بایو گیس منصوبے کو پزیرائی نہ ملی، 80 فیصد پلانٹ بند

آصف محمود  منگل 16 نومبر 2021
ایسے پلانٹ کو روزانہ 4 سے 5 گائے یا بھینسوں کا گوبر درکار ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل

ایسے پلانٹ کو روزانہ 4 سے 5 گائے یا بھینسوں کا گوبر درکار ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  پاکستان میں بایو گیس منصوبے کو پزیرائی نہ مل سکی۔

دنیا میں بایو گیس منصوبے میں جدت آئی ہے لیکن پاکستان میں محض اس کے راویتی طریقہ پیداوار پر ہی توجہ دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان میں بایوگیس کے لگائے گئے 80 فیصد پلانٹ بند ہو چکے ہیں۔

لاہور کے سرحدی علاقہ نواں پنڈ کے زمیندار رانا محمد داد نے چند برس قبل اپنے ڈیرے کے ساتھ 25 کیوبک میٹر کا بایوگیس پلانٹ لگایا تھا جس سے ان کے 3، 4 گھروں کو گیس میسر تھی  تاہم چند ماہ بعد ہی انھیں یہ پلانٹ بند کرنا پڑا تھا۔ ان کے پاس 30 مویشی ہیں جن کا گوبر جمع ہوتا ہے لیکن گھر میں کوئی بندہ مستقل طور پر یہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں تھا کہ روزانہ گوبر پلانٹ میں ڈال سکے۔

پاکستان کونسل آف ری نیو ایبل انرجی ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر اور لاہور ریجن کے انچارج ڈاکٹر طاہر محمود نے بتایا کہ ان کے محکمے نے ملک بھر میں 4100 بائیوگیس پلانٹ تقسیم کیے ہیں، ابتدا میں 100 فیصد سبسڈی کے ساتھ یہ پلانٹ تقیسم کیے گئے۔ بعدازاں 50 فیصد سبسڈی دی گئی۔

5 کیوبک میٹر بائیوگیس پلانٹ سے 24 گھنٹے کے دوران کم ازکم 3 کلوگرام گیس پیدا ہوتی ہے۔ اس پلانٹ کو روزانہ چار سے پانچ بھینسوں /گائیں کا گوبر درکار ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے متبادل انرجی کا یہ منصوبہ پاکستان میں فروغ نہیں پا سکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔