امریکا نے شام میں فضائی حملوں میں درجنوں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کو پوشیدہ رکھا، رپورٹ

ویب ڈیسک  اتوار 14 نومبر 2021
امریکی فوج کا کہنا ہےکہ یہ بات غیر واضح ہے کہ دیگر 60 افراد عام شہری تھے کیوں کہ خواتین اور بچے بھی جنگجو ہوسکتے ہیں۔(فوٹو: رائٹرز)

امریکی فوج کا کہنا ہےکہ یہ بات غیر واضح ہے کہ دیگر 60 افراد عام شہری تھے کیوں کہ خواتین اور بچے بھی جنگجو ہوسکتے ہیں۔(فوٹو: رائٹرز)

 واشنگٹن: 

امریکی فوج نے شام میں درجنوں خواتین اور بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے فضائی حملوں کو سب سےپوشیدہ رکھا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی فضائیہ نے2019 میں داعش کے خلاف جنگ کے دوران شام میں کیے گئے ان فضائی حملوں کو پوشیدہ رکھا جن میں کم از کم 64 خواتین اور بچے جاں بحق ہوگئے تھے، امریکی فوج کا یہ اقدام ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شام میں زمینی آپریشنز کرنے والے امریکی اسپیشل آپریشن یونٹ کے احکامات پر الباغوز قصبے کے نزدیک یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے تھے۔ امریکا کے فضائی حملوں کی نگرانی کرنے والی امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی رواں ہفتے پہلی بار ان حملوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں منصفانہ قرار دیا۔

گزشتہ روز سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں دولت اسلامیہ کے 16 جنگجوؤں اور 4 شہریوں سمیت 80 افراد مارے گئے تھے۔ فوج کا کہنا ہےکہ یہ بات غیر واضح ہے کہ دیگر 60 افراد عام شہری تھے کیوں کہ خواتین اور بچے بھی جنگجو ہوسکتے ہیں۔

امریکی فوج نے ان حملوں کو جائز دفاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کی موجودگی کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ضروری اقدامات کیے گئے تھے۔ سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ 60 ہلاکتوں میں عام شہریوں کی تعداد کا تعین اس لیے نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ ویڈیو شواہد میں متعدد مسلح خواتین اور کم از کم ایک مسلح بچےکو دیکھا جاسکتا ہے اور ان 60 افراد میں سے اکثریت جنگجوؤں کی تھی۔

اخبار کے مطابق فضائی حملوں کے وقت آپریشن سینٹر میں موجود ایئر فورس کے وکیل کا اس بارے میں کہنا ہے کہ یہ حملے ممکنہ طور پر جنگی جرائم تھے، بعد ازاں محکمہ دفاع کے انسپیکٹر جنرل اور سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو الرٹ جاری کرنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور انہیں چھپانے کی کوشش کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔