دماغ مضبوط بنانے کیلیے ’انفراریڈ ہیلمٹ‘ پیش کردیا گیا

ویب ڈیسک  بدھ 20 اکتوبر 2021
یہ ہیلمٹ دماغی خلیوں تک براہِ راست توانائی پہنچا کر ان کی کارکردگی اور کیفیت بہتر بناتا ہے۔ (تصاویر: ڈرہام یونیورسٹی)

یہ ہیلمٹ دماغی خلیوں تک براہِ راست توانائی پہنچا کر ان کی کارکردگی اور کیفیت بہتر بناتا ہے۔ (تصاویر: ڈرہام یونیورسٹی)

ڈرہام: برطانوی کمپنی میکیولیوم لمیٹڈ نے ایک ایسا ہیلمٹ تیار کرلیا ہے جو انفرا ریڈ لہروں کے ذریعے نہ صرف دماغ کو مضبوط بناتا ہے بلکہ مختلف دماغی بیماریوں کے علاج میں مدد بھی کرسکتا ہے۔

اس ہیلمٹ میں انفرا ریڈ ایل ای ڈیز کی کئی قطاروں کے ساتھ 14 عدد پنکھے بھی نصب ہیں جو ہیلمٹ کے علاوہ اسے پہننے والے کے سر کو بھی ٹھنڈا رکھتے ہیں۔

یہ ایل ای ڈیز 1,060 نینومیٹر سے 1,068 نینومیٹر کی انفرا ریڈ شعاعیں خارج ہوتی ہیں جو دماغ کے اندرونی حصے تک ہر چھ منٹ میں 1,368 جول توانائی (حرارت کی شکل میں) پہنچاتی ہیں۔

اس ہیلمٹ کی تعارفی قیمت 7,250 پونڈ (تقریباً 17 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) رکھی گئی ہے۔

ڈرہام یونیورسٹی، برطانیہ میں اس ہیلمٹ کی پائلٹ اسٹڈی 27 رضاکاروں پر کامیابی سے مکمل ہوچکی ہے جس کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’فوٹو بایو ماڈیولیشن، فوٹو میڈیسن، اینڈ لیزر سرجری‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

بتاتے چلیں کہ اس طرح کے دماغی علاج کو ’’ٹرانس کرینیئل فوٹو بایو ماڈیولیشن تھراپی‘‘ (بی بی ایم – ٹی) کہا جاتا ہے جس میں ایک خاص ہیلمٹ سے نکلنے والی انفرا ریڈ شعاعوں کو مریض کے دماغ میں اندرونی حصوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

یہ انفرا ریڈ لہریں دماغی خلیوں میں توانائی کی پیداوار کے ذمہ دار حصوں یعنی ’’مائٹوکونڈریا‘‘ تک پہنچ کر اپنی توانائی ان میں منتقل کردیتی ہیں۔

اس سے مائٹوکونڈریا کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دماغ میں توانائی کی کیفیت بھی بہتر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں دماغی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔

پائلٹ اسٹڈی کے دوران 14 رضاکاروں کو آٹھ ہفتوں تک روزانہ دو مرتبہ چھ چھ منٹ کےلیے اصلی انفرا ریڈ ہیلمٹ استعمال کروایا گیا جبکہ 13 رضاکاروں نے اصل ہیلمٹ جیسا مصنوعی لیکن بے ضرر ہیلمٹ بالکل اسی طرح استعمال کیا۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ اصل ہیلمٹ استعمال کرنے والے رضاکاروں میں حرکت، یادداشت اور بول چال سے متعلق صلاحیتیں پہلے کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر ہوئی تھیں جبکہ اصلی جیسے نقلی ہیلمٹ استعمال کرنے والوں پر کچھ خاص فرق نہیں پڑا۔

مطالعے میں شریک کسی بھی رضاکار نے علاج کے دوران منفی یا مضر اثرات کی شکایت نہیں کی۔

اس انفرا ریڈ ہیلمٹ پر ایک اور تحقیق پچھلے سال امریکا میں کی گئی تھی جس میں 39 ایسے رضاکار شریک ہوئے تھے جن میں یادداشت اور اکتساب کے مسائل ابتدائی مرحلے پر تھے، یعنی ان افراد میں ڈیمنشیا کا آغاز ہوچکا تھا۔

اس تحقیق کے بارے میں جولائی 2021 کے ’’ایجنگ اینڈ ڈزیز‘‘ میں شائع شدہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ تمام مریضوں کو انفرا ریڈ ہیلمٹ کے استعمال سے افاقہ ضرور ہوا لیکن استعمال بند کرنے کے بعد ان میں ڈیمنشیا کی کیفیات دوبارہ نمودار ہونے لگیں۔

انفرا ریڈ ہیلمٹ کی ٹیکنالوجی کے موجد، ڈاکٹر گورڈن ڈوگل کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی انفرا ریڈ سے دماغ کو پہنچنے والے فوائد سے متعلق بہت کچھ جاننا باقی ہے لیکن اب تک اس کے جتنے فوائد اور مثبت پہلو سامنے آچکے ہیں، انہیں دیکھتے ہوئے اس کا استعمال شروع کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔