انٹرنیشنل کپتان پھر سٹہ مافیا کے نشانے پر آگئے

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 17 نومبر 2021
کھیل کے مخصوص دورانیے کو ٹارگٹ کرتے ہیں،،دلچسپی بیٹنگ اوپنرز اوراوپننگ بولرز میں زیادہ ہوتی ہے
 ۔  فوٹو : فائل

کھیل کے مخصوص دورانیے کو ٹارگٹ کرتے ہیں،،دلچسپی بیٹنگ اوپنرز اوراوپننگ بولرز میں زیادہ ہوتی ہے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  انٹرنیشنل کپتان پھر سٹہ مافیا کے نشانے پرآگئے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ چیف الیکس مارشل نے انکشاف کیا ہے کہ کرپٹ مافیا نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلیے طریقہ واردات تبدیل کردیا ہے، وہ اب ٹیم کے کپتان اور سینئر کھلاڑیوں تک براہ راست رسائی کے بجائے قریبی افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ٹی20 بدستور اس مافیا کا فیورٹ فارمیٹ ہے، وہ مقابلوں کے نتائج پر اثر انداز ہیں ہوتے بلکہ اس کے 2یا 4 اوورز میں اپنا مقصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کی دلچسپی اب نوبال یا ٹاس میں نہیں ہے بلکہ وہ کھیل کے دوران پیش آنے والے لمحات کو نشانہ بناتے ہیں، اب چونکہ لوگ براہ راست ہمیں رپورٹ کرتے ہیں اس لیے انھوں نے بھی اپنا راستہ تبدیل کردیا ہے۔

وہ اب ان لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جوکپتان یا سینئر کھلاڑی کے قریب ہوں، وہ سابق کرکٹر اور ٹیم منیجر بھی ہوسکتے ہیں، وہ اب کپتان کو کرپٹ کرنے کے بجائے ان کے قریبی ایسے شخص کو کرپٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جواسے اچھی طرح جانتے ہوں۔

الیکس مارشل نے کہا کہ کرپٹ عناصر کی زیادہ دلچسپی فرنچائز لیگز میں ہے اور یہ ٹورنامنٹ بدستور آسان شکار ہیں، ہمارا گذشتہ 2 برس کا تجربہ ہے کہ کرپٹ لوگ فرنچائزز میں جگہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، ہم نے فرنچائز لیگزکیلیے ایک گائیڈ لائن جاری کی جس میں آرگنائزرز سے کہا ہے کہ وہ ٹیم خریدنے والوں کی اچھی طرح جانچ پڑتال کریں،یہ دیکھیں کہ اس کے پاس ٹیم خریدنے کیلیے رقم کہاں سے آئی، وہ تنہا ہے یا اس کے پیچھے سرمایہ کاری کرنے والے بہت سے لوگ ہیں، ہم یہ گائیڈ لائنز کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک میں جاری کررہے ہیں۔

اے سی یو کے ہیڈ نے مزید کہاکہ زیادہ تر کرپٹ لوگوں کا تعلق بھارت کی غیرقانونی سٹہ مارکیٹ سے ہے، مثال کے طور پر زمبابوے، نمیبیا یا پھر پاپوانیوگنی میں کرپشن کا کوئی کیس سامنے آتا، ہم تحقیقات کرتے ہیں کہ اس کرپٹ شخص کا تعلق کہاں سے ہے تو وہ بھارتی سٹہ مارکیٹ سے ہی نکلتا ہے، وہ بہت بڑی مارکیٹ ہے اور چونکہ وہ ریگولیٹ نہیں اس لیے آپ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہاں پرکیا ہورہا ہے، اس وقت ہماری 40 سے 50 تحقیقات جاری ہیں ان کا تعلق افریقہ، یورپ اور ایشیا سے ہے۔

الیکس مارشل نے کہاکہ ہمارے ریگولیٹ بیٹنگ انڈسٹری کے ساتھ تعلقات بہت ہی اچھے ہیں، اس لیے اگر وہ کوئی غیرمعمولی بیٹنگ پیٹرن دیکھیں تو فوری طور پر ہمیں چوکنا کردیتے ہیں مگر بھارت کی غیرقانونی سٹہ مارکیٹ کا معاملہ دوسرا ہے، وہاں پر بہت زیادہ مال بنایا جاتا ہے لیکن چونکہ وہ ریگولیٹ نہیں ہے، اس لیے ہمیں معلوم نہیں ہوسکتا کہ کس چیز پرر زیادہ داؤ لگایا جارہا ہے۔

الیکس مارشل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کرپٹ مافیانے یورپیئن لیگز میں بھی اپنے قدم جما دیے ہیں، یہ لوگ کھیل کے نچلے سے نچلے لیول پرجارہے ہیں، گزشتہ 12 ماہ کے دوران جو کرپٹ لوگ انٹرنیشنل میچز کو آلودہ کرنے کی کوشش کرتے تھے اب وہ یورپیئن لیگز کے کلب میچز کی جانب چلے گئے ہیں، وہ خاص طور پر ان پلیئرز کو اپنے دام میں الجھانے کی کوشش کرتے ہیں جو دوسرے ممالک سے وہاں پر کرکٹ کھیلنے آتے ہیں، انھیں ایک میچ میں خراب پرفارم کرنے کیلیے 3 ہزار یورو تک دیے جاتے ہیں۔

انھوں نے ایک بار پھر اس ضرورت پر زور دیا کہ بھارت کی غیرقانونی سٹہ مارکیٹ کو ریگولیٹ کیا جانا چاہیے، اس سے وہاں سے ڈیٹا حاصل کرنے میں آسانی اور کھیل سے کرپشن کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔