- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
پاکستان قانون پر عمل نہ کرنے والے دس بدترین ملکوں میں شامل
اسلام آباد: ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رُول آف لا انڈیکس 2021 میں پاکستان قانون پر عمل نہ کرنے کے حوالے سے 130 ویں نمبر پر آگیا ہے جبکہ اس انڈیکس میں 139 ممالک شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پچھلے سال اسی انڈیکس میں 128 ممالک شامل تھے جن میں پاکستان کا 120 واں نمبر تھا۔
جنوبی ایشیا میں قانون کی دھجیاں اُڑانے کے حوالے سے پاکستان کو پیچھے چھوڑنے والا واحد ملک افغانستان ہے جس کا درجہ حالیہ انڈیکس میں 134 ہے۔
البتہ اقلیتوں پر مظالم، غیر منصفانہ قانون سازی اور انسانی حقوق کی وسیع تر خلاف ورزیوں کے باوجود بھارت کو اس انڈیکس میں 79 واں نمبر دیتے ہوئے وہاں قانون کی پاسداری کی صورتِ حال کو اوسط درجے پر رکھا گیا ہے جو ناقابلِ یقین حد تک حیرت انگیز ہے۔
’’ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رُول آف لا انڈیکس‘‘ میں آٹھ نکات کی بنیاد پر ملکوں کی درجہ بندی کی گئی ہے جن میں حکومتی اختیارات کی حد بندی، بدعنوانی/ کرپشن کی غیر موجودگی، حکومت کا کھلا پن، بنیادی حقوق کی پاسداری، تحفظ اور امنِ عامّہ، قوانین کا مؤثر نفاذ، شہریوں کو انصاف کی فراہمی (سول جسٹس)، اور جرائم پیشہ عناصر کی مؤثر بیخ کنی (کریمنل جسٹس) شامل ہیں۔
ڈی ڈبلیو اردو کے مطابق، معروف قانون داں علی احمد کرد نے اس صورتِ حال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا: ’’ایسا لگتا ہے کہ ملک میں کوئی عدالت، کوئی پارلیمنٹ، کوئی حکومت وجود نہیں رکھتی۔ لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ بولنے اور سوچنے کی آزادی پر قدغن لگائی جارہی ہے۔ ہر چیز کو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کر رہی ہے۔ سرکار کی طرف سے تعلیم، روزگار، صحت اور جان و مال سمیت کسی بھی بنیادی حق کی آزادی نہیں۔‘‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔