- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا اسٹریٹ کرائم میں پولیس افسران کی ملی بھگت پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
- حزب اللہ نے حملے بند نہ کیے تو غزہ کیطرح لبنان کو بھی تباہ کردیں گے؛ اسرائیل
- نیشنل ٹی20 کپ؛ شاداب انجری کا شکار ہوگئے
- لاہور: میٹرو بس انتظامیہ بھی بجلی چوری میں ملوث نکلی، جرمانہ عائد
- سندھ میں 10 سال بعد کپاس کا پیداواری ہدف حاصل
ترک صدر کا امریکا سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم

ناکام فوجی بغاوت میں ملوث رہنما کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر ان سفیروں کو جلد ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائے، صدراردوان۔ فوٹو: فائل
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ جرمنی اور امریکا سمیت اُن 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے لیے آئینی اقدامات کا آغاز کردیں جنھوں نے اسیر سماجی رہنما کی رہائی کی اپیل کی تھی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے سفارت کاری میں استعمال ہونے والی اصطلاح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے وزیر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ جلد از جلد ان 10 سفیروں کو ’پرسونا نان گراٹا‘ یعنی ناپسندیدہ شخصیات قرار دیں تاہم انہوں نے اس حکم کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی۔ انہوں نے سفیروں پر ناشائستگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انھیں ترکی کو جاننا اور سمجھنا چاہیے۔
خیال رہے کہ ترکی میں سفیروں کو ملک بدر کرنے کے لیے ابتدائی طور پر ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جاتا ہے اور اس کے بعد ملک بدر کرنے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق رپورٹروں سے گفتگو میں صدر طیب اردوان نے کہا تھا کہ انہوں نے وزیر خارجہ سے کہہ دیا ہے کہ ہم ان سفیروں کی میزبانی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
امریکا، جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے پیر کو ایک انتہائی غیر معمولی مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی حقوق کے رہنما عثمان کاوالا کی مسلسل حراست ترکی پر برے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ انھوں نے عثمان کاوالا کی رہائی کی اپیل کی تھی۔ 64 سالہ عثمان کاوالا 2017 سے بغیر کسی سزا کے جیل میں ہیں۔ انھیں 2013 کے حکومت مخالف مظاہروں اور 2016 میں ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔
گزشتہ ہفتے جیل سے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کاوالا نے کہا کہ میری مسلسل حراست کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ حکومت اس افسانے کو زندہ رکھنا چاہتی ہے کہ 2013 کا احتجاج ایک غیر ملکی سازش کا نتیجہ تھا۔ میری رہائی اس کہانی کو کمزور کر دے گی جو یہ حکومت نہیں چاہتی۔
واضح رہے کہ کونسل آف یورپ جو براعظم میں انسانی حقوق کا سب سے بڑا نگران ادارہ ہے، ترکی کو حتمی انتباہ جاری کرچکا ہے کہ وہ 2019 کی یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے حکم کی تعمیل کرے تاکہ کاوالا کو زیر التوا مقدمے سے رہائی مل سکے۔ اگر ترکی 30 نومبر سے 2 دسمبر کو ہونے والی اپنی اگلی میٹنگ تک ایسا کرنے میں ناکام رہا تو سٹراسبرگ میں قائم کونسل انقرہ کے خلاف اپنی پہلی انضباطی کارروائی شروع کرنے کے لیے ووٹ دے سکتی ہے جس کے نتیجے میں اس کا حق رائے دہی اور رکنیت بھی معطل ہو سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔