پاکستان قانون پر عمل نہ کرنے والے دس بدترین ملکوں میں شامل

ویب ڈیسک  جمعرات 21 اکتوبر 2021
پچھلے سال اسی انڈیکس میں 128 ممالک شامل تھے جن میں پاکستان کا 120 واں نمبر تھا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پچھلے سال اسی انڈیکس میں 128 ممالک شامل تھے جن میں پاکستان کا 120 واں نمبر تھا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اسلام آباد: ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رُول آف لا انڈیکس 2021 میں پاکستان قانون پر عمل نہ کرنے کے حوالے سے 130 ویں نمبر پر آگیا ہے جبکہ اس انڈیکس میں 139 ممالک شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پچھلے سال اسی انڈیکس میں 128 ممالک شامل تھے جن میں پاکستان کا 120 واں نمبر تھا۔

جنوبی ایشیا میں قانون کی دھجیاں اُڑانے کے حوالے سے پاکستان کو پیچھے چھوڑنے والا واحد ملک افغانستان ہے جس کا درجہ حالیہ انڈیکس میں 134 ہے۔

البتہ اقلیتوں پر مظالم، غیر منصفانہ قانون سازی اور انسانی حقوق کی وسیع تر خلاف ورزیوں کے باوجود بھارت کو اس انڈیکس میں 79 واں نمبر دیتے ہوئے وہاں قانون کی پاسداری کی صورتِ حال کو اوسط درجے پر رکھا گیا ہے جو ناقابلِ یقین حد تک حیرت انگیز ہے۔

’’ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رُول آف لا انڈیکس‘‘ میں آٹھ نکات کی بنیاد پر ملکوں کی درجہ بندی کی گئی ہے جن میں حکومتی اختیارات کی حد بندی، بدعنوانی/ کرپشن کی غیر موجودگی، حکومت کا کھلا پن، بنیادی حقوق کی پاسداری، تحفظ اور امنِ عامّہ، قوانین کا مؤثر نفاذ، شہریوں کو انصاف کی فراہمی (سول جسٹس)، اور جرائم پیشہ عناصر کی مؤثر بیخ کنی (کریمنل جسٹس) شامل ہیں۔

ڈی ڈبلیو اردو کے مطابق، معروف قانون داں علی احمد کرد نے اس صورتِ حال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا: ’’ایسا لگتا ہے کہ ملک میں کوئی عدالت، کوئی پارلیمنٹ، کوئی حکومت وجود نہیں رکھتی۔ لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ بولنے اور سوچنے کی آزادی پر قدغن لگائی جارہی ہے۔ ہر چیز کو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کر رہی ہے۔ سرکار کی طرف سے تعلیم، روزگار، صحت اور جان و مال سمیت کسی بھی بنیادی حق کی آزادی نہیں۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔