شوکت ترین کی 6 ماہ کی مدت میں اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ، رپورٹ

ویب ڈیسک  اتوار 17 اکتوبر 2021
وزیر اعظم عمران خان نے شوکت ترین کو بطور وزیر خزانہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ٹاسک دیا تھا (فوٹو : فائل)

وزیر اعظم عمران خان نے شوکت ترین کو بطور وزیر خزانہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ٹاسک دیا تھا (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شوکت ترین کے بطور وزیرخزانہ 6 ماہ کے عرصے میں ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ 

ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق شوکت ترین کی بطور وفاقی وزیر خزانہ 6 ماہ کی مدت مکمل ہوگئی ہے اور اس عرصے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔

ادارہ شماریات کی دستاویز کے مطابق 6 ماہ کے عرصے میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا اوسط 210 روپے 5 پیسے مہنگا ہوا، چینی کی فی کلو قیمت میں اوسط 3 روپے 23 پیسے اضافہ ہوا، گھی کی قیمت 6 ماہ میں فی کلو 46 روپے 73 پیسے بڑھی، مٹن 101 روپے7 پیسے، بیف 62 روپے 2 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔ دستاویز کے مطابق دہی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے 19 پیسے کا اضافہ ہوا، دال مسور25 روپے 74 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی، حالیہ 6 ماہ میں انڈے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

دستاویزمیں بتایا گیا ہے کہ شوکت ترین کے 6 ماہ کے دور میں پیاز 16 روپے 27 پیسے، ٹماٹر 11 روپے 38 پیسے، آلو 7 روپے 59 پیسے فی کلو اور لہسن کی فی کلو قیمت میں 102 روپے 54 پیسےاضافہ ہوا، ایل پی جی کا گھریلو سیلنڈر 6 ماہ میں 802 روپے 5 پیسے مہنگا ہوا، گڑ کی فی کلو قیمت 17 روپے 24 پیسے بڑھی، تازہ دودھ کی فی لیٹر قیمت میں4 روپے 55 پیسے کا اضافہ ہوا۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے  مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین کے 6 ماہ کے عرصے میں دال مونگ 65 روپے 23 پیسے, دال ماش 16 روپے 86 پیسے کلو سستی ہوئی، دال چنا کی فی کلو قیمت 2 روپے 8 پیسے کم ہوئی، حالیہ 6 ما میں زندہ مرغی فی کلو 7 روپے 32 پیسے سستی ہوئی۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے شوکت ترین کو بطور وزیر خزانہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ٹاسک دیا تھا، حکومتی ارکان نے حفیظ شیخ کی وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹانے کی وجہ مہنگائی قرار دی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔