- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف آرنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
خون میں دماغی بیماریوں کی علامات موجود ہوتی ہیں، تحقیق
برلن: جرمن سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ خون میں پائے جانے والے کچھ خاص ’مائیکرو آر این اے‘ سالموں کی اضافی مقدار دماغی بیماریوں کا پیش خیمہ ہوتی ہیں۔
یہ مائیکرو آر این اے ہمارے جسم میں پروٹین کی پیداوار اور استحالہ (میٹابولزم) کنٹرول کرنے کے ذمہ دار بھی ہیں۔
ابتدائی طور پر یہ تجربات چوہوں پر کیے گئے جنہیں بعد میں انسانی خون کے نمونوں پر دوہرایا گیا تو وہی نتائج حاصل ہوئے جیسے چوہوں میں ہوئے تھے۔
مزید تصدیق کی غرض سے 132 صحت مند رضاکاروں کے علاوہ 53 ایسے ادھیڑ عمر افراد کا مشاہدہ بھی کیا گیا جو ’’مائلڈ کوگنیٹیو امپیئرمنٹ‘‘ (ایم سی آئی) میں مبتلا تھے۔
ایم سی آئی ایک ایسی کیفیت ہے جب سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ یہی کیفیت آئندہ چند سال میں مزید شدت اختیار کرتے ہوئے کئی دماغی بیماریوں کی بنیاد بن سکتی ہے جن میں الزائیمر، شیزوفرینیا (اسکیزوفرینیا) اور ڈیمنشیا وغیرہ شامل ہیں۔
چوہوں اور انسانی خلیوں (سیل کلچرز) پر تحقیق کے دوران تین اقسام کے ایسے مائیکرو آر این اے سامنے آئے جو دماغی خلیوں میں باہمی رابطے بننے کے عمل میں رکاوٹ ڈال رہے تھے اور جن کی وجہ سے اکتسابی صلاحیتیں متاثر ہورہی تھیں۔
ایم سی آئی میں مبتلا افراد کے خون میں بھی ان ہی تینوں مائیکرو آر این ایز کی اضافی مقدار نوٹ کی گئی۔
ریسرچ جرنل ’’ای ایم بی او مالیکیولر میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ان مائیکرو آر این ایز پر نظر رکھتے ہوئے نہ صرف دماغی بیماریوں کا بہت پہلے پتا چلایا جاسکتا ہے بلکہ ان کا علاج بھی ممکن ہے۔
چوہوں پر مزید تجربات کے دوران جب یہ مائیکرو آر این ایز بلاک کردیئے گئے تو چوہوں میں اکتسابی صلاحیتیں بہتر ہوگئیں۔
واضح رہے کہ اکثر دماغی بیماریوں کی علامات نمایاں ہوجانے کے بعد ہی ان کا پتا چلتا ہے جس کی وجہ سے ان کے تدارک میں بھی شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔
اگر کسی طرح دماغی بیماریوں کی قبل از وقت تشخیص ممکن ہوجائے تو مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے انہیں مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق ایسی ہی عالمی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔