- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
رات 10 بجے سونے سے فالج اور دل کے دورے کے امکانات کم ہو سکتے ہیں
محققین کا کہنا ہے کہ دل کی صحت کے لیے رات کو 10 سے 11 بجے کے درمیان کا وقت سونے کے لیے بہترین وقت ہو سکتا ہے۔
محققین نے یہ نتیجہ 88 ہزار رضاکاروں پر تحقیق کے بعد اخذ کیا ہے۔ یوکے بائیوبینک کے لیے کام کرنے والی ٹیم کا خیال ہے کہ ہماری اندرونی جسمانی گھڑی سے مطابقت رکھنے والی نیند دل کے دورے اور فالج کے کم خطرے کے درمیان تعلق کی وضاحت کر سکتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے، جو یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئی ہے، محققین نے رضاکاروں کے ذریعے پہنی ہوئی کلائی گھڑی نما ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے سات دنوں کے دوران ان کے سونے اور جاگنے کے اوقات کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ اور انھوں نے اوسطاً چھ برس تک دل اور صحت کے حوالے سے رضاکاروں سے حاصل ہونے والے نتائج کو پرکھا۔
اس دوران صرف تین ہزار سے زائد بالغ افراد میں دل کی بیماریاں ظاہر ہوئی تھیں۔ ان افراد کی اکثریت یا تو سونے میں دیر کر دیتی تھی یا پھر وہ معیاری وقت دس اور گیارہ بجے سے پہلے سو جاتی تھی۔ انھوں نے اس کا تعلق نیند کے دورانیے اور نیند کے اوقات میں بے قاعدگی سے جوڑا۔
محققین نے دوسرے عوامل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جو کسی شخص کے دل کو متاثر کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں، جیسے کہ اس کی عمر، وزن اور کولیسٹرول کی سطح، لیکن ان کا مطالعہ اس کی وجوہات اور اثرات کو ثابت نہیں کر سکتا۔
اس تحقیقی مطالعے کے مصنف ایکسیٹر یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈیوڈ پلانز نے کہا ’اگرچہ ہم اپنے مطالعے سے وجہ کا نتیجہ نہیں نکال سکتے لیکن نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جلدی یا دیر سے سونے کا وقت جسمانی گھڑی میں خلل کے زیادہ امکان کی وجہ ہوتا ہے، جس کے قلبی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ’ممکنہ طور پر سب سے زیادہ خطرناک وقت آدھی رات کے بعد کا تھا کیونکہ یہ صبح کی روشنی کو دیکھنے کے امکانات کو کم کر سکتا ہے، جو پھر جسمانی گھڑی کو دوبارہ ترتیب دیتا ہے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینیئر نرس ریجینا گبلن کا کہنا ہے کہ ’یہ تحقیق بتاتی ہے کہ رات دس سے11 بجے کے درمیان سونا زیادہ تر لوگوں کے لیے اپنے دل کو دیر تک صحت مند رکھنے کے لیے بہترین ہو سکتا ہے۔‘ ان کے مطابق ’ تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ مطالعہ صرف ایک تعلق کو ظاہر کر سکتا اور یہ وجہ اور اثر کو ثابت نہیں کر سکتا۔ دل اور دوران خون کی بیماریوں میں نیند کے وقت اور دورانیے کی اہمیت پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کافی نیند لینا ہماری عام صحت کے ساتھ ساتھ ہمارے دل اور دوران خون کی صحت کے لیے بھی اہم ہے، اور زیادہ تر بالغ افراد کو ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند کا ہدف رکھنا چاہیے۔
وہ کہتی ہیں کہ نیند ہی واحد عنصر نہیں ہے جو دل کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔ اپنے طرز زندگی کو دیکھنا بھی ضروری ہے جیسے کہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو جاننا، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا، نمک اور الکوحل کی مقدار کو کم کرنا اور متوازن غذا کھانا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔