- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
نابینا افراد کے لیے لیزر ریڈار ٹیکنالوجی سے بنی جدید چھڑی
اسٹینفرڈ: اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خودکار گاڑیوں والی ٹیکنالوجی کو نابینا افراد کی چھڑی میں سمودیا ہے۔ اس میں ایک پہیہ بھی لگایا گیا ہے جس سے نابینا افراد میں چلنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
یہ چھڑی لائٹ ڈٹیکشن اینڈ رینجنگ (لیڈار) ٹیکنالوجی سےکام کرتی ہے جو اسمارٹ چھڑی کا دل و دماغ ہے، جس کی کی بدولت چھڑی اطراف کو دیکھتی اور کسی رکاوٹ کی صورت میں مالک کو خبردار کرتی ہے۔
جب اسے نابینا افراد پرآزمایا گیا تو ان کے چلنے کی رفتار میں بھی 1 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ چھڑی کےکنارے پر ایک افقی پہیہ لگا ہے جو دائیں بائیں چلتا رہتا ہے۔ اگرچہ اس کی قیمت 400 ڈالر رکھی گئی ہے لیکن کم خرچ ہونے کی صورت میں دنیا کے25 کروڑ ایسے افراد کا بھلا ہوسکتا ہےجو مکمل یا جزوی نابینا پن کا شکار ہیں۔
میکانکی انجینیئر پیٹرک سلیڈ نے بتایا کہ وہ اپنی ایجاد کو سادہ چھڑی سے بڑھ کر بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری ایجاد نہ صرف کسی رکاوٹ سے خبردار کرتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ سامنے موجود پتھر یا میز سے کس طرح بچنا ہوگا۔
اسمارٹ چھڑی میں جائرواسکوپ، اسراع گر (ایسلرومیٹر)، جی پی ایس نظام، میگنیٹومیٹراور لیزر نظام موجود ہے۔ یہ سارے سینسرزمل کر چھڑی والے کو اس کی پوزیشن، رفتار، سمت اور اطراف کی مختلف اشیا کی خبر دیتے رہتے ہیں۔
اسمارٹ چھڑی میں کئی طرح کے الگورتھم بھی شامل کئے گئے ہیں جن میں ’ایک وقت میں لوکلائزیشن اینڈ میپنگ بہت اہم ہے۔ یہ فوری طور پر اطراف کا نقشہ بنا کر بتاتا ہے کہ اس میں خود انسان کہاں موجود ہے اور اسے کس طرح سے اپنا راستہ لینا ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنسداں مائیکل کوکینڈرفر کہتے ہیں کہ ہماری خواہش کے مطابق جہاں تک ممکن ہوسکا یہ چھڑی رکاوٹ دیکھ کر اپنا راستہ بدل لیتی ہے اور اس کا پہیہ مڑ کر اندھے فرد کو صاف راہ پر لے آتا ہے۔ اگر چھڑی والا فرد اسے لائبریری یا چائے کی دکان کا کہدے تو چھڑی اسے دائیں بائیں موڑتے ہوئے خود ہی وہاں تک لے جاتی ہے۔
اگرچہ اس کا ڈیزائن اوپن سورس رکھا گیا ہے لیکن ہارڈویئر کے ساتھ اس پر 400 ڈالر لاگت آتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔