محکمہ تعلیم کی غفلت سے منگھوپیر کے اسکول کھنڈر بن گئے

کاشف حسین  پير 18 اکتوبر 2021
سرکاری اسکول میں گندا پانی جمع اور چھت کا پلستر گرچکا ہے ۔ فوٹو : ایکسپریس

سرکاری اسکول میں گندا پانی جمع اور چھت کا پلستر گرچکا ہے ۔ فوٹو : ایکسپریس

محکمہ تعلیم سندھ کی غفلت کی وجہ سے کراچی کے مضافاتی علاقے منگھوپیر میں سرکاری اسکول کھنڈر بن گئے۔

فرنیچر اور بنیادی سہولتوں سے محروم اسکولوں کی مخدوش عمارتیں کچرا کنڈی میں تبدیل ہوگئیں جو منشیات کے عادی افراد اور جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن گئیں، گورنمنٹ بوئز پرائمری اسکول سندھی میڈیم گرم چشمہ سیمس کوڈ نمبر 408180358 اور گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول اردو میڈیم گرم چشمہ سیمس کوڈ 408180328 کراچی کے تاریخی اسکولوں میں شمار ہوتے ہیں ان اسکولوں میں کسی زمانے میں پی ٹی وی سندھی اور اردو ڈراموں کے معروف اداکار (مرحوم) ماسٹر نور محمد لاشاری سندھی اردو میڈیم کے ہیڈ ماسٹر رہے۔

ہزاروں بچوں نے اس اسکول سے تعلیم حاصل کی اور آج اس اسکول کی شکستہ حال عمارت افسران کی نااہلی اور غفلت کی داستان سنا رہی ہے، ایک ہی چاردیواری میں قائم 2 اسکولوں میں بچے کم اور اساتذہ زیادہ ہیں بیشتر اساتذہ اسکول کا رخ نہیں کرتے اسکولوں کی عمارتیں پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولتوں سے یکسر محروم ہیں فرنیچر کاٹھ کباڑ کی شکل اختیار کرچکا ہے اسکولوں میں کچرے کے ڈھیر لگے ہیں۔

گورنمنٹ بوائزپرائمری اسکول مکرانی پاڑہ کی چھت گرنے والی ہے
گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول مکرانی پاڑہ 408180335 جس پر ملا جان محمد گوٹھ کی تختی لگی ہوئی ہے اس اسکول کی حالت گزشتہ کئی سال سے تباہی کی داستان سنارہی ہے 2 کمروں پر مشتمل اسکول لاوارث نظر آتا ہے شکستہ حال اسکول کی چھت جگہ جگہ سے ادھڑ چکی ہے اور بوسیدہ ہوکر گرنے کے قریب ہے دروازے کھڑکیاں الماری فرنیچر غائب ہے چاردیواری گرچکی ہے اسکول میں بچے خوف کے باعث نہیں آرہے ہیں ایسی صورت میں والدین نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا بھی چھوڑ دیا ہے۔

نئی نسل تعلیم سے محروم ہو کرمنفی سرگرمیوں میں ملوث ہو رہی ہے، عبدالغنی
مقامی سماجی کارکن عبدالغنی کے مطابق محکمہ تعلیم کی غفلت کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کی روشنی سے محروم ہوکر منفی سرگرمیوں کی جانب راغب ہورہی ہے علاقہ مکینوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر تعلیم اور سیکریٹری تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ کھنڈر اسکولوں کی فوری طور پر تعمیر کرائی جائے ،ترقیاتی کاموں اور مرمت کے لیے ملنے والے ایس ایم سی فنڈ میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور خوردبرد کی تحقیقات کرائی جائے اور گھوسٹ اساتذہ کو برطرف کیا جائے۔

بوائزپرائمری اسکول یعقوب شاہ بستی کھنڈر بن گیا

گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول سیمس کوڈ 408180359 یعقوب شاہ بستی بھی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے اس اسکول کے 2 کمروں میں 140 کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں جنھیں ایک استاد پڑھا رہا ہے اور بیک وقت 5 جماعتوں کو ایک ساتھ پڑھایا جاتا ہے۔

اس اسکول کو ایک سیاسی ورکر نے کرائے پر چڑھا دیا اور 5 سال تک کرایہ لیتا رہا، محکمہ تعلیم کے پاس ایسے اسکولوں کے لیے ایک ہی حل ہے کہ اسکول کی عمارت کو تالے ڈال کر عملے اور اساتذہ کو دیگر اسکولوں میں جوائننگ کی ہدایت جاری کردی جاتی ہے لیکن بند اسکولوں کو کھلوانے یا تعمیرومرمت یا تعلیمی ترقی کیلیے کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔

بائیو میٹرک سسٹم کے باوجود اساتذہ گھربیٹھے تنخواہ لیتے ہیں

سرمستانی محلے میں قائم گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول حاجی محمود گوٹھ 2 سیمس نمبر 408180337 میں 137 بچوں کے لیے صرف ایک ہی ٹیچر موجود ہیں بائیو میٹرک سسٹم کے باوجود باقی ٹیچر پچھلے 2 سال سے گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہی ہیں چوکیدار ودیگر عملہ لاپتہ ہیں، دو کمروں پر مشتمل اس اسکول میں سہولتیں کچھ بھی نہیں اسی طرح گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول بنارس (ایک) پختون آباد 2002 میں تعمیر ہونے کے بعد سے اب تک تعلیمی سرگرمیوں اساتذہ و دیگر عملے محروم ہے 19 برس گزرنے کے بعد اسکول کھنڈر بن گیا ہے 2 کمروں پر مشتمل اسکول کی چار دیواری گرچکی ہے۔

اسکول کچرا کنڈی کے طور پر استعمال ہورہی ہے نشے کے عادی جرائم پیشہ افراد کے زیراستعمال ہے اسکول میں نشے کے عادی افراد نے ڈیرے ڈال لیے ہیں یہاں بھی ایجوکیشن افسران نے مذکورہ اسکول کو منگھوپیر ایکسٹنشن کمپس میں منتقل کرنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے پختون آباد کے مقامی بچوں کو تعلیم سے دور کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔