- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
جاپانی کارخانے میں لفٹ میں استعمال ہونے والے 1000 بٹنوں والی دیوار قائم
ٹوکیو: جاپان میں لفٹوں کے بٹن بنانے والی ایک مشہور فیکٹری نے اپنے تمام ان بٹنوں کو ایک دیوار پر لگایا ہے جو وہ ایک عرصے سے آرڈر پر تیار کرتی رہی ہے۔ ان بٹنوں کی تعداد 1000 کے لگ بھگ ہے۔
فیکٹری کا دورہ کرنے والے شائقین ایک ہی دیوار پر لگے بٹن دباسکتےہیں۔ بٹنوں کا یہ مجموعہ کمپنی کی تاریخ اور آرڈر کو ظاہر کرتا ہے جو 1933 سے قائم کی گئی تھی۔ کمپنی کے اندر نصب ایک بہت بڑے پینل پرایک ہزار سے زائد بٹن لگے ہیں جو قطار در قطار ہیں اور لوگ انہیں دبا بھی سکتے ہیں۔
اس کمپنی کا نام شیمادا ڈینکی سیساکوشو ہے جو 88 برس سے لفٹوں کے بٹن بنارہی ہے اوران بٹنوں کی پوری تاریخ اس بورڈ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ دھاتی پینل پر لگے ان بٹنوں کو بچے دبا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ ہر بٹن دباتے ہیں وہ روشن ہوجاتا ہے اس طرح بچوں کو اس کی مزید تحریک ملتی ہے اور جہاں تک ان کا ہاتھ پہنچتا ہے وہ بٹن ضرور دباتے ہیں۔ بعض بچوں نےکہا کہ وہ ایک ایک بٹن دبانا چاہتے ہیں۔
جیسے ہی ٹوئٹر پر اس کی تصاویر جاری ہوئی لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ وہ بھی فیکٹری جاکر لفٹ کے بٹنوں کو دیکھیں گے۔ تاہم کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بٹن دبانے کا ایک مقابل رکھے گی جسے بٹن پریسنگ میراتھن کا نام دیا گیا ہے۔
فیکٹری انتطامیہ سے سب سے زیادہ طبع آزمائی والے بٹن اور سب سے کم دبائے جانے والے بٹن کےبارے میں بھی بتایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں کے ایک ہجوم نے کمپنی کے دورے کی درخواست دی ہے اور اب کمپنی نے کہا ہے کہ اگلے برس کے جون تک ان کے پاس تاریخ موجود نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔