- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
جاپانی کارخانے میں لفٹ میں استعمال ہونے والے 1000 بٹنوں والی دیوار قائم
ٹوکیو: جاپان میں لفٹوں کے بٹن بنانے والی ایک مشہور فیکٹری نے اپنے تمام ان بٹنوں کو ایک دیوار پر لگایا ہے جو وہ ایک عرصے سے آرڈر پر تیار کرتی رہی ہے۔ ان بٹنوں کی تعداد 1000 کے لگ بھگ ہے۔
فیکٹری کا دورہ کرنے والے شائقین ایک ہی دیوار پر لگے بٹن دباسکتےہیں۔ بٹنوں کا یہ مجموعہ کمپنی کی تاریخ اور آرڈر کو ظاہر کرتا ہے جو 1933 سے قائم کی گئی تھی۔ کمپنی کے اندر نصب ایک بہت بڑے پینل پرایک ہزار سے زائد بٹن لگے ہیں جو قطار در قطار ہیں اور لوگ انہیں دبا بھی سکتے ہیں۔
اس کمپنی کا نام شیمادا ڈینکی سیساکوشو ہے جو 88 برس سے لفٹوں کے بٹن بنارہی ہے اوران بٹنوں کی پوری تاریخ اس بورڈ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ دھاتی پینل پر لگے ان بٹنوں کو بچے دبا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ ہر بٹن دباتے ہیں وہ روشن ہوجاتا ہے اس طرح بچوں کو اس کی مزید تحریک ملتی ہے اور جہاں تک ان کا ہاتھ پہنچتا ہے وہ بٹن ضرور دباتے ہیں۔ بعض بچوں نےکہا کہ وہ ایک ایک بٹن دبانا چاہتے ہیں۔
جیسے ہی ٹوئٹر پر اس کی تصاویر جاری ہوئی لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ وہ بھی فیکٹری جاکر لفٹ کے بٹنوں کو دیکھیں گے۔ تاہم کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بٹن دبانے کا ایک مقابل رکھے گی جسے بٹن پریسنگ میراتھن کا نام دیا گیا ہے۔
فیکٹری انتطامیہ سے سب سے زیادہ طبع آزمائی والے بٹن اور سب سے کم دبائے جانے والے بٹن کےبارے میں بھی بتایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں کے ایک ہجوم نے کمپنی کے دورے کی درخواست دی ہے اور اب کمپنی نے کہا ہے کہ اگلے برس کے جون تک ان کے پاس تاریخ موجود نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔