کرکٹ کی اعصابی جنگ میں پاکستان کی جیت

احتشام بشیر  پير 25 اکتوبر 2021
گرین شرٹس کی تاریخی کامیابی پر پاکستانیوں نے شاندار جشن منایا۔ (فوٹو: فائل)

گرین شرٹس کی تاریخی کامیابی پر پاکستانیوں نے شاندار جشن منایا۔ (فوٹو: فائل)

شائقین کرکٹ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان 24 اکتوبر کو دبئی میں کھیلے جانے والے میچ کا بے صبری سے انتظار تھا۔ پاکستانی شاہین جب بھی بھارتی سورماؤں کے مدمقابل ہوتے ہیں تو نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا میں کرکٹ کو دیکھنے والوں کو دونوں روایتی حریفوں کے میچ کا انتطار ہوتا ہے۔ پاکستان اور بھارت دو سال بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے موقع پر آمنے سامنے ہوئے اور سب کی نظریں اس اہم میچ پر جم گئیں۔ روایتی حریفوں کے درمیان میچ کو فائنل سے قبل فائنل قراردیا جانے لگا۔

اس میچ سے قبل جتنے بھی تبصرے کیے جاتے رہے اس میں بین الاقوامی کرکٹ ماہرین بھارت کا پلڑا بھاری قرار دے رہے تھے لیکن دونوں ٹیموں میں ایک مماثلت تھی کہ دونوں جانب نوجوان کرکٹرز تھے۔ بھارت کو ویرات کوہلی کے تجربے کا فائدہ تھا تو پاکستان کی قیادت نوجوان بابراعظم کے ہاتھ میں تھی، شعیب ملک اور حفیظ جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کا بھی ساتھ تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھاگ دوڑ بھی ایک پروفیشنل کرکٹر کے ہاتھ میں آئی اور رمیز راجہ سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ ٹیم کمبی نیشن کیسی ہونی چاہیے۔ پی سی بی میں تبدیلی سے پاکستان کرکٹ ٹیم بھی تبدیلی لے آئی۔

ویسے تو میدان کرکٹ پر روایتی حریفوں کا ٹاکرا ہوتا رہا لیکن اہمیت ورلڈکپ کے میچوں کی رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کی عالمی جنگ میں سات بار ٹاکرا ہوا لیکن بدقسمتی سے پاکستان کرکٹ کے بڑے ایونٹ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔ ٹی ٹوئنٹی کی عالمی جنگ میں بھی پاکستان کامیابی حاصل نہیں کرپایا۔ ہر بار یہی کوشش کی جاتی رہی کہ پاکستانی شاہین یہ تاریخ بدل دے۔ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ورلڈکپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی کے 18 میچ ہوچکے ہیں۔ جس میں سے 13 میچوں میں کامیابی بھارت کی رہی اور صرف چار میچ پاکستان جیت سکا۔ چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کا پلڑا بھاری ہے۔ پانچ چیمپیئنز ٹرافی کے میچوں میں پاکستان تین میچ جیت چکا ہے۔ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان اب تک ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کے دو سو میچ کھیلے جاچکے ہیں، جس میں پاکستان نے 87 میچوں اور بھارت نے 70 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ یوں مجموعی طور پر گرین شرٹس بھارتی سورماؤں پر بھاری ہے۔

کرکٹ کی عالمی جنگ چاہے وہ ایک روزہ میچوں کی ہو یا ٹی ٹوئنٹی کی، ہر بار کوشش کی جاتی ہے کہ پاکستان بھارت کے خلاف نئی تاریخ رقم کرے اور یہ اعزاز بابراعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے حاصل کرلیا۔ دبئی میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچ میں بھارت کو چاروں شانے چت کردیا گیا اور شاہینوں نے وہ کام کر دکھایا جس کا بے صبری سے انتطار کیا جارہا تھا۔

24 اکتوبر کے میچ سے قبل وزیراعظم عمران خان، چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ اور کرکٹ ماہرین نے پاکستانی ٹیم کو بہت مشورے دیے، لیکن ٹیم وہی کامیاب ہوتی ہے جو حالات کو دیکھ کر فیصلہ کرے۔ میدان کرکٹ کے حالات حاضرہ کے مطابق فیصلہ کرنے سے ہی کامیابی ملتی ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے میدان میں رہتے ہوئے حالات کے مطابق فیصلے کیے۔ شاہین آفریدی نے بھارتی بلے بازوں کو کنٹرول کیا اور شروع میں ہی اسکور بڑھنے نہیں دیا۔ خیال یہی کیا جارہا تھا کہ مجموعی اسکور 150 سے بڑھنا نہیں چاہیے اور گرین شرٹس نے سورماؤں کو 150 میں ہی ڈھیر کرلیا۔

بظاہر بھارت کی جانب سے دیا گیا ہدف مشکل رہا تھا لیکن بابراعظم اور محمد رضوان کی جوڑی نے اسے آسان بنادیا۔ دونوں بلے بازوں نے تحمل مزاجی سے اننگ کا آغاز کیا اور بھارتی بلے بازوں کو حاوی نہیں ہونے دیا۔ آغاز میں محمد رضوان نے بھارتی بالرز کو کنٹرول کیے رکھا۔ اس دوران دونوں نے غیر ضروری اسٹروک لگانے سے گریز کیا اور کوئی غلطی نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی اوپنرز نے بغیر کسی نقصان کے بھارتی غرور خاک میں ملادیا۔

پاکستان کا ایک مسئلہ اوپننگ جوڑی کا بھی رہا ہے۔ اگر اوپننگ جوڑی طویل اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو تو باقی بلے بازوں پر دباؤ نہیں پڑتا۔ ماضی میں رمیز راجہ اور عامر سہیل کی اوپننگ جوڑی کامیاب رہی اور پاکستان کو اوپننگ بابراعظم اور محمد رضوان کی صورت میں ایک اور کامیاب اوپننگ جوڑی مل گئی ہے۔ باقی آنے والے میچوں میں ان دونوں کی جوڑی نہیں توڑنی چاہیے۔ فخر زمان، محمد حفیظ، شعیب ملک کی صورت میں تجربہ کار بلے باز بھی ہیں۔ باقی میچوں میں بابراعظم اور محمد رضوان اسی طرح ایک لمبی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو لمبا اسکور بنانے یا ہدف کا تعاقب آسان ہوگا۔ بھارت کے خلاف میچ میں دنوں اوپنرز کا موازنہ کریں تو محمد رضوان نے 55 گیندوں پر 79 رنز بنائے جبکہ بابراعظم نے 52 گیندوں کا سامنا کیا اور 68 ربنز بنائے۔ اگرچہ باقی پول میچز اتنے مشکل نہیں لیکن ان میچوں میں بھی دونوں کی جوڑی کو نہیں چھیڑنا چاہیے۔

گرین شرٹس کی تاریخی کامیابی پر پاکستانیوں نے شاندار جشن منایا۔ جیت کی خوشی میں پشاور کی فضا ہوائی فائرنگ سے گونج اٹھی لیکن اس طرح جشن منانے سے گریز کرنا چاہیے جس سے کسی کی جان کو خطرہ ہو۔ پولیس نے میچ سے قبل ہی شہریوں سے ہوائی فائرنگ نہ کرنے کی اپیل کی تھی اور اس حوالے سے پشاور شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس موبائل نے اعلانات بھی کیے کہ پاکستان کی جیت کی خوشی میں ہوائی فائرنگ نہ کی جائے لیکن اس کے باجود جیت کی رات کرکٹ شائقین فائرنگ کیے بغیر نہ رہ سکے۔ سوشل میڈیا پر طرح طرح کے مزاحیے لطیفے بھی پڑھنے کو ملے۔ اس جیت کی خوشی شائقین کرکٹ نے اپنے اپنے انداز میں منائی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔