بھارت؛ دکانداروں کو گوشت سے بنے کھانوں کی نمائش سے روک دیا گیا

ویب ڈیسک  پير 15 نومبر 2021
اس سے شہریوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، پولیس (فوٹو: فائل)

اس سے شہریوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، پولیس (فوٹو: فائل)

نئی دہلی: بھارتی ریاست گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے اپنے ایک اور انتہا پسندانہ اقدام کے تحت سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر گوشت اور انڈے سے تیار کردہ کھانوں کی نمائش سے روک دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے علاقوں میں میونسپل اداروں نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں فٹ پاتھ اور سڑک کنارے کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے دکان داروں اور پتھاریداروں کو گوشت اور انڈے سے بنے کھانے ڈھانپ کر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

جوناگڑھ، راجکوٹ، وڈودرا اور  بھاونگر میں بی جے پی بھارتیہ جنتا پارٹی کے بلدیہ افسران نے دکانداروں کو ہدایت کی ہے سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر گوشت اور انڈے سے تیار کردہ کھانا بیچنے سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

ابھی تک بلدیہ کی جانب سے صرف زبانی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ تاحال نوٹی فیکشن جاری نہیں ہوا ہے جب کہ بی جے پی گجرات کے صدر نے بھی کہا ہے کہ پارٹی کی سطح پر ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

دوسری جانب گجرات کے وزیر راجندر ترویدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کسی کو بھی فٹ پاتھ پر ٹھیلے کھڑے کرنے کا حق نہیں ہے۔ فٹ پاتھ پیدل چلنے والوں کے لیے ہے۔

ادھر وڈودرا کی ڈپٹی میئر نندابہن جوشی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عورتیں اور بچے سرِ عام نان ویج ڈشز پکنے سے آنکھوں میں جلن کی شکایت کر رہے ہیں۔

اسی طرح راجکوٹ کے ڈپٹی کمشنر اے آر سنگھ نے ٹھیلوں کو ہٹانے کی ہدایت دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ شہری سڑک پر کھڑے ایسے ٹھیلوں کو پسند نہیں کرتے اور اس سے ٹریفک متاثر ہوتی ہے۔

واجح رہے کہ 2019 میں بھی ایسی ہی پابندیاں لگائی تھیں جس پر گجرات بھر کے لاکھوں 17 ٹھیلے والوں نے یہ فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی دی تھی جس پر حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔