- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
تیونس کے رکن اسمبلی کو جنسی ہراسانی پر ایک سال قید
تونس سٹی: تیونس کے رکن پارلیمنٹ زوہیر مخلوف کو ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق می ٹو مہم کے باعث تیونس کی تاریخ میں پہلی بار کسی اعلیٰ سرکاری شخصیت کو جنسی ہراسانی کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
رکن اسمبلی زوہیر مخلوف کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں انھیں کار میں جنسی ہراسانی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو می ٹو مہم میں شہرت ملی اور یہ معاملہ عدالت تک پہنچا۔
2019 میں ہونے اس واقعے پر رکن اسمبلی کو حاصل قانونی استثنیٰ کے باعث زوہیر مخلوف عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے تاہم جولائی میں صدر قیس سعید نے پارلیمنٹ تحلیل کردی تھی جس کے بعد زوہیر مخلوف کو مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فیصلے کے وقت شہریوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی اور رکن اسمبلی کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے اور می ٹو مہم کے حق میں بینرز اُٹھا رکھے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔