- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
نورمقدم قتل کیس؛ مرکزی ملزم کی والدہ عصمت جعفر کی ضمانت منظور
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت جعفر کی ضمانت منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ملزمان ذاکر جعفر اورعصمت جعفر کی ضمانتوں کی درخواست پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دونوں درخواست گزار مرکزی ملزمان نہیں، ان پر قتل چھپانے اور پولیس کو اطلاع نہ دینے کا الزام ہے، قتل چھپانے کے حوالے سے ملزم کا بیان اور کالز ریکارڈ ہی شواہد ہیں، ملزم اپنے والدین سے پونے 7 بجے سے 9 بجے تک رابطے میں رہا، والد سے بات ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ ضمانت کے مقدمہ میں اپنے رائے دے کر ہم پراسیکوشن کے مقدمے کو تو ختم نہیں کر سکتے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے کالز میں والد قتل کا کہہ رہا ہو، یہ بھی ممکن ہے روک رہا ہو۔ وکیل خواجہ حارث نے مؤقف دیا کہ یہ بھی ممکن ہے بیٹا باپ کو سچ بتا ہی نہ رہا ہو۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کی ذہنی حالت جانچنے کیلئے میڈیکل کروایا گیا؟۔ وکیل مدعی شاہ خاور نے مؤقف دیا کہ ملزم کا صرف منشیات کا ٹیسٹ کروایا گیا ہے، ذہنی کیفیت جانچنے کیلئے کوئی معائنہ نہیں ہوا۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ ملزم انکار کرے تو ذہنی کیفیت نہیں دیکھی جاتی، ذہنی کیفیت کا سوال صرف اقرار جرم کی صورت میں اٹھتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ٹرائل کی کیا صورت حال ہے؟۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب دیا کہ فرد جرم عائد ہو چکی، 8 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت بھی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر ماں کے جرم میں شامل ہونے کے شواہد نہیں۔ ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ماں نے گارڈ کو دو کالز کیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک سفاک قتل ہے جس کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ وقوعے کے بعد بھی ملزمان کا رویہ دیکھا جاتا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ والدہ کی بھی 11 کالز کا ریکارڈ موجود ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جائزہ لیں گے کہ پولیس کو بلانے کی بجائے تھراپی کا کیوں کہا گیا۔
عدالت نے دلائل کے بعد مرکزی ملزم کی والدہ عصمت جعفر کی ضمانت منظور کرلی، جب کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔