امراض قلب کی معمولی لیکن خطرناک علامات

رانا نسیم  اتوار 14 نومبر 2021
پیروں پر سوجن، گردن، جبڑے میں درد یا ٹانگ کے بال گرنا خاموش قاتل ثابت ہو سکتے ہیں

پیروں پر سوجن، گردن، جبڑے میں درد یا ٹانگ کے بال گرنا خاموش قاتل ثابت ہو سکتے ہیں

قدرت نے انسانی جسم کو وہ بہترین نظام دیا ہے، جسے سمجھنے کے لئے عقل انسانی ہزاروں سال سے محنت کر رہی ہے، لیکن آئے روز ہونے والی نت نئی تحقیقات انسان کو حیرانگی کی تہوں میں اتار رہی ہیں کہ ایسا کیوں کر اور کیسے ہو سکتا ہے؟

انسانی جسم کا ہر عضو انمول ہے لیکن اس پورے ڈھانچے میں ’’دل‘‘ کو خاص اہمیت حاصل ہے، کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ قدرت نے انسانی جسم کے ہر اہم عضو کو جوڑے میں بنایا یعنی دو دو بنائے لیکن دل وہ واحد عضو ہے، جو صرف ایک ہی ہے۔

صحت مند، خوبصورت اور پاکیزہ دل صرف ایک انسان نہیں بلکہ پورے معاشرے پر اثرانداز ہوتا ہے، کیوں کہ یہ دل دو کو چار بنانے کے بجائے ’’دو‘‘ دوسرے کو دینے کا ظرف پیدا کرتا ہے اور یہی ایک بنیادی چیز ہے، جو کسی بھی معاشرے کو مہذب اور خوشحال بناتی ہے۔ لیکن آج کی دنیا میں یہ دل صرف روحانی ہی نہیں بلکہ طبعی اعتبار سے بھی مشکلات کا شکار ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال دنیا میں ایک کروڑ 79 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔ دنیا میں31 فیصد اموات کی وجہ صرف دل کی بیماریاں ہیں جبکہ کچھ ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔

ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 8 کھرب 63 ارب ڈالر کی خطیر رقم ہر سال دل سے متعلقہ بیماریوں پر خرچ ہوتی ہے لیکن پھر بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2030ء تک دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات ایک کروڑ 79 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ30 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہیں۔

اس ضمن میں اگر وطن عزیز کی بات کی جائے تو امراض قلب کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 18واں ہیں، جہاں ہر ایک لاکھ میں سے تقریباً 238 افراد دل کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے زیر اہتمام کراچی میں منعقد ہونے والی ایک ورکشاپ میں ماہرین طب نے یہ آشکار کیا کہ پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں 46 اموات دل کے امراض کی وجہ سے ہو رہی ہیں، حالاں کہ 3 سال قبل یہ تعداد صرف 12 تھی، صرف 3 سال میں یہ تعداد خطرناک حد تک 4 گنا بڑھ گئی ہے، جو بلاشبہ بہت تشویشناک ہے۔

اگرچہ دل کی علالت کا بڑا ذمہ دار انسان خود ہی ہے کیوں کہ آج کے طرز زندگی نے اسے ناکارہ بنا دیا ہے، تمباکو نوشی،کولیسٹرول کی زیادتی، بے قاعدہ ورزش یا اس کابالکل نہ ہونا ،خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کا نہ ہونا، بلڈپریشر، ذہنی دبائو، تفریح کا فقدان اور موٹاپا وغیرہ جیسی انسانی غفلت نے دل کے امراض میں بے پناہ اضافہ کیا ہے لیکن ایک غفلت کے بعد دوسری غفلت یعنی بیماری سے لاعلمی نے اسے مزید مہلک بنا دیا ہے۔

ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا جیسے جدید ملک میں بھی صرف27 فیصد افراد دل کی بیماری کی علامات سے واقف ہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکا میں اچانک حرکت قلب بند ہونے کے باعث ہونے والی 50 فیصد اموات ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہو جاتی ہیں تو ایسے میں پاکستان جیسے غریب ممالک کے کم علم باسیوں کا کیا معاملہ ہوگا؟ پھر دی جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق امراض قلب میں مبتلا 10 مرد و خواتین میں سے 8 کا یہ کہنا ہے کہ ان کے پہلے ہارٹ اٹیک سے قبل انہیں اپنی دل کی کسی بھی قسم کی خرابی کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا۔

تو اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہاں اپنے قارئین کے لئے نئی تحقیقات کی روشنی میں دل کے امراض کی چند ایسی خاموش علامات کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں، جنہیں عام طور پر دل کے حوالے سے وہ اہمیت نہیں دیتے، جس کی یہ متقاضی ہیں۔

تھکاوٹ
اگر آپ روزانہ سہولت کے ساتھ ایک میل دوڑتے ہیں لیکن پھر اچانک آپ کو تھکاوٹ محسوس ہونے لگے تو احتیاط کیجئے کیوں کہ یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ کا دل خون کو مکمل طور پر پورے جسم میں نہیں پہنچا پا رہا۔ اس ضمن میں ایم ڈی ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن اور ڈائریکٹر امراض قلب سکول آف میڈیسین میری لینڈ (امریکا) ایرن میکائوس کا کہنا ہے کہ ’’ جو سرگرمیاں آپ بہت آرام سے کر رہے ہوتے ہیں اور اچانک ان کی ادائیگی میں مشکلات پیش آنے لگیں تو یہ سرخ جھنڈی کے مترادف ہے‘‘ اگر رات کی بھرپور نیند صبح کے وقت آپ کو تھکاوٹ کے احساس سے نجات نہیں دلاتی تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

جنسی مسائل
دل کے امراض کی خاموش علامات میں استادگی کے مسائل بھی شامل ہیں، کیوں کہ ڈاکٹر میکائوس کے مطابق استادگی کا مسئلہ دل کے مرض کی طرف ایک اشارہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے دل میں پورے جسم کو خون پہنچانے کی صلاحیت کمزور ہو رہی ہے۔

بلند فشار خون
ایک صحت مند دل نارمل بلڈ پریشر سے شروع ہوتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص آپ کے دل کے دورے، فالج یا دل کے کسی اور مرض کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ اگر آپ ان نمبروں کو کم نہیں کرتے ہیں، تو یہ آپ کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور آپ کی شریانوں کی دیواروں کے گرد لکیر کے نیچے تختی بن سکتی ہے، جو خون کے بہاؤ کو آہستہ آہستہ روکتی ہے۔ ڈائریکٹر آف دی نیوکلیئر کارڈیالوجی لیبارٹری، نیویارک سٹی(امریکا) ڈاکٹر لارنس فلپس کہتے ہیں، ’’ لوگ عمومی طور پر یہی سوچتے ہیں کہ انہیں معلوم ہو جائے گا کہ انہیں ہائی بلڈ پریشر ہے، لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب انہیں بلڈ پریشر کے بارے میں معلوم ہوتا ہے تو وہ غیرمعمولی حد تک بڑھ چکا ہوتا ہے‘‘ لہذا بلڈ پریشر کے حوالے سے لوگوںکو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور ذمہ داری کے ساتھ اس سے آگاہی حاصل کرنا ہو گی۔

اچانک لیکن لگاتار کھانسی
اگرچہ عمومی طور پر مسلسل کھانسی آنا نزلہ کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن بعض اوقات یہ دل کی تکلیف کی علامات میں سے بھی ایک ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر ایرن میکائوس بتاتی ہیں کہ مسلسل کھانسی امراض قلب کی وجہ سے بھی ہوتی ہے کیوں کہ دل کی خرابی کے باعث پھیپھڑوں میں ایک سیال جمع ہوجاتا ہے، جس سے اچانک اور مسلسل کھانسی آتی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پھیپھڑوں میں سیال اس وقت جمع ہونا شروع ہوتا ہے جب آپ کا دل درست طریقے سے خون کو پمپ نہیں کر رہا ہوتا۔

دوران نیند سانس لینے میں دشواری
نیند کے دوران سانس لینے کے عمل میں دشواری خراٹوں اور نتیجتاً ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتی ہے۔ دوران نیند سانس لینے میں دشواری کے باعث انسانی جسم میں آکسیجن کی سطح گر جاتی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے خون کی نالیوں میں تنائو پیدا ہو جاتا ہے جو دل کے لئے بالکل بھی اچھا نہیں۔

ٹانگوں کے بال گرنا
ٹانگوں سے مسلسل بال جھڑنے کا سیدھا سادھا مطلب یہ ہے کہ آپ کی ٹانگوں کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے، جو کہ دل کی شریانوں کے سکڑنے کے باعث ہے اور شریانوں کا سکڑنا دل کی صحت کے لئے بالکل بھی اچھا نہیں۔ ڈاکٹر میکائوس کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی ٹانگوں سے بال جھڑ رہے ہیں یا ان کی نشوونما بہت آہستہ ہے تو فوری طور پر دل کے ڈاکٹر سے رجوع کریں کیوں کہ یہ اچھی علامت نہیں۔

ٹانگوں اور پیروں پر سوجن
اگر آپ کو اپنے پائوں جوتے میں ڈالنے یا جرابیں پہننے میں مشکل پیش آ رہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کا دل صحت مند نہیں کیوں کہ جب آپ کا دل صیحح طور پر کام نہیں کرتا تو جسم کی رگیں خراب ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور جسم کی بافتوں میں اضافی سیال کو دھکیل دیتی ہیں، جس سے جسم کے حصے جیسے پائوں، ٹانگیں اور پیٹ پھولنے لگتا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین طب یہ بتاتے ہیں کہ جسم کے کسی حصے میں سوجن کی صورت میں اس کو دبائیں اور اس کے بعد اگر وہاں چھوٹا سا گڑھا بن جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے ٹشوز ضرورت سے زیادہ سیال جمع کر رہے ہیں اور آپ کو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔

گردن میں درد
ہمارے ہاں عمومی طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ چھاتی کا درد دل کی تکلیف کا پہلا اشارہ ہوتا ہے لیکن درحقیقت یہ اشارہ جسم کے کسی اور حصے سے بھی مل سکتا ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر میکائوس کہتی ہیں کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں یہ علامت زیادہ پائی گئی ہے، متعدد خواتین میں صرف گردن میں درد کی علامت سے امراض قلب کی ایک قسم انجائنا پائی گئی ہے۔

جبڑے میں درد
ایک صحت مند دل کے لئے آپ کو ایک تندرست منہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ نئی تحقیقات میں امراض قلب کے متعدد مریض ایسے سامنے آئے جنہیں جبڑے میں درد یا سوجن کی شکایت تھی لیکن درحقیقت یہ امراض قلب کی شروعات تھی۔ ڈاکٹر میکائوس کے مطابق جو لوگ جبڑے کی سوجن یا درد جیسی شکایات کرتے ہیں انہیں ضرور کسی طبی ماہر سے ملاقات کرنی چاہیے کیوں کہ جبڑیکی یہ سوزش دل کی خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔

دل کی دھڑکن
کوئی بھی دل جو بہت تیزی یا آہستگی سے دھڑکتا ہے وہ اس امر کا غماز ہو سکتا ہے کہ آپ کا قلبی نظام درست نہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دھڑکن کا نارمل رہنا صحت مند دل کی نشانی ہے، اس دھڑکن میں تیزی یا آہستگی درست امر نہیں۔ لہذا اگر آپ کا دل زور سے دھڑکتا ہے تو فوری طور پر اپنے معالج سے ملاقات کریں کہ کہیں بہت دیر نہ ہو جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔