کراچی میں مرکزی شاہراہوں سمیت گلی محلے کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار

ویب ڈیسک  بدھ 20 اکتوبر 2021
مرکزی سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی مرمت کی جائے، گڑھوں کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں، شہریوں کا مطالبہ - فوٹو:فائل

مرکزی سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی مرمت کی جائے، گڑھوں کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں، شہریوں کا مطالبہ - فوٹو:فائل

 کراچی: شہر قائد کی مرکزی شاہراہوں سمیت گلی محلے کی سڑکیں حالیہ بارشوں کے بعد سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں سڑکوں کی حالت پہلے ہی خراب تھی اور حالیہ بارشوں کے بعد شہر کا انفراسٹرکچر مزید تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ مرکزی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ گلیوں محلوں کی کی سڑکیں تو ناقابل استعمال ہو چکی ہیں جس سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔

حالیہ بارشوں کے بعد مرکزی سڑکوں میں ایم جناح روڈ، یونیورسٹی روڈ، شاہراہ پاکستان، راشد مہناس روڈ سمیت دیگر بڑی اور چھوٹی سڑکیں جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں اور بڑے بڑے گڑھے پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

لیاقت آباد دس نمبر، تین ہٹی، کریم آباد پر جگہ جگہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اسی طرح بلوچ کالونی کے پل پر سڑک نا ہموار ہے جس کی جہ ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔ کورنگی ایکسپریس سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹی ہوئی ہے، ایکسپریس وے پر گڑھے تک پڑے ہوئے ہیں۔ اورنگی ٹاون، بلد یہ ٹاون کی مرکزی سڑکیں بھی ادھڑی ہوئی ہیں۔ یونیورسٹی روڈ پر نیپا چورنگی، سفاری پارک کے قر یب اور دیگر مقامات پر ایک ارب سے زائد سے تعمیر ہونے والی سڑک ٹوٹی ہوئی ہے۔ ایک یو ٹیلٹی ادارے نے سڑک کو کھود کر پہلے ہی ایک کلومیٹر سے زائد ایریا کو متاثر کر دیا تھا۔ ابو الحسن اصفہانی روڈ بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

مرکزی سڑکوں کی ابتر صورتحال پر اب تک بلدیہ عظمیٰ کراچی نے استرکاری یا مرمتی کام شروع نہیں کیا۔ یہ تمام سڑکیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی حدود میں آتی ہیں۔ مرکزی سڑکوں کے ساتھ گلیوں محلوں کی سڑکیں شہر کی تباہ ہوچکی ہیں۔ کئی سالوں سے علاقائی سڑکیں بننا ہی ختم ہوچکی ہیں اور پرانی سڑکیں بارشوں اور دیکھ بھال نہ ہونے سے کھنڈرات میں تبد یل ہوچکی ہیں۔

کورنگی کراسنگ سے کورنگی ایک نمبر سے چھ تک اور لانڈھی ایک نمبر سے قائد آباد کی اندرونی گلیوں کی سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جہاں سے گزرنا انتہائی دشوار ہوتا ہے۔ ملیر اور شاہ فیصل کالونی کی گلیوں محلوں کی سڑکوں کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔ اورنگی ٹاون کا سڑکوں انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔ بلکل اسی ہی حالت بلدیہ ٹاون، لیاری، کیماڑی کی بھی ہے۔ سرجانی ٹاون، بفرزون، نارتھ کراچی، نیو کراچی ، پاپوش نگر، ناظم آباد، لیاقت آباد، پی آئی بی کالونی کی گلیوں اور سڑکوں کی عمر ختم ہوچکی ہے۔ ان پر سفر کرنے سے لگتا ہی نہیں یہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے علاقوں کی سڑکیں ہیں۔ سولجر بازار، نشتر روڈ، گارڈن رامسوامی کی سڑکوں کی حالت بھی انتہائی خراب جبکہ کلفٹن ڈیفنس میں سڑکوں کی حالت کچھ بہتر ہے۔

شہر یوں نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلیوں محلوں کی سڑکوں کی تعمیرنو سالوں سے ہو ہی نہیں رہی، لگتا ہی نہیں ہے کہ ہم کراچی میں رہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ کسی گاوں دیہات میں ہیں، شہر کھنڈرات میں تبد یل ہوچکا ہے لیکن نہ وفاقی حکومت نہ سندھ حکومت اور نہ ہی بلدیاتی ادارے سڑکوں کی مرمت یا استرکاری کر ر ہے ہیں، کم از کم مرکزی سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی ہی مرمت کر دی جائے کیونکہ رات میں ان گڑھوں کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ کراچی میں اراکین اسمبلی کو وزیراعظم عمر ان خان نے کروڑوں روپے دیے لیکن ان سے تعمیر ہونے والی سڑکیں بھی بارشوں میں بہہ گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔