پیپلز پارٹی نے سندھ میں مشرف طرز کے بلدیاتی نظام پر غور شروع کردیا

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 11 نومبر 2021
کراچی میں ٹاؤن سسٹم بنایا جائے اور ضلعی میونسپل کارپوریشن ختم کرکے ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن قائم کی جائیں، پیپلز پارٹی (فوٹو : فائل)

کراچی میں ٹاؤن سسٹم بنایا جائے اور ضلعی میونسپل کارپوریشن ختم کرکے ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن قائم کی جائیں، پیپلز پارٹی (فوٹو : فائل)

 کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے سابق صدر مملکت پرویز مشرف کی طرز کے بلدیاتی نظام پر غور شروع کردیا جس کے لیے کراچی میں ٹاؤن کی سطح پر بلدیاتی کونسلز بنانے کی تجویز ہے۔

سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت اور سندھ کابینہ ارکان کی کمیٹی وزیراعلی مراد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ کے مجوزہ بلدیاتی نظام کے مسودے پر کام کررہی ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی بلدیاتی قانون کے مسودے پر متعدد اجلاس کرچکی ہے اور کچھ اہم تجاویز پر غور بھی کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض وزراء نے تجویز دی ہے کہ پرویز مشرف دور کے بلدیاتی نظام پر کراچی میں ٹاؤن سسٹم بنایا جائے اور ضلعی میونسپل کارپوریشن ختم کرکے ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن قائم کی جائیں جس طرح پرویز مشرف دور میں کراچی میں 18 ٹاونز تھے اور ہر ٹاؤن کا اپنا ناظم تھا۔

اس تجویز پر پیپلز پارٹی کے اجلاسوں میں سنجیدگی سے غور کیا گیا ہے۔ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام پر وزراء کمیٹی کے اجلاس میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے دیگر مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ بلدیاتی قانون میں فراہمی و نکاسی آب اور سالڈ ویسٹ کا نظام مقامی حکومتوں کے سپرد کرنے کی تجویز ہے جبکہ سندھ بھر میں ڈسڑکٹ کونسلز کا نظام برقرار رکھنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے وزراء پر مشتمل کمیٹی نئے بلدیاتی قانون کے مسودے پر کام کررہی ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ بھی بلدیاتی قانون پر وزرا کمیٹی کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اہم وزراء نے مجوزہ بلدیاتی قانون میں فراہمی و نکاسی آب اور سالڈ ویسٹ کا نظام مقامی حکومتوں کے سپرد کرنے کی تجویز دی ہے جب کہ مجوزہ بلدیاتی قانون میں یونین کونسلز کی تعداد نہ بڑھانے کی بھی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو میئر کے ماتحت کرنے اور نئے بلدیاتی قانون میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کے مالیاتی انتظامی اختیارات بڑھانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔