- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
کیا زیادہ نیند واقعی دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے؟
واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے 100 عمر رسیدہ افراد پر پانچ سالہ تحقیق کے بعد معلوم کیا ہے کہ نیند کم ہو یا زیادہ، دونوں صورتوں میں دماغ کےلیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اور ڈیمنشیا کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ نیند کے دورانیے اور معیار پر پچھلے کئی سال سے بحث جاری ہے۔
ایک طرف کئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر رات کے وقت گہری اور پرسکون نیند کا دورانیہ چھ گھنٹے سے کم ہو تو دماغ متاثر ہوتا ہے، جس کے اثرات بڑی عمر میں ظاہر ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس، دوسرے کئی مطالعات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ روزانہ 9 گھنٹے یا اس سے زیادہ سوتے رہنے کا معمول بھی دماغ کو نقصان پہنچا کر مختلف دماغی و نفسیاتی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔
اس بحث کا حتمی فیصلہ کرنے کےلیے واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر برینڈن لوسی اور ان کے ساتھیوں نے 75 سے 79 سال کے 100 رضاکار بھرتی کیے جو تحقیق کے آغاز میں بالکل صحت مند تھے۔
آئندہ پانچ سال تک ان میں سونے جاگنے کے دورانیے اور دوسرے متعلقہ معمولات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان کی دماغی صلاحیتیں بھی سالانہ بنیادوں پر جانچی جاتی رہیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جو بزرگ روزانہ ساڑھے چار (4.5) گھنٹے سے کم یا ساڑھے چھ (6.5) گھنٹے سے زیادہ نیند لے رہے تھے، ان کی دماغی صلاحیتیں واضح طور پر کم ہوتی گئیں جبکہ ان میں ڈیمنشیا کے خطرات بھی اوسط نیند لینے والے بزرگوں کے مقابلے میں 12 فیصد تک زیادہ دیکھے گئے۔
یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’برین‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر برینڈن کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کو حرفِ آخر نہ سمجھا جائے کیونکہ اس میں شریک افراد کا تعلق ایک مخصوص عمر سے تھا جبکہ ان کی تعداد بھی خاصی کم تھی۔
انہوں نے زور دیا کہ مستقبل میں اس حوالے سے تحقیق مزید محتاط اور تفصیلی ہونا چاہیے تاکہ ہمیں صحت بخش نیند کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد کے بارے میں بالکل صحیح معلوم ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔