بھارت میں دلتوں پرمظالم پر بننے والی فلم نے ہالی ووڈ فلموں کے ریکارڈ توڑدیے

زنیرہ ضیاء  بدھ 17 نومبر 2021
برسوں گزرنے کے باوجود بالی ووڈ اب بھی پاکستان اور مسلمانوں کے جنون سے باہر نہیں نکل سکا  فوٹوفائل

برسوں گزرنے کے باوجود بالی ووڈ اب بھی پاکستان اور مسلمانوں کے جنون سے باہر نہیں نکل سکا فوٹوفائل

کراچی: بھارت جسے ایک طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا گھمنڈ ہے تو وہیں دوسری طرف وہاں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے انسانوں کو اچھوت قرار دے کر پیروں تلے روند دینا اس نام نہاد جمہوریت کا ایک ایسا بھیانک چہرہ دکھاتا ہے جس پر انسانیت شرما جاتی ہے۔

بھارت کے اسی مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے ظاہر کرتی ہوئی ایک فلم جو حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے اس نے ریٹنگ اور مقبولیت کے ایسے ریکارڈز توڑے کہ ہالی ووڈ کی شہرہ آفاق فلم ’’گاڈ فادر‘‘ کو بھی پیچھے چھوڑدیا۔

بالی ووڈ کے فلمسازوں اور اکشے کمار، اجے دیوگن، رنویر سنگھ جیسے اداکاروں کو اپنی فلمیں ہٹ کروانے کا صرف ایک ہی فارمولا معلوم ہے کہ اپنی فلموں میں پاکستان اور مسلمانوں کو جس حد تک ہوسکے منفی کرداروں میں دکھانا اور انہیں دہشتگرد قرار دینا۔ پھر پولیس کی وردی میں یہ اداکار اپنے دیش بھارت کی حفاظت کرتے ہیں۔

برسوں گزرنے کے باوجود بالی ووڈ اب بھی پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف جنون سے باہر نہیں نکل سکا۔ اگر نکلتا تو اسے نظر آتا کہ دراصل بھارت خود ایک ایسی پستی میں گرا ہوا ہے جس میں انسانوں کو جانور سمجھ کر انہیں پیروں تلے روندنے سے بھی گریز نہیں کیاجاتا۔

حال ہی میں 2 نومبر کو ایمیزون پرائم پر ’’جے بھیم‘‘ نامی فلم ریلیز ہوئی ہے جو بنیادی طور پر تمل زبان میں ریلیز ہوئی ہے لیکن ہندی اور تیلگو زبان میں بھی موجود ہے۔ اس فلم میں بھارت کے اُس چہرے کو دنیا کے سامنے لایا گیا ہے جسے دیکھ کر خود بھارتیوں کے سر بھی شرم سے جھک جائیں۔

اس فلم میں بھارت میں ذات پات کی قید میں جکڑے انسانوں پر وحشیانہ تشدد کی وہ مثال دکھائی گئی ہے کہ انسان اسے دیکھ کر شرماجائے اور خود سے نظریں نہ ملاسکے۔

فلم ’’جے بھیم‘‘ کی کہانی بھارت میں بسنے والے نچلی ذات کے افراد جنہیں ’’دلت‘‘ کہا جاتا ہے کے گرد گھومتی ہے۔ ایسےافراد جو گزر بسر کے لیے سانپ اور چوہے پکڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اس فلم میں دلتوں کے خلاف ’’جبر‘‘ کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ دلت ہندوستانی آبادی کا تقریباً 20 فیصد ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے قوانین ہونے کے باوجود انہیں بھارت میں آج کے دور میں بھی امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

فلم میں ایک اونچی ذات والے انسان کے گھر چوری ہوجاتی ہے تو وہ بغیر ثبوت کے سیدھا نچلی ذات والے انسانوں پر الزام لگادیتا ہے اور پولیس بھی بغیر کسی ثبوت کے غیر قانونی طور پر نچلی ذات کے ان افراد کو گرفتار کرلیتی ہے اور پھر ان پر بہیمانہ تشدد کرکے زبردستی ان سے اس گناہ کو قبول کرنے کے لیے کہاجاتا ہے جو انہوں نے کبھی کیا ہی نہیں۔

کہانی میں ٹوئسٹ اس وقت آتا ہے جب گرفتار ہونے والے شخص کی حاملہ بیوی اپنے شوہر کو باہر نکلوانے کی ٹھان لیتی ہے اور پھر چندرو نامی وکیل جو دراصل اس فلم کا مرکزی کردار ہے وہ ان دلتوں کی آواز بن کر سامنے آتا ہے اور پھر بھارتی قانون اور انصاف کی ایسی پرتیں کھلتی ہیں جسے دیکھ کر خود پولیس والے بھی شرماجائیں۔ (چندرو کا کردار تمل اداکار سوریا نے نبھایا ہے جو اس فلم کے پروڈیوسر بھی ہیں)

فلم ’’جے بھیم‘‘ میں پولیس کا وہ چہرہ دکھایا گیا ہے جس میں پولیس لوگوں کی حفاظت کرنا تو دور اپنے اختیارات کا کس طرح غلط استعمال کرتی ہے یہ دکھایا گیا ہے۔

اس فلم میں اونچی اور نچلی ذات میں فرق کی جس طرح عکس بندی کی گئی ہے اس نے بھارت کے چہرے سے کئی نقاب ہٹادئیے ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں تکلیف بھی ہوئی ہے اوراسی لیے بھارت کی اونچی ذات وانیار کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص وانیار سنگم نے اپنی کمیونٹی کی ساکھ خراب کرنے کے لیے فلم کے ہدایت کار وپروڈیوسر کولیگل نوٹس بھیجا ہے۔

لیکن وہیں فلم کو پسند کرنے والے افراد بھی منظرعام پر آئے ہیں اور فلم کی ٹیم کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ’’وی اسٹینڈ ود سوریا‘‘ کا ہیش ٹیگ شروع کیا ہے جو ٹوئٹر پر ٹرینڈنگ میں ہے۔

فلم ایمیزون پرائم پر 2 نومبر کو ریلیز کی گئی تھی اور لوگوں کو اتنی زیادہ پسند آرہی ہے کہ آئی ایم ڈی بی (انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس) پر مقبولیت میں اس نے ہالی ووڈ فلم ’گاڈ فادر‘‘ کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔ ’’گاڈ فادر‘‘ کی آئی ایم ڈی بی پر ریٹنگ 9.2 ہے جب کہ فلم ’’جے بھیم‘‘ کو 9.6 ریٹنگ ملی ہے۔ اس فلم کی کہانی کوئی بنی بنائی من گھڑت کہانی نہیں بلکہ سچے واقعے پر مبنی ہے۔

فلم ’’جے بھیم‘‘ کو سینما میں ریلیز نہیں کیا گیا لہذا فی الحال اس فلم کی باکس آفس پر کمائی کے اعدادو شمار نہیں بتائے جاسکتے۔ فلم کے ہدایت کار  اور رائٹر ٹی جے گنانوال ہیں جب کہ فلم کو  جیوتیکا اور سوریا نے پروڈیوس کیا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اداکار سوریا نے فلم میں وکیل چندرو کا مرکزی کردار بھی ادا کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔