- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
پسینے کے ذریعے خون میں شوگر ناپنے والا کم خرچ آلہ
پنسلوانیا: امریکی سائنسدانوں نے پسینے کے ذریعے خون میں گلوکوز کی مقدار معلوم کرنے کےلیے ایک ایسا سینسر (حساسیہ) ایجاد کرلیا ہے جسے اسٹیکر کی طرح کھال پر چپکا دیا جاتا ہے۔
اسے پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر لیری چینگ اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے جبکہ اس کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’بایوسینسرز اینڈ بایوالیکٹرونکس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن بھی شائع ہوچکی ہیں۔
واضح رہے کہ خون کی طرح پسینے میں بھی شکر (شوگر یعنی گلوکوز) موجود ہوتی ہے لیکن اس کی مقدار خون کے مقابلے میں 100 گنا کم ہوتی ہے۔
روایتی طریقے کے تحت خون میں شوگر کی مقدار معلوم کرنے کےلیے انگلی میں سوئی چبھو کر ایک قطرہ خون نکال کر ایک خاص طرح کی چھوٹی سی پٹی (اسٹرپ) پر رکھا جاتا ہے۔
یہ اسٹرپ ’’گلوکومیٹر‘‘ یعنی شوگر ناپنے والے ایک آلے میں لگا دی جاتی ہے جو اگلے چند سیکنڈ کے دوران خون میں شکر کی مقدار معلوم کرکے اپنے اسکرین پر ظاہر کردیتا ہے۔
انگلی میں سوئی چبھونے اور خون نکالنے سے چھٹکارا پا کر خون میں شوگر معلوم کرنے کے عمل کو بھی تکلیف سے پاک اور آسان بنایا جاسکتا ہے۔
یہ آلہ بھی اسی ضرورت کے پیشِ نظر بنایا گیا ہے جس کی تیاری میں ’’گریفین‘‘ کہلانے والے مادّے پر نکل دھات کی پتلی تہہ چڑھا کر اسے پسینے میں گلوکوز ناپنے کے قابل بنایا گیا ہے۔
پروفیسر لیری چینگ کہتے ہیں کہ پسینے میں گلوکوز کی بے حد کم مقدار بالکل درست طور پر معلوم کرنا سب سے اہم مسئلہ تھا جسے ان کی ٹیم نے طویل تحقیق کے بعد آخرکار حل کرلیا۔
خون میں گلوکوز کی مقدار معلوم کرنے کےلیے اس آلے کو کھال پر چپکا دیا جاتا ہے۔ اگر اسے پہننے والے کو پسینہ نہیں آرہا ہو تو اس سے ہلکی پھلکی ورزش کروائی جاتی ہے تاکہ پسینہ نکلے۔
یہ پسینہ اس آلے کے نچلے حصے میں نصب خردبینی خانوں (مائیکرو چیمبرز) میں پہنچتا ہے جہاں نکل دھات اس میں موجود گلوکوز کے سالموں (مالیکیولز) کے ساتھ عمل کرکے پسینے میں گلوکوز کی ٹھیک ٹھیک پیمائش کرتی ہے۔
پھر اس آلے کا خودکار نظام، پسینے میں گلوکوز کی مقدار کو 100 سے ضرب دیتا ہے جو اُس وقت خون میں گلوکوز کی مقدار کے برابر ہوتی ہے۔
اپنے تمام تر انتظامات سمیت، اس آلے کی جسامت ایک روپے والے سکّے جتنی ہے جبکہ یہ بہت لچک دار بھی ہے۔
ابتدائی تجربات میں اسے ایک بے ضرر گوند کے ذریعے ایک رضاکار کے بازو کی کھال پر چپکا کر خون میں گلوکوز کی مقدار معلوم کی گئی جو بالکل وہی تھی جو گلوکومیٹر کے ذریعے معلوم ہوئی تھی۔
اب ماہرین کی یہ ٹیم مزید تجربات کی تیاری کررہی ہے تاکہ اس ایجاد کو جلد از جلد بہتر اور حتمی شکل دے کر مارکیٹ میں فروخت کےلیے پیش کیا جاسکے۔
انہیں امید ہے کہ یہ آلہ بہت کم خرچ ہوگا اور اس کے ذریعے خون میں گلوکوز پر باقاعدگی سے نظر رکھنا بہت آسان ہوجائے گا۔
ذیابیطس کے ان مریضوں کو اس آلے سے بہت فائدہ ہوگا جنہیں اپنے خون میں گلوکوز پر روزانہ باقاعدگی سے نظر رکھنے کےلیے بار بار سوئی چبھنے کی تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔