سینیٹ؛ گھریلو صارفین کو 3 وقت کھانے کے اوقات میں گیس دی جائے، وزیر توانائی

شبیر حسین  ہفتہ 13 نومبر 2021
گیس نرخوں میں 350 فیصد اضافہ ہوا، شیری رحمن، قرضوں میں 16 ہزار ارب کا اضافہ ہوا،صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس۔(فوٹو: فائل)

گیس نرخوں میں 350 فیصد اضافہ ہوا، شیری رحمن، قرضوں میں 16 ہزار ارب کا اضافہ ہوا،صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس۔(فوٹو: فائل)

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گھریلو صارفین کیلیے یومیہ تین وقت گیس کی فراہمی یقینی بنانے کا فیصلہ کرلیا جب کہ گھریلو صارفین کوصبح ناشتہ و دن و رات کے کھانے کے اوقات میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے سینیٹ کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گھریلو صارفین کیلیے دن میں تین وقت گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا،وفاقی وزیر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ 2019 ء کے بعد گیس نرخ نہیں بڑھے، پی ٹی آئی کی حکومت نے گیس خریداری کیلئے ملکی تاریخ کا سستا ترین معاہدہ کیا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت جمعہ کو سینٹ کا اجلاس ہوا،جس کے دوران گھریلوو تجارتی صارفین کو گیس سپلائی میں جاری بحران پر سینیٹر شیری رحمن اور سلیم مانڈوی والا کی جانب سے پیش کردہ توجہ دلاو نوٹس پر وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ ہماری ضروریات کی 70 فیصد گیس ملک میں پیدا ہوتی ہے جبکہ 30 فیصد درآمد کی جاتی ہے، روس کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں،پاکستان میں 28 فیصد گھرانوں کوگیس ملتی ہے،70 فیصد سے زائد گھرانوں کو گیس کی فراہمی نہیں ہو پاتی،گیس بحران کا تعلق ایل این جی سے نہیں ہے،گھریلو صارفین کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جاتی ہے،کوشش ہے گھریلو و صنعتی دونوں سیکٹروں کو گیس فراہمی ہو۔

پیپلز پارٹی کے رکن سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جب تک پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل نہیں کیا جاتا بحران ختم نہیں ہوگا،آپ نے ایل این جی پر شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو جیل میں ڈالا،اب مہنگی گیس خرید رہے ہیں،آپ کے خلاف نیب میں کون جائے گا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا، گیس نرخوں میں 350  فیصد اضافہ کیا گیا،حکومت نے ڈیفالٹ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کئے، نیب اس پر خاموش کیوں ہے،حکومت کے جانے کہ بعد یہ انکوئری کھلے گی، ایوان میں حکومت نے مزید چار آرڈیننسز سرکاری جائیدادوں ( تجاوزات ہٹانے)) آرڈیننس 2021ء ، بجلی کی پیداوار، ترسیل اوف تقسیم( ترمیمی) آرڈیننس 2021ء، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی( ترمیمی) آرڈیننس 2021ء اور پاکستان کونسل برائے تحقیق آبی وسائل( ترمیمی)آرڈیننس ایوان میں پیش کیں۔

وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے ملک پر اندرونی وبیرونی قرضوں کی تفصیلات پیش کی گئیں، وزارت خزانہ کے مطابق گذشتہ تین سال میں ملکی قرضوں میں 16 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جون 2018 ء میں ملکی قرض 25 ہزار ارب روپے تھا جو اگست 2021 تک بڑھ کر 41 ہزار ارب تک پہنچ گیا، تین سال میں اندرونی قرض میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا،جون 2018 میں اندرونی قرض 16 ہزار ارب تھا جو اگست 2021 ء تک 26  ہزار ارب سے بڑھ گیا، تین سال میں بیرونی قرض میں ساڑھے 6 ہزار ارب کا اضافہ ہوا،جون 2018 ء میں بیرونی قرض ساڑھے 8 ہزار ارب روپے تھاجو اگست 2021 ء تک ساڑھے 14 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا،حکومت نے قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 7 ہزار 460ارب روپے ادا کئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔