- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
طالبان چاہتے ہیں کہ دنیا انھیں تسلیم کرے تو پہلے اپنے وعدے پورے کریں، روس
ماسکو: روس کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے واضح کیا ہے کہ اگر طالبان اپنی حکومت کو دنیا سے تسلیم کرانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے وعدے پورے کریں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف نے کہا ہے کہ ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان نے چین اور پاکستان سمیت شرکاء کو انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے اور گورننس کے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ضمیر کابلوف نے مزید کہا کہ طالبان نے یہ یقین دہانی اس انتباہ پر کرائی ہے کہ طالبان کو صرف اور صرف اس شرط پر تسلیم کیا جا سکتا ہے جب وہ انسانی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی توقعات پر پورا اترنا چاہیں اور اپنے وعدے نبھائیں۔
روس کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو ترک کرکے افغان عوام کی مدد کے لیے متحد ہو جائیں۔
ضمیر کابلوف نے مزید کہا کہ کوئی افغانستان میں نئی حکومت کو پسند نہیں کرتا لیکن حکومت کو سزا دینے کا مطلب پوری عوام کو سزا دینا نہیں ہونا چاہیئے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی نئی صورت حال کے پیش نظر ماسکو میں روس، امریکا، افغانستان، پاکستان اور چین کے حکام کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تھا تاہم امریکا نے اس اہم میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔