- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
برطانوی رکن پارلیمنٹ کو قتل کرنے والا نوجوان صومالیہ کی اہم شخصیت کا بیٹا تھا
لندن: برطانیہ میں رکن پارلیمنٹ کو تیز دھار چاقو کے وار کرکے قتل کرنے والا نوجوان صومالیہ کے وزیراعظم کے سابق مشیر حربی علی کلان کا بیٹا علی حربی تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ ایمز کو حلقے میں ووٹرز سے ملاقات کے دوران حملہ کرکے ہلاک کرنے والے چاقو بردار نوجوان کو پولیس نے آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا تھا۔
تفتیشی اداروں نے زیر حراست نوجوان کی شناخت اور جائے وقوعہ کے قریب گھومنے کی ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔ نوجوان کی شناخت علی حربی کے نام سے ہوئی ہے جو صومالیہ کے وزیر اعظم کے سابق مشیر حربی علی کا بیٹا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : برطانوی رکن پارلیمنٹ چاقو بردار شخص کے حملے میں ہلاک
صومالوی وزیراعظم کے سابق مشیر حربی علی کلان نے بیٹے علی کلان کی برطانیہ میں گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور بیٹے کے لیے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انفرادی طور پر کیا گیا قتل تھا۔ تاحال علی حربی کے کسی شدت پسند جماعت سے منسلک ہونے یا کسی سے ہدایات لینے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔