کانگو میں سیکڑوں طلبا نے پارلیمنٹ پر قبضہ کرلیا، اساتذہ کی تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  جمعـء 22 اکتوبر 2021
طلبا نے اساتذہ کے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی، فوٹو: رائٹرز

طلبا نے اساتذہ کے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی، فوٹو: رائٹرز

برازاویلا: ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں سیکڑوں طلبا اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاجاً پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوکر نشستوں پر براجمان ہوگئے اور شدید نعرے بازی کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک کانگو میں رواں ماہ کے آغاز سے ہی ملک بھر کے اساتذہ نے تنخواہوں اور ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافے کے لیے احتجاجاً کلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔

ایک ماہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع ہونے پر طلبا نے پارلیمنٹ کا رخ کیا اور ارکان اسمبلی کی نشستوں پر بیٹھ گئے اور اساتذہ کی ہڑتال ختم کرانے کے لیے شدید نعرے بازی کی۔

طلبا نے قومی اسمبلی کے نائب صدر جین میئر کبند کی موجودگی میں کہا کہ ہم اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یہ تب ہی ممکن ہے جب حکومت اساتذہ کے مطالبات مان کر ہڑتال ختم نہ کرادے۔

اس موقع پر اسمبلی کے نائب صدر نے طلبا کو یقین دہانی کرائی کہ اساتذہ کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے حل نکال لیا ہے جس پر اساتذہ جلد ہڑتال ختم کردیں گے۔

اس حوالے سے وزیر تعلیم نے بھی طلبا کو بتایا کہ اساتذہ کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بحال ہوگیا اور جلد آپ لوگ خوشخبری سنیں گے۔

ان یقین دہانیوں پر طلبا پارلیمنٹ کی عمارت سے واپس چلے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔