روسی اکتوبر انقلاب اور حقائق

زبیر رحمٰن  منگل 16 نومبر 2021
zb0322-2284142@gmail.com

[email protected]

1917 میں اکتوبر انقلاب سے قبل بیشتر پارٹیاں نومبر کے عام انتخابات کو ملتوی کرنا چاہتی تھیں۔ خاص کرکے انقلابی سوشلسٹ 3 ماہ کے لیے نومبر کے انتخابات ملتوی کروانے پر زوردے رہی تھی ، مگر بالشویک پارٹی کے لینن نومبر میں انتخابات کروانے پر بضد تھے۔ اسی دوران اکتوبر میں انقلاب برپا ہو گیا۔

انقلاب میں سب سے پیش پیش انارکسٹ تھے، اس کے بعد انقلابی سوشلسٹ اور پھر بالشویک پارٹی۔ چونکہ لینن نومبر میں الیکشن کروانے پر زور دے رہے تھے، اکتوبر انقلاب کے بعد لینن وزیر اعظم بنے اس لیے بھی کہ انھیں نومبر میں انتخابات کروانا تھا۔ انتخابات کے نتائج کچھ یوں تھے۔انقلاب سوشلسٹ نے 17239633 ووٹ حاصل کیے یعنی 37.5 فیصد، بالشویک 10680131 ووٹ لیے یعنی 23.27 فیصد، یوکرینین سوشلسٹ 5825611 یعنی 12.69 فیصد، کیٹریٹس 2103468 یعنی 4.58 فیصد، منشویک1386286 یعنی3.02 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

ان کے علاوہ درجنوں سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں حصہ لیا۔ بالشویک نے منشویک سے اتحاد بنانے کی کوشش کی مگر ناکامی ہوئی، پھر انقلابی سوشلسٹ کا منشویک سے مذاکرات چل رہے تھے۔ اسی دوران لینن نے تمام انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا اور بالشویک نے خود اقتدار پر قبضہ کرلیا ، پھر اوروں کی صفائی کا کام کرنا شروع ہوگیا۔ 1917 میں روسی خانہ جنگی کے دوران روس کا CER (چینی مشرقی ریلوے) حصہ سفید فوج کے ماتحت چلا گیا۔ 1924 کے بعد یو ایس ایس آر اور چینی حکمران شمالی کے CER کو مشترکہ طور پر جوکہ جاپان کے قبضے میں تھا سے خانہ جنگی شروع ہوگئی۔

1929 میں چین روس کے تضادات بھڑک اٹھے، جہاں شمالی انتظامیہ CER میں لڑائی جاری تھی۔ 23 مارچ 1935میں منچوکو جوکہ شمالی منچوریا ریلوے کے طور پر مشہور تھا، یہاں کے تضاد کو شمالی منچوریاریلوے کو جب روس نے خرید لیا تو 31 اگست 1935 میں یہ تضاد ختم ہو گیا۔ یعنی اکتوبر انقلاب کے بعد 18 سال تک باقاعدہ روس میں خانہ جنگی جاری رہی۔ اسی خانہ جنگی کے تسلسل میں لیوٹالسٹائی کی بنائی ہوئی کمیون کو ختم کیا گیا ، جنوبی یوکرائن میں قائم انتہائی مضبوط اور برابری کی کمیون جس بلیک آرمی کی قیادت نیستر میخانوف نے زار شاہی کی فوج کو شکست دی تھی جو ماسکو پر دھاوا بولنے میں صرف 72 میل فاصلے پر رہ گئی تھی۔

لینن نے ماخینو کو خط لکھا تھا کہ ہماری مدد کریں، زار شاہی کی سفید فوج ماسکو پر حملہ آور ہے۔ ماخینو کی بلیک آرمی نے4000 زار شاہی کی سفید فوج کو گرفتار کیا۔ بعد ازاں روس کی ریڈ آرمی نے جنوبی یوکرائن کی خود مختار انارکسٹ کمیون پر دھاوا بولا جس پر بلیک آرمی نے ریڈ آرمی کی ناقابل شکست 20000 فوج کو گرفتار کیا۔

پھر ایک معاہدے کے تحت روسی فوج کو نیستر ماخینو نے رہا کیا لیکن ٹراٹسکی نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس میں قید ہزاروں انارکسٹوں کو رہا کرنے سے مکر گئے۔ جب کہ نیستر میخانو نے زار شاہی کی فوج کو شکست دی تو سوویت یونین کی حکومت نے نیستر میخانو کو ’’سیور آف ماسکو‘‘ کا خطاب دیا اور ساری دنیا میں کمیونسٹوں نے واہ واہ کی۔

ان پر فلمیں بنیں اور کتابیں لکھی گئیں۔ بعد میں لینن اور ٹراٹسکی نے اسی نیستر میخانو کی کمیون کو تباہ کیا۔ اور نیستر میخانو اپنے 77 ساتھیوں کے ساتھ رومانیہ پولینڈ جرمنی ہوتے ہوئے فرانس پہنچے۔ اکتوبر انقلاب جب برپا ہو گیا اور بالشویک پارٹی کو ہی اقتدار پر قبضہ کرنا تھا تو پھر لینن نے نومبر میں انتخابات کیوں کروائے اور انتخابات میں جب انقلابی سوشلسٹ نے زیادہ ووٹ لیے تو اس انتخابات کو کالعدم قرار دے کر اقتدار پر قبضہ کیوں کیا۔

اکتوبر انقلاب کے بعد جب نومبر میں عام انتخابات ہوئے تو اس میں 30 سے زیادہ سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا۔ پھر جب بالشویکوں نے اقتدار پر قبضہ کیا تو ساری پارٹیوں کو بتدریج ختم کرتے گئے۔ آخر کار صرف ایک ہی پارٹی کمیونسٹ پارٹی باقی رہی۔ اگر یہ انقلاب تھا تو پھر 18 سال تک خانہ جنگی کیوں ہوئی۔ لاکھوں انسانوں کا قتل کیوں ہوا۔

انارکسٹ نظریے کے معروف ادبی مفکر پیترکریوپوتکن کا کہنا تھا کہ انقلاب کے بعد اقتدار عوام کے حوالے کرنے کے بجائے کارکنان کے حوالے کرکے انقلاب کو دفنا دیا گیا۔ کامریڈ پیتر کریوپوتکن زار شاہی کے دور سے اپنے فارم ہاؤس میں قید تھے اور انقلاب کے بعد بھی قید کی زندگی میں انتقال کر گئے۔جیل سے پے رول پر جنازے میں شرکت کے لیے آنے والے کامریڈوں کو شام تک واپسی کا حکم صادر کیا گیا تھا۔ انارکسٹوں کا دفتر اور چھاپہ خانہ سیل کر دیا گیا تھا۔ بڑی تگ و دو سے کامریڈوں نے پمفلٹ چھپوائے اور جنازے کی ریلی میں تقسیم کیے۔

ان کے جنازے میں انسانوں کا سمندر امنڈ آیا تھا۔ جنازے میں شرکت کے بعد جب جیل سے پے رول پر آنے والے کامریڈوں نے شام کو جیل واپس آگئے تو جیلر نے کہا کہ آپ لوگ بڑے بے وقوف لگتے ہیں۔ جب رہائی ملی تھی تو ادھر آنے کے بجائے غائب ہو جاتے۔ جس پر عظیم کامریڈوں نے جواب میں کہا کہ ’’ہم جھوٹ نہیں بولتے اور نہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے اپنے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے واپس آئے ہیں۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران روس نے اتحادیوں میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی۔ جس پر امریکا اور برطانیہ پر شرط رکھی کہ روس کمیونسٹ انٹرنیشنل (کومانگٹرن) کو ختم کریں تو آپ کو اتحاد میں شامل کریں گے۔ اسٹالن نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بھی ایک شرط ہے اور وہ یہ ہے کہ اتحادی انارکسٹوں کی مخالفت کریں گے۔ جس پر اتحادی امریکا اور برطانیہ جواب نے میں کہا یہ تو ہماری اپنی تجویز ہے،ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ انارکسٹوں کی حمایت نہیںمخالفت کریں گے۔

یہ دونوں طرف سے ایک ہی بات نکلی کہ اسٹیٹ لیس سوسائٹی کے دونوں خلاف ہیں۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ریاست جبر کا ادارہ ہے۔ خواہ وہ کیپٹلسٹ ہو یا سوشلسٹ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو امریکی سامراج اور روس دونوں لاکھوں انسانوں کا قتل نہ کرتے۔ انارکسٹ تو صرف اپنے دفاع کی جنگ لڑتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔