- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
کووڈ ماسک اور دستانوں کا ہزاروں ٹن کچرا سمندر میں جاچکا ہے، تحقیق
بیجنگ / سان فرانسسکو: امریکی اور چینی ماہرین نے ایک مشترکہ تحقیق میں اندازہ لگایا ہے کہ کووِڈ 19 عالمی وبا کے آغاز سے اگست 2021 تک کووِڈ ماسک اور دستانوں کا 25,000 ٹن سے کچرا سمندر میں جاچکا ہے۔
یہ تحقیق چین کی نانجنگ یونیورسٹی اور امریکا کے اسکرپس انسٹی ٹیوشن آف اوشنوگرافی کے ماہرین نے کی ہے جس میں کووِڈ 19 عالمی وبا کے دوران حفاظتی ماسک اور دستانوں کی اضافی پیداوار اور ان میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کا جائزہ لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال تقریباً 83 لاکھ ٹن پلاسٹک پر مشتمل کچرا سمندروں میں پہنچتا ہے جس سے سمندر میں رہنے والے جانوروں اور پودوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
کووِڈ 19 عالمی وبا کے دوران حفاظتی ماسک اور دستانوں کی بڑے پیمانے پر تیاری سے ان میں مختلف اقسام کے پلاسٹک کا استعمال بھی بہت بڑھ گیا۔
استعمال شدہ ماسک اور دستانوں کا کچرا ادھر ادھر پھینک دیا جاتا ہے جس کا بڑا حصہ دریاؤں اور ندی نالوں سے ہوتا ہوا بالآخر سمندر تک پہنچ جاتا ہے۔
ماہرین کو خطرہ ہے کہ اگلے تین سے چار سال کے دوران اس میں سے بیشتر کچرا دور دراز سمندری ساحلوں پر اور سمندری تہہ میں جمع ہو کر بحری آلودگی کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دے گا۔
اس تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف یہ ہوا کہ کووِڈ 19 وبا میں پلاسٹک کے کچرے کا 73 فیصد حصہ اُن ایشیائی ممالک سے سمندر میں پہنچا جو اس وبا سے نسبتاً کم متاثر تھے۔
اس میں سے بھی سب سے زیادہ کچرا دریائے یانگزی، شط العرب اور دریائے سندھ کے راستے بالترتیب بحیرہ مشرقی چین، خلیج فارس اور بحیرہ عرب میں پہنچا۔
یورپی دریا اس معاملے میں دوسرے نمبر پر رہے، جو اس میں سے 11 فیصد کے ذمہ دار قرار پائے۔
ماہرین کو یہ جان کر بھی تشویش ہوئی کہ کووِڈ 19 وبا میں اُن اسپتالوں سے پلاسٹک کا زیادہ کچرا پیدا ہوا جو پہلے ہی طبّی فضلے کی مناسب تلفی میں شدید مسائل کا شکار ہیں۔
اپنی تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے کہا ہے کہ استعمال شدہ ماسک اور دستانوں کو سمندر تک پہنچنے سے پہلے ہی مناسب طور پر تلف کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ دھول مٹی کے علاوہ جرثوموں اور وائرسوں سے بھی آلودہ ہونے کی وجہ سے کسی نئے اور نامعلوم ماحولیاتی خطرے کو جنم دے سکتے ہیں۔
نوٹ: اس مطالعے کی تفصیل ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔