- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
دوسری جنگ عظیم میں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے سالم کیک برآمد
برلن: ماہرین آثار قدیمہ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران فضائی حملے میں تباہ ہونے والے قصبے کے ملبے سے بادام و اخروٹ سے بنا کیک درست حالت میں برآمد کرلیا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے لیزار رین اور ڈورس موہرن برگ کے مطابق 79 سال بعد ملنے والا مومی کاغذ میں لپٹا اخروٹ و بادام سے بنا یہ کیک اگرچہ فضائی حملے کے نتیجے میں لگنے والی آگ سےجل کر سیاہ ہوچکا ہے، لیکن ابھی تک محفوظ حالت میں ہے، جب کہ اس کے اندر بھرے ہوئے میوہ جات اور چینی سے بنائے گئے نقش و نگار بھی ابھی تک واضح دکھائی دے رہے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق اس کیک کو دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کے فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے ساحلی شہر لوبیک میں ایک گھر کے تہہ خانے سے ملا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جس گھر سے یہ کیک دریافت ہوا ہے اس کے مالک کا جوہان وارمے نام کا مقامی تاجر تھا۔ اور یہ گھر مارچ 1942 میں برطانوی رائل ایئر فورس کی جانب سے ہونے والی فضائی بمباری کے نتیجے میں جل گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیک کے ساتھ انہوں نے ایک کافی سیٹ ( پلیٹ، چھریاں اور چمچے) اور میوزک ریکارڈ بھی ملا ہے جس میں اٹھارہویں صدی کے مشہور جرمن میوزک کمپوزر لڈوگ وان بیتھووین کا مون لائٹ سوناٹا اور سیمفونی نمبر 9 بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔