کئی روز بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کم ہوگئی

احتشام مفتی  پير 15 نومبر 2021
انٹربینک میں ڈالر کی قدر 43 پیسے کی کمی سے 175.29 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 20 پیسے کمی سے 177.80 روپے پر بند ہوئی (فوٹو : فائل)

انٹربینک میں ڈالر کی قدر 43 پیسے کی کمی سے 175.29 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 20 پیسے کمی سے 177.80 روپے پر بند ہوئی (فوٹو : فائل)

کئی دنوں کے بعد پیر کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی تجدید کی جلد خوش خبری ملنے سے متعلق وزیر خزانہ کے دعوے، سعودی عرب کی جانب سے موخر ادائیگیوں پر 1.2 ارب ڈالر کا تیل فراہم کرنے کی سہولت کے ساتھ 3 ارب ڈالر ڈپازٹ سے متعلق معاہدہ طے پانے اور آئندہ چند روز میں یہ سہولت ملنے کے اعلان کے باعث پیر کو طویل وقفے کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک بار پھر تگڑا ہوتا نظر آیا۔

روپے کی قدر بڑھنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 175 روپے سے نیچے آگئے تھے کیونکہ کاروباری دورانیے کی ابتدا میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1 روپیہ 12 پیسے کی کمی کے ساتھ 174 روپے 60 پیسے کی نچلی سطح پر آگئی تھی تاہم بعد دوپہر مارکیٹ میں ڈالر کی طلب دوبارہ بڑھنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 175 روپے سے تجاوز کرگئے۔

یہ بھی پڑھیں : ملک میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی

نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 43 پیسے کی کمی سے 175.29 روپے پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 20 پیسے کی کمی سے 177.80 روپے پر بند ہوئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکومتی اداروں کی جانب سے ڈالر میں سٹے بازی اور افغانستان کے لیے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت حکمت عملی اختیار کی گئی ہے کیونکہ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ روپیہ کی قدر کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کے بعد اتار چڑھاؤ کے بجائے ڈالر کی قدر میں یک طرفہ طور پر اضافے کا رحجان غالب ہے جو روپے کی قدر گھٹانے میں سٹے بازوں کی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی ہے کیونکہ سٹے والا ڈالر افغانستان اسمگل کررہا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ڈالر کی قدر 165 تا 170 روپے کے درمیان ہونی چاہیے جبکہ اس کی قدر 170 روپے سے زائد ہونے سے سٹے بازی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کی تجدید پر روپیہ میں استحکام سے متعلق وزیر خزانہ کے دعوے سے بھی آج مارکیٹ میں اعتماد فضا پیدا ہوئی جس کی وجہ سے درآمدی شعبوں کی جانب سے ڈالر کی بینک بائینگ رک گئی ہے جو روپیہ کی قدر میں استحکام کا باعث بن رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔