فرانس نے خلا میں اپنی فوج کیلیے جدید ترین مواصلاتی سیٹلائٹ بھیج دیا

ویب ڈیسک  اتوار 24 اکتوبر 2021
اریان-5 جدید صلاحیتوں سے لیس ہے۔ فوٹو: اریان ٹیکنالوجی

اریان-5 جدید صلاحیتوں سے لیس ہے۔ فوٹو: اریان ٹیکنالوجی

پیرس: فرانس نے کامیابی کے ساتھ ایک جدید ترین سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا ہے جو دنیا بھر میں نہ صرف فرانس کی تمام مسلح افواج کو ایک دوسرے سے تیز اور محفوظ طریقے سے رابطہ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ زمین اور خلا میں فوجی مداخلت سے آگاہ کریں گے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے فضائی اور خلائی فورس کے ترجمان کرنل اسٹیفن اسپیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ اریان 5 راکٹ کے ذریعے مدار میں کامیابی سے اسٹیٹ آف دی آرٹ ملٹری کمیونیکشن سیٹلائٹ ’’سائراکوز 4 اے‘‘ بھیجا ہے۔

اس سیٹلائٹ کو ہفتے کے آخر میں فرانسیسی گیانا کے کورو سے روانہ ہوا تھا اور ٹیک آف کے بعد 38 منٹ اور 41 سیکنڈ میں مشن مکمل کیا۔ یہ سیٹلائٹ اپنے قریبی ماحول کا جائزہ لے سکتا ہے اور کی بھی حملے سے بچنے کے لیے خود کو بچانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سیٹلائٹ کے جدید آلات جیسے اینٹی جامنگ اینٹینا اور بورڈ پر ڈیجیٹل ٹرانسپیرنٹ پروسیسر کی بدولت انتہائی کار آمد ہیں اور مواصلاتی نظام کو جام کردینے والے کسی بھی قسم کی رکاوٹ کے خلاف اعلیٰ مزاحمت کی ضمانت دیتے ہیں۔

فرانس کے فضائی اور خلائی فورس کے ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ سیٹلائٹ زمین پر موجود تینوں افواج کے درمیان رابطے کو تیز اور محفوظ بنائے گا اور فرانس کی خلا میں موجود ملٹری فورس کو بھی دیگر ممالک کی خلائی فوج کی مداخلت اور جارحیت سے بھی آگاہ کرے گا۔

جنیوا سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی میں ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے ماہر مارک فناؤڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیٹلائٹ کو ایٹمی دھماکے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ’’الیکٹرو میگنیٹک پلسس‘‘ سے بھی محفوظ رکھا گیا ہے۔

عالمی قوتوں کی جانب سے خلائی فورسز کی تشکیل سے ایک نئی فوجی سرحد بن گئی ہے جس کے بعد سے حریف ممالک خلائی ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ امریکا اور فرانس نے روس پر خلائی سرحد کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

واضح رہے کہ فرانس نے جولائی 2019 میں ایک خلائی فورس کمانڈ تشکیل دی تھی اور رواں برس مارچ میں اپنے مصنوعی سیاروں کے دفاع کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے خلا میں اپنی پہلی فوجی مشقیں شروع کی تھیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔