پیپٹک السر

ہومیو ڈاکٹر عطیہ وقار  جمعرات 21 اکتوبر 2021
فاسٹ فوڈ ،تلی ہوئی اور مصالحہ دارغذاؤں کے بہ کثرت استعمال سے معدے کا السر لاحق ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

فاسٹ فوڈ ،تلی ہوئی اور مصالحہ دارغذاؤں کے بہ کثرت استعمال سے معدے کا السر لاحق ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

اس کے بیکٹریا کا نام ایچ پائیلوری H pylori ہے۔ یہ بیکٹریا معدہ اور چھوٹی آنت میں موجود ہوتا ہے اور معدہ اور چھوٹی آنت کی دیواروں میں زخم بنا دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے معدہ میں موجود NACL Kcl HcL ایسڈز یا گسٹرک جوس اس کمزور دیوار میں زخم بناکے السر (زخم) Weer بنادیتا ہے۔

ویسے تو السر جسم کے کسی بھی عضو میں زخم پڑجانے کو کہتے ہیں۔ اگر معدہ میں ہوجائے تو اسے peptic ulcer کا نام دے دیا جاتا ہے۔ یہ معدہ کی پچھلی دیوار پر ہوتا ہے تاہم یہ اگلی سطح پر بھی ہوسکتا ہے۔ یہ جتنا پرانا ہوتا جاتا ہے اتنا ہی بڑھتا چلا جاتا ہے۔ درحقیقت معدے یا پیٹ کے درد کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے خاص طور پر اگر درج ذیل علامات موجود ہو:

1۔ شکم کے اوپری حصّے میں درد ،2 ۔ متلی ،3۔ قے ہونا ،4۔ قے یا فضلے میں خون آنا ،5۔ کھانے کے بعد اکثر سینے میں جلن ،6 ۔ کھانے کی خواہش ختم ہوجانا ،7۔ بھوک کا عجیب احساس، 8۔ پیٹ پھولنا ، 9 ۔ کمر درد ، 10۔ ڈکاریں ۔

1۔ شکم کے اوپری حصّے میں درد

السر کی ایک سب سے زیادہ عام علامت شکم کے اوپری حصّے میں درد کا ہونا ہے۔ السر اوپری غذائی نالی میں کسی بھی جگہ ہوسکتا ہے لیکن اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ چھوٹی آنت یا معدہ میں ہوتا ہے جہاں درد محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد عام طور پر سینے کی ہڈی اور ناف کے درمیان ہوتا ہے اور جلن، خارش یا طبیعت سست ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ کیفیت آغاز میں ہلکی اور قابل برداشت درد کے ساتھ ہوتی ہے مگر السر کے بڑھنے سے یہ سنگین ہوتی چلی جاتی ہے۔

2۔ متلی

السر کی ایک اور بڑی نشانی دل متلانا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق السر کے نتیجے میں ہاضمے میں موجود سیال کی کیمسٹری بدل جاتی ہے جس کے نتیجے میں دل متلانے لگتا ہے۔ خاص طور پر صبح کے وقت ایسا احساس ہوتا ہے۔ السر ہونے پر خوراک ہضم کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے اس کے مریضوں کو ایک ہی نشست میں پیٹ بھر کر نہیں کھانا چاہیے بلکہ کھانے کے حصے کرلینا چاہیں اور تھوڑا تھوڑا بار بار کھانا چاہیے ۔

3۔ قے ہونا

اگر السر بڑھنے لگے تو وقت کے ساتھ دل متلانے کا احساس بڑھ کر قے کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو اکثر ہونے لگتی ہے جو اچھا نہیں ہوتا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے جب ایسی کیفیت ہوجائے تو درد کے لیے اسپرین اور پروفین ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ ان دونوں دواؤں سے السر کی حالت خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4۔ قے یا فضلے میں خون آنا

فضلے میں خون آنا مختلف طبی مسائل کا باعث ہوسکتا ہے۔ تاہم شکم کے اوپری حصّے میں درد کے ساتھ ایسا ہو تو یہ السر کی علامت ہے۔ اگر کسی کو السر کی شکایت ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

5۔ کھانے کے بعد اکثر سینے میں جلن

اگر آپ کو سینے میں جلن کی شکایت رہتی ہے چاہے غذا کچھ بھی کھائی ہو تو السر اس کا ذمہ دار ہے۔ السر کے بیشتر مریضوں کو سینے میں شدید درد کی شکایت رہتی ہے جس کے باعث کھانے کے بعد ہچکیاں آنے لگتی ہیں۔

6۔ کھانے کی خواہش ختم ہوجانا

السر کے بیشتر مریضوں کے اندر کھانے کی خواہش کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں غذا کی مقدار کے استعمال میں کمی آتی ہے جبکہ الٹیاں زیادہ آنے لگتی ہیں اور وزن میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

7۔ بھوک کا عجیب احساس

اگرچہ السر کی وجہ سے کھانے کی خواہش ختم ہوجاتی ہے مگر کھانے کے بعد ایک سے 3گھنٹے تک ناف اور سینے کے درمیان درد کو اکثر افراد بھوک سمجھ لیتے ہیں۔ کچھ کھانے سے ہوسکتا ہے کہ درد میں کمی ہوجائے تو یہ معدہ میں السر کی علامت ہے۔

8۔ پیٹ پھولنا

اگر یہ محسوس ہو کہ پیٹ زیادہ پھول گیا ہے تو یہ گیس کے مقابلے میں سنگین معاملہ ہوسکتا ہے بلکہ السر کی ایک نشانی ہوسکتی ہے۔ عام طور پر السر کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہوتی ہے خصوصاً ایسے افراد جنہیں پیٹ کے درمیانی حصے میں تکلیف کی شکایت بھی ہو۔

9۔ کمردرد

السر کو معدے اور چھوٹی آنت سے منسلک کیا جاتا ہے مگر اس کا درد سفر کرکے کمر تک پھیل سکتا ہے۔ اگر السر آنتوں کی دیواروں تک پھیل جائے تو اس کا درد بہت شدید ہوتا ہے۔ دورانیہ بڑھ جاتا ہے اور اس میں کمی مشکل سے آتی ہے۔

10۔ ڈکاریں

یہ بھی السر کی چند عام علامات میں سے ہے یہ عام طور پر ڈکار کی شکل میں نظر آتی ہے۔ اگر معمول سے زیادہ ڈکاریں آرہی ہوں، اس کے ساتھ مندرجہ بالا علامات بھی ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

اسباب

بیماری کی بنیادی وجوہات فاسٹ فوڈ اور آئل اور مصالحہ والی غذاؤں کا بہ کثرت استعمال بھی ہے۔ ہر دوسرا فرد معدے اور جگر کو تھامے پھرتا ہے اور دل کے مرض کی شکایت کرتا ہے۔ دل کے ایک ڈاکٹر نے خود بتایا کہ میرے پاس دل کا علاج کروانے والوں میں اکثر وہ لوگ ہیں جو بظاہر دل کے مریض ہوتے ہیں مگر حقیقتاً وہ معدے کے مریض ہوتے ہیں جنہیں مصالحہ جات اور باہر کی غذاؤں نے تباہ کردیا ہوتا ہے۔ معدہ کے احتجاج کا اثر دل پر پڑتا ہے اور ان کا علاج معدہ کا ہونا چاہیے اور پرہیز بھی معدہ کا ہونا چاہیے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دیتا ، یوں اپنی صحت کو برباد کرلیتے ہیں۔

صحت و تندرستی روز بروز ختم ہوکر ہم دواؤں کے سہارے زندہ رہنے پر مجبور ہیں۔ معدے کا السر تیزابیت اور بدہضمی جب شروع ہوجاتی ہے تو اس کے بعد بیماریاں مختلف شکلوں میں سر اٹھاتی ہیں کبھی دل کی بیماریاں، یورک ایسڈ ، کولیسٹرول، کبھی گھٹنوں کی تکلیف ، جوڑوں کا درد، ہڈیوں کا چٹخنا، طبیعت میں کمزور ، دل کی اکتاہٹ، ذہنی پریشانی، اعصابی کھچاؤ ان سب کے پیچھے ہوتا ہے صرف معدہ۔

Helicobacter pylori or H pylori

یہ بیکٹریا کا انفیکشن ہے۔ لمبے عرصہ تک بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے دافع درد دوائیں کھانا ، زیادہ پین کلر کھانے سے مریض کے جسم میں تیزاب کی زیادہ مقدار بننے لگتی ہے۔

اگر آپ کو السر کی علامات میں ایک دو بھی علامات ملیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ السر کا علاج اس کی علامات اور شدت کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ ایک ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے کہ کب کون سی دوا استعمال کریں۔ کیوں کہ علامات بھی بدلتی رہتی ہیں۔ کبھی درد کم کبھی زیادہ وغیرہ اس حساب سے دوا میں تبدیلی ایک ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے ۔

السر کے علاج کے لیے دی جانے والی ایلوپیتھک ادویات میں بعض دفعہ ذیلی اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔

1۔ متلی ،2۔ سرچکرانا ،3۔ سردرد ،4۔ اسہال ،5۔ پیٹ درد ۔

اگر السر کی تکلیف بار بار ہو تو جراحی یعنی سرجری بھی کروائی جاتی ہے۔ السر کا درد مخصوص جگہ پر ہوتا ہے اور اس جگہ کو دبانے سے درد ہوتا ہے۔ یہ درد اسی طرح کا ہوتا ہے جیسے کوئی سوراخ کررہا ہو۔ یہ درد خالی معدہ میں زیادہ ہوتا ہے۔ اگر کچھ کھالیں تو درد میں کمی ہوجاتی ہے لیکن جیسے ہی غذا ہضم ہوتی ہے درد دوبارہ شروع ہوجاتا ہے۔ شدید زخم کی صورت میں تیزاب کی وجہ سے خون کی کوئی نالی زخمی ہوجاتی ہے اور مریض کو خون آنا شروع ہوجاتا ہے۔

شروع میں خون کم مقدار کی وجہ سے نظر نہیں آتا لیکن بعد میں مریض کو خون کی قے آجاتی ہے اور اس کے پاخانہ کی رنگت سیاہی مائل اور تارکول کی طرح ہوجاتی ہے۔ اگر اس کیفیت کا علاج نہ کرایا جائے تو مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ السر کے مریضوں کا وزن کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ مریض کھانا کھانے سے ڈرتا ہے۔ یہ السر کبھی کینسر کی شکل بھی اختیار کرلیتا ہے۔ بعض اوقات زخم کی جگہ کی دیوار میں سوراخ ہوجاتا ہے۔ یعنی السر پھٹ جاتا ہے ۔یہ بہت خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ یہ اچانک ہوتا ہے پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے۔

مریض ایسا محسوس کرتا ہے جیسے کسی نے اسے چاقو مار دیا ہو۔ مریض صدمہ کی حالت میں چلاجاتا ہے۔ نبض تیز ہوجاتی ہے اس کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے ، اسے سردی لگتی ہے اور اس کا پیٹ سخت اور تکلیف کا شکار ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات معدے کی دیوار آہستہ آہستہ سوراخ میں تبدیل ہوتی ہے ۔ایسی صورت میں معدے یا زخم معدے کے اندر موجود مواد آہستہ آہستہ باہر نکلتا رہتا ہے اور اس کے گرد دیوار سی بنی رہتی ہے۔ اس صورت میں مریض کی جان کو فوری خطرہ نہیں ہوتا لیکن اس طرح آس پاس کے ریشے ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں اور بعد میں شدید تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

اگر آپ کو السر ہے تو تلے ہوئے مصالحے دار کھانے نہیں کھانا چاہیں۔ کافی، چائے، کولڈ ڈرنک، تیز گرم یا ٹھنڈے مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے اعصابی تناؤ ، غصے اور جذباتی انتہاؤں سے بچے رہیں زیادہ سے زیادہ آرام کریں ۔ جسمانی تھکاوٹ سے بچیں۔

ہومیوپتھیک ادویات

1۔Hydrastis : معدہ کی سوزش زخم، کھانے کے بعد درد ، ہاضمہ کمزور ، معدہ میں مسلسل درد جیسے معدہ میں کوئی نوکیلی چیز رکھی ہے۔ ذائقہ تلخ

2۔ Argentum Nit: مٹھائی کھانے کی خواہش، معدہ کے زخم ، درد ، جلن ، اپھارہ، معدہ کے چاروں طرف درد پھیلے، اونچی آواز میں ڈکار کا آنا۔

3۔ Kali Bi: معدہ کی سوزش ، زخم، درد، کھانے کے بعد معدہ میں بھاری پن، پانی پینے سے نفرت، گوشت ہضم نہ ہو، کھانا کھانے کے بعد معدہ کا درد کم اور پیٹ میں درد زیادہ ہوجاتا ہے ، چمکدار پیلے مادے کی قے۔

4۔ Nux Vomica: عیاش مرغن غذا کھانے والے لوگ کھانا کھانے کے دو گھنٹہ بعد طبیعت خراب ، چڑچڑاپن، پاخانہ غیر تسلی بخش، جلن، کھائی ہوئی خوراک کے ذرات خلق تک آجائیں۔

5۔ Nitric Acid: بھوک زیادہ ، ہاضمہ کمزور، نمکین اور مرغن اشیاء کھانے کی خواہش ، منہ کا ذائقہ میٹھا، قبض۔

6۔Phos Phorus: کھانا پانی جیسے ہی معدہ میں پہنچے قے ہوجاتی ہے۔ قے کے اندر بلغم صفرا یا خون آتا ہے۔

7۔Lyco Podium: بھوک لگے مگر صرف چند نوالے کھائے جائیں پیٹ بھرا ہوا، کھٹے ڈکار، سینے میں جلن، ناف کے نیچے گیس، کھانے کے فوراً بعد طبیعت بوجھل۔

8۔Calcarea Carb:سینے میں جلن، کھٹے ڈکار، سانس کا پھول جانا، متلی، ہاضمہ سست، سینے کی جلن، گلے تک پہنچ جاتی ہے۔

9۔Pulsatilla: چکنائی زیادہ کھانے کی وجہ سے السر، معدہ میں جلن، زبان سفید، بھوک کی کمی، کھایا ہوا کھانا معدہ میں پڑا ہوا محسوس ہو۔

10۔Carboveg:معدہ میں بھاری پن جیسے ہوا بھری ہو۔ کھانا کھانے کے بعد ڈکار، متلی، معدہ میں جلن، کھانا کھانے کے بعد درد، مریض گو شت اور مرغن غذا نہ کھائے۔

11۔China: ہاضمہ کمزور، غیر ہضم شدہ غذا کی قے، کڑوے کھٹے ڈکار، غذا منہ میں واپس آجائے۔

12۔Anacardium: خالی معدہ میں تکلیف، بدہضمی، کھانا کھانے کے بعد درد کم، ہاضمہ کمزور، اپھارہ، ڈکاریں، متلی، قے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔