مردم شماری میں معذور افراد کی درست تعداد معلوم کرنا بہت اہم ہے، ڈاکٹر جی ایم عارف

اسٹاف رپورٹر  منگل 23 نومبر 2021
کانفرنس ’’پاکستان میں جامع مردم شماری 2022‘‘ کے شرکاء کا گروپ فوٹو۔ (تصویر بشکریہ سائٹ سیورز)

کانفرنس ’’پاکستان میں جامع مردم شماری 2022‘‘ کے شرکاء کا گروپ فوٹو۔ (تصویر بشکریہ سائٹ سیورز)

اسلام آباد / کراچی: وفاقی حکومت ملک میں اگلے سال ہونے والی مردم شماری میں افراد باہم معذوری (معذور افراد) کے درست اعداد و شمار جمع کرنے پر سنجیدگی سےکام کر رہی ہے تاکہ قومی پالیسی بنانے کےلیے ڈیٹا کا حصول، افراد باہم معذوری کے حقوق اور فلاح و بہبود یقینی بنائے جاسکیں۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر جی ایم عارف، ممبر قومی مردم شماری کمیٹی، حکومت پاکستان نے پیر کو اسلام آباد میں ’’پاکستان میں جامع مردم شماری 2022‘‘ کے عنوان سے ایک قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس تقریب کا اہتمام کمیونٹی بیسڈ انکلیوسیو ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک پاکستان نے سائٹ سیورز اور ہینڈز کے تعاون سے کیا تھا۔

کانفرنس کا اہم مقصد مردم شماری میں افراد باہم معذوری کی مؤثر گنتی کو یقینی بنانا تھا۔

ڈاکٹر جی ایم عارف نے یہ بھی کہا کہ 2022 کی قومی مردم شماری کے دوران، ملک میں ان کی درست آبادی کو جمع کرنے کےلیے بطورِ خاص مرد و خواتین کے گھرانوں تک پہنچنے پر توجہ دی جانی چاہیے۔

کانفرنس میں ڈاکٹر جی ایم عارف کے علاوہ رابعہ اعوان، ڈائریکٹر پاکستان بیورو برائے شماریات؛ منزہ گیلانی، کنٹری ڈائریکٹر سائٹ سیورز پاکستان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

مقررین نے معذور افراد کو معاشرے کا مساوی شہری قرار دینے اور معذور افراد کی درست آبادی کو معلوم کرنے کےلیے قومی مردم شماری کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا تاکہ حکومتی بجٹ کا وافر حصہ ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کےلیے نہ صرف مختص کیا جائے بلکہ درست طور پر مطلوبہ مقاصد کے حصول میں صرف بھی کیا جائے۔

رابعہ اعوان، ڈائریکٹر، پی ایس ایل ایم اینڈ سیمپل ڈیزائن، پاکستان بیورو برائے شماریات نے قومی مردم شماری 2022 میں افراد باہم معزوری کی شمولیت کو تسلیم کروانے میں سائٹ سیورز اور کمیونٹی بیسڈ انکلیوسیو ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ قوانین بنائے جاسکتے ہیں لیکن ان کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ عام لوگوں اور معذور افراد کو بنیادی حقوق فراہم کیے جاسکیں۔

انہوں نے بحث کی توثیق کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان بیورو برائے شماریات، مردم شماری میں افراد باہم معذوری کی شمولیت کو یقینی بنائے گا۔ تمام گھرانوں کی مؤثر گنتی کےلیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال کیا جائے گا۔

مجموعی طور پر ماہرین کا خیال تھا کہ معذور افراد کا درست ڈیٹا بجٹ مختص کرنے اور معذوری کے شعبے میں ترقی کےلیے حکمت عملی کی درست تشکیل کےلیے اہم ہے۔ اس سے کسی مسئلے کی شدت کو سمجھنے اور اس کے مطابق باخبر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔

اس موقع پر سائٹ سیورز نے اپنی عالمی مساوی مہم اور پٹیشن شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

منزہ گیلانی، کنٹری ڈائریکٹر سائیٹ سیورز نے کہا کہ حکومت قومی مردم شماری کےلیے پرعزم ہے اور یہی وقت ہے کہ گھریلو سطح پر افراد باہم معذوری کو شامل کرنے پر توجہ دی جائے۔ قومی مردم شماری میں افراد باہم معذوری کی شمولیت سے معاشرے میں ان کی اصل تعداد کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر ثروت مرزا نے کہا کہ معذوری بذات خود معاشرے میں کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں سے افراد باہم معذوری کے حقوق کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔