسری بار ہوا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ’چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد‘ تک نہیں پہنچ سکے،جون میں بھی یہ کوشش بے سود رہی تھی،پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر متفق ہونے میں ناکام رہے ہیں ، جو بیل آؤٹ پروگرام کی بنیاد بنتا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ فریقین نے تاحال حتمی میکرو اکنامک پوزیشنوں کا تبادلہ نہیں کیا، جسے 8 اکتوبر تک مکمل ہونا چاہیے تھا،آئی ایم ایف مذاکرات بارے غیر یقینی صورتحال اسٹاک مارکیٹوں کو متاثر کر سکتی ہے اور روپے اور ڈالر کی قدر کو مزید دباؤ میں لا سکتی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف اضافی ٹیکس کے ہدف اور پاور سیکٹر کے مالی استحکام کے روڈ میپ پر متفق نہیں ہو سکے،گیس کی قیمتوں میں اضافے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کوقابو میں رکھنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے پر بھی مسائل سامنے آئے۔
مذاکرات 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں شروع ہوئے تھے ،شوکت ترین چاہتے تھے کہ مذاکرات 15 اکتوبر کو واشنگٹن میں اختتام پذیر ہوں، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخوں اور ٹیکس وصولی کے اعدادوشمار شیئر کیے ہیں اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس میں بتایا کہ آئی ایم ایف حکام ان اعدادو شمار کا جائزہ لے رہے ہیں اس حوالے سے وہ ہمیں آگاہ کرینگے۔
واضح رہے کہ عام طور پر پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ان اعدادوشمار پر اتفاق کر لیا جاتا ہے۔ تاہم فریقین نے بجٹ سے متعلق اہم اعدادوشمار کا تبادلہ اس لئے نہیں کیا کیونکہ ان دونوں طرف بہت زیادہ فرق پایا جا رہا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کے کم از کم 1 فیصد یا 525 ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت 300 ارب روپے کے ٹیکس پر آمادہ ہے، اضافی ٹیکس کے ہدف پر بات چیت کا دور بھی نتیجہ خیز نہ رہا،رواں سال ایف بی آر 5.8 ٹریلین روپے کا ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرے گا، آئندہ مالی سال میں ٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب جی ڈی پی کا 13.75 فیصد ہو جائے گا۔گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب صرف 11.1 فیصد تھا۔
شوکت ترین نے اپنی نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ سیکرٹری خزانہ یوسف خان منگل تک مذاکرات جاری رکھنے کے لیے واشنگٹن میں قیام کریں گے جنہوں نے شیڈول کے مطابق پیر کو پاکستان واپس پہنچنا تھا ،وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ نیویارک میں ہونگے تاہم ضرورت پڑی تو آن لائن مذاکرات میں شامل ہوجائیں گے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔