دوسری جنگ عظیم میں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے سالم کیک برآمد

ویب ڈیسک  پير 25 اکتوبر 2021
یہ کیک دوسری جنگ عظیم کے دوران فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے شہر لوبیک میں واقع گھر کے تہہ خانے سے ملا ہے۔( فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل)

یہ کیک دوسری جنگ عظیم کے دوران فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے شہر لوبیک میں واقع گھر کے تہہ خانے سے ملا ہے۔( فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل)

برلن: ماہرین آثار قدیمہ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران فضائی حملے میں تباہ ہونے والے قصبے کے ملبے سے بادام و اخروٹ سے بنا کیک درست حالت میں برآمد کرلیا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کے لیزار رین اور ڈورس موہرن برگ کے مطابق 79 سال بعد ملنے والا مومی کاغذ میں لپٹا اخروٹ و بادام سے بنا یہ کیک اگرچہ فضائی حملے کے نتیجے میں لگنے والی آگ سےجل کر سیاہ ہوچکا ہے، لیکن ابھی تک محفوظ حالت میں ہے، جب کہ اس کے اندر بھرے ہوئے میوہ جات اور چینی سے بنائے گئے نقش و نگار بھی ابھی تک واضح دکھائی دے رہے ہیں۔

ڈیلی میل کے مطابق اس کیک کو دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کے فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے ساحلی شہر لوبیک میں ایک گھر کے تہہ خانے سے ملا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جس گھر سے یہ کیک دریافت ہوا ہے اس کے مالک کا جوہان وارمے نام کا مقامی تاجر تھا۔ اور یہ گھر مارچ 1942 میں برطانوی رائل ایئر فورس کی جانب سے ہونے والی فضائی بمباری کے نتیجے میں جل گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیک کے ساتھ انہوں نے ایک کافی سیٹ ( پلیٹ، چھریاں اور چمچے) اور میوزک ریکارڈ بھی ملا ہے جس میں اٹھارہویں صدی کے مشہور جرمن میوزک کمپوزر لڈوگ وان بیتھووین کا مون لائٹ  سوناٹا اور سیمفونی نمبر 9 بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔