- اتحادی جماعتوں کا 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ
- وسیم اکرم اور وقار یونس جیسا کامیاب بولر بننا چاہتا تھا، ڈیرن گف
- وزیرخارجہ امریکا پہنچ گئے، امریکی ہم منصب سے 18 مئی کو ملاقات طے
- آٹھ سالہ پولیس سروس کے بعد کتے کی ریٹائرمنٹ کی ویڈیو وائرل
- سپریم کورٹ نے لوٹوں کے خلاف فیصلہ دے کر پاکستان کی اخلاقیات کو گرنے سے بچالیا، عمران خان
- رواں سال 34 لاکھ امریکی جلد کے کینسر میں مبتلا ہوسکتے ہیں، رپورٹ
- حکومت کا مستحق لوگوں کو پیٹرولیم مصنوعات پر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کیلیے پلان تشکیل
- چلتی گاڑی کو درست نشانہ بنانے کیلیے چین کا ہائپر سونک میزائل کا منصوبہ
- سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو کالعدم قرار دینے کے لیے ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی
- موسمیاتی تبدیلی، آم کی پیداوار میں 60 فیصد کمی
- پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر معیشت دم توڑ جائے گی، مریم نواز
- محمد یوسف ٹاپ سے لوئر آرڈر تک ٹیم کی بیٹنگ مستحکم کرنے کے خواہاں
- سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی، فواد چوہدری
- عالمیِ یومِ فشارِخون: بلڈ پریشر کم کرنے والی غذائیں
- بھارت کا افغانستان میں سفارت خانہ کھولنے کا عندیہ
- خبردار! آپ کا خون پلاسٹک کے ذرات سے بھرا ہو سکتا ہے
- خاتون کو زیادتی کے بعد بلیک میل کرنے والا ساتھی ملزمہ سمیت گرفتار
- سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- امریکی شہری 111 ٹی شرٹ پہن کر میراتھن میں شریک
- امام الحق نے کورونا پابندیوں سے آزادی ملنے کو عید قرار دے دیا
پاکستانی مینڈکوں کی بقا کو خطرات لاحق ہیں، نئی رپورٹ کا خلاصہ

پاکستان میں مینڈکوں کی 21 اقسام کی بقا کو کوئی طرح کے خطرات لاحق ہیں۔ فوٹو: بشکریہ زو کیز اور دیگر اسکالرز
اسلام آباد: ہم جانتے ہیں کہ تتلیاں، مینڈک اور شہد کی مکھیاں ماحول کی تبدیلی کے لیے بہت حساس ہوتے ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے بالائی علاقوں میں جل تھلیوں (ایمفی بیئنز) کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس ضمن میں پہلی مرتبہ ایک منظم رپورٹ شائع کی گئی ہے۔
روالپنڈی میں واقع زرعی بارانی جامعہ میں واقع ہرپیٹولوجی لیبارٹری کے ماہرین نے کہا ہے کہ مینڈک صحت مند ماحول کو ثابت کرتے ہیں۔ وہ جنگلات اور فصلوں میں مضر کیڑے مکوڑوں کو حیاتیاتی کنٹرول بھی فراہم کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں بے زبان اور حساس مینڈکوں کی 40 فیصد انواع کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس ضمن میں ڈیٹا کی شدید قلت بھی ہے۔
دوسری جانب چٹرائڈ فنگس نے ان جانوروں کو بہت متاثر کیا ہے۔ پوری دنیا میں مینڈکوں کی کئی انواع کو ناپید کرنے میں بھی اس کا ہاتھ ہے۔
اب زوکیز نامی تحقیقی جرنل میں پاکستان کی 21 انواع کا احوال دیا گیا ہے جن تک پہنچنا بہت مشکل تھا۔ ان میں سے کئی مینڈک شمالی علاقہ جات کی بلندیوں پر موجود ہے اور بعض مغربی پہاڑی سلسلوں میں پائے جاتے ہیں۔ تاہم امکان ہے کہ پاکستانی مینڈکوں کی بڑی انواع اب بھی سائنس کے نظروں سے اوجھل ہوسکتی ہے۔
پاکستانی ماہرین نے کہا ہے کہ ملک میں مینڈکوں کے مسکن تاہی، شہری آبادی کے پھیلاؤ، آلودگی، ناپائیدار ترقی اور دیگر انسانی خطرات کے شکار ہیں۔ ان کے بچاؤ کی واضح اور دیرپا حکمتِ عملی کی بھی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ان جانوروں کی بقا کے لیے قانون سازی پر بھی زور دیا کیونکہ اب تک ان جانوروں کے بقا کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جانوروں کے تحفظ اور بقا کے منصوبوں کا شیڈول تھری اور انواع کے تحفظ کی صوبائی اور وفاقی قوانین میں نظرثانی کرکے ان جانوروں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ پاکستان میں اس وقت چوپایوں، ہرنوں اور پرندوں وغیرہ کے تحفظ کی بات ہورہی ہے جبکہ جل تھلیے اس منظر سے غائب ہیں۔ لیکن مینڈک کسی بھی ایکو سسٹم کو تندرست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اسکالروں نے کل 21 اقسام کے مینڈکوں کا ذکر کیا ہے جن میں ایشین کامن ٹوڈ، اولیو ٹوڈ، انڈس ویلی ٹوڈ، کشمیر ٹورینٹ فراگ، ہزارہ ٹوریںٹ فراگ، اسکٹرنگ فراگ، مری ہلز فراگ، کاریز فراگ، لداخ ٹوڈ، آنٹ فروگ، ماربل بلون فراگ، اور دیگر اقسام کے چھوٹے بڑے مینڈک شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔