پیشاب کی تکالیف، علامات، اسباب اور علاج

ہومیو ڈاکٹر عطیہ وقار  جمعرات 18 نومبر 2021
پیشاب کے مسائل بیان کرنے میں ہچکچاہٹ سے پیچیدگیاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

پیشاب کے مسائل بیان کرنے میں ہچکچاہٹ سے پیچیدگیاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

پیشاب کی تکالیف کئی طرح کی ہوتی ہیں مثلاً پیشاب جل کر آنا جو اکثر سوزاک میں ہوتا ہے لیکن اور بھی بیماریوں میں ہو سکتا ہے۔ یہ  پتھری کی علامت بھی ہے۔

پیشاب کا رک جانا مثانے کی سوجن کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ عورتوں میں حمل کے بعد بھی ہو سکتا ہے۔ نوزائیدہ بچہ کا بھی کبھی کبھار پیشاب بند ہو جاتا ہے ۔ پتھری کی وجہ سے پیشاب بند ہوتا ہے یا پھر رک رک کر آتا ہے۔ اس کے علاوہ پیشاب میں خون آنا ( عموماً پتھری کی وجہ سے ہوتا ہے۔)،  پیشاب کا خواب میں خودبخود نکل جانا ، مثانہ کی کمزوری ، پیشاب کا قطرہ قطرہ گرتے رہنا۔

پیشاب کی نالی میں سوزش یا انفیکشن بہت زیادہ تعداد میں بیکٹیریا کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جسم کا یہ حصہ گردوں سے مثانے تک آ تا ہے جس کے نتیجے میں پیشاب کرتے ہوئے جلن اور تکلیف کا احساس ہو سکتا ہے۔ اس کی دیگر علامات میں زیادہ پیشاب آنا ، پیشاب میں جھاگ یا خون ، بخار،بدبودار پیشاب پہلو اور کمر میں تکلیف۔

مثانے کا انفیکشن : مثانے میں انفیکشن کے نتیجے میں ورم ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں پیشاب میں جلن ، پیشاب کرنے میں مشکل ، مثانے اور ارد گرد کے حصے میں تکلیف، رات کو معمول سے زیادہ پیشاب آنے جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔

گردوں میں پتھری: گردوں میں پتھری کیلشیم یا یورک ایسڈ کے جمع ہونے سے ہوتی ہے اس میں بھی پیشاب میں جلن کے ساتھ پہلو اور کمر میں درد، پیشاب کی رنگت گلابی یا بھوری ہو جانا، جھاگ دار پیشاب، قے، دل متلانا، درد کی شدت میں تبدیلی آنا، بخار، ٹھنڈ محسوس ہونا اور معمول سے کم مقدار میں پیشاب آنا۔ بہت دفعہ کیمیکل جیسے پرفیوم وغیرہ بھی جسمانی ٹشوز کو متاثر کرتے ہیں جس سے پیشاب کرتے ہوئے جلن کا احساس ہوتا ہے۔ بعض مخصوص ادویات کا استعمال مثانے کے ٹشوز کو متاثر کرتا ہے جس کے باعث پیشاب کرتے ہوئے تکلیف اور جلن کا احساس ہوتا ہے ۔

جسم سے پیشاب کا اخراج بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ گردے اضافی پانی اور کچرے کو خون سے فلٹر کرتا ہے اور اسے مثانے میں منتقل کردیتا ہے اوسطاً ایک فرد روزانہ 4 سے 6 بار پیشاب کرتا ہے اور ہر 4 گھنٹے کے بعد ایک چکر لگ ہی جاتا ہے تاہم پیشاب کرتے وقت ہر بار جلن اور تکلیف ہو تو یہ خطرے کی علامت ہے۔ پیشاب کی رنگت بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ صحت کے بارے میں بتاتی ہے۔ بعض دفعہ مختلف قسم کے کھانے اور ادویات بھی پیشاب کی رنگت کو بدل سکتے ہیں ۔ پیشاب کی کون سی رنگت خطرہ کی گھنٹی بجاسکتی ہے۔

نارنجی: اگر پیشاب کی رنگت اورنج ہو تو یہ وٹامن بی کی کمی یا گاجر کے بہت زیادہ استعمال سے بھی ہو جاتا ہے۔ اگر ورم کے لیے دوا بھی رنگ کو اورنج کرتی ہے۔ کیموتھراپی ادویات اور جلاب کا اثر بھی ہو سکتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن سے بھی پیشاب کی رنگت گہرے زرد سے اورنج میں بدل سکتی ہے۔ اس صورت میں پانی زیادہ پینا چاہیے اور آنکھوں کا معائنہ کرنا چاہیے ۔اگر آنکھوں کے سفید حصے میں ہلکی سی زردی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جگر کے افعال میں خرابی کی علامات ہوتی ہیں۔

بھورا رنگ: اگر پیشاب کی رنگت بھوری ہو تو جسم میں بہت زیادہ پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ اگر پانی زیادہ پینے سے بھی کوئی فرق نہ پڑے تو جگر کے امراض ہیپاٹائٹس اور دیگر علامت ہو سکتی ہیں۔

گلابی اور سرخی مائل: اگر پیشاب کی رنگت گلابی اور سرخی مائل ہے تو یہ خون ہو سکتا ہے کہ گردوں کے امراض، رسولی، پیشاب کی نالی میں انفیکشن یا مثانے کے امراض کی علامت ہو سکتی ہے۔

سبز یا نیلا: اگر سبز یا نیلا ہو جائے تو ایسا فوڈ کلر کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر ایک سے دو دن میں یہ مسئلہ حل نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ سبز رنگت پیشاب کی نالی میں سنگین مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

جھاگ دار: جھاگ دار پیشاب پروٹین کے اخراج کی نشانی ہوتا ہے جوکہ گردوں کے امراض کی علامت ہو سکتی ہے۔

شفاف رنگت: اگر پیشاب بے رنگ یا بالکل پانی کی طرح شفاف ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ بہت زیادہ پانی پی رہے ہیں جوکہ چند خطرات کا باعث بن سکتا ہے، مگر سب سے اہم جسم میں نمکیات کی کمی ہے جس سے جسم میں کیمیائی عدم توازن ہو سکتا ہے۔

ہلکا زرد، شفاف زرد یا گہرا زرد: عام طور پر پیشاب معمولی سا زرد ہو تو اس سے پتا چلتا ہے کہ آپ صحت مند ہیں اور جسم کو مناسب مقدار میں پانی مل رہا ہے تاہم اگر وہ کچھ زیادہ زرد ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صحت مند ہیں لیکن آپ کے جسم میں پانی کی کمی ہو رہی ہے۔ اگر رنگت شہد جیسی ہو تو یہ واضح طور پر ڈی ہائیڈریشن کی نشانی ہے۔

پیشاب کی نالی میں سوزش کی 8 علامت: پیشاب کی نالی میں سوزش کافی تکلیف دہ مرض ہوتا ہے۔ اس کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں لیکن اکثر لوگ انھیں بیان کرنے سے گھبراتے ہیں اور اپنے مرض کو بگاڑ لیتے ہیں۔

ہر وقت پیشاب کی خواہش

1۔یہ یوٹی آئی (U.T.I) کی عام علامت ہے جس میں ہر وقت یہ محسوس ہوتا ہے کہ پیشاب آ رہا ہے ، چاہے اسی وقت واش روم سے آئے ہوں اور ایسا احساس کہ ابھی آئے اور ابھی پھر جانا ہے ورنہ نکل جائے گا۔2۔ بہت کم پیشاب آنا، پیشاب بہت کم مقدار میں آتا ہے اور محسوس ہو کہ ابھی مزید کرنا ہے مگر کوشش کے باوجود نہ ہو سکے اور اطمینان بھی نہ ہو۔3۔جلن کا احساس: واش روم جانے پر جلن کا احساس ہوتا ہے ایسا محسوس ہو کہ یہ کام کافی تکلیف دہ ہے اس کے علاوہ درد بھی ہو سکتا ہے۔ 4۔ خون آنا: U.T.I کے مرض میں اکثر پیشاب میں خون آتا ہے۔

5۔ بو آنا:مثانے میں کسی بھی قسم کے انفیکشن کی وجہ سے پیشاب میں بو ہو سکتی ہے۔6۔ پیشاب کی رنگت: اگر رنگ زرد یا شفاف سے ہٹ کر اور کسی رنگ کی ہو تو فکر مندی کی علامت ہے۔ سرخ یا بھوری رنگت انفیکشن کی علامت ہے۔7۔ انتہائی شدید تھکاوٹ: پیشاب کی نالی میں سوزش درحقیقت مثانے کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کسی بھی قسم کے انفیکشن کے نتیجے میں جب جسم کو اندازا ہوتا ہے کہ کچھ غلط ہو رہا ہے تو ورم پیدا ہونے لگتا ہے۔ حفاظتی اقدامات کے ساتھ وہ خون کے سفید خلیات کو خارج کرتا ہے جس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

8۔ بخار: بخار پیشاب کی نالی میں سوزش کی شدت میں اضافے اور اس انفیکشن کا گردوں کی جانب پھیلنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ اگر 101 فارن ہائیٹ سے زیادہ بخار یا ٹھنڈک محسوس ہوتی ہو یا رات کو سوتے ہوئے جسم پسینے میں بھیگ جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

پروسٹیٹ اور مثانے کی مشکلات یا The Prostate and Bladder Problem in

پروسٹیٹ ایک ایسا غدود ہے جو صرف مردوں میں ہوتا ہے۔ یہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے اور مثانے کی گردن کے نیچے مثانے سے باہر نکلنے کے راستے کے اردگرد یعنی پیشاب کی نالی کے گرد ہوتا ہے۔ پروسٹیٹ ایک دودھیا مائع بناتا ہے جیسے مردوں کی عمر بڑھتی ہے ، ویسے ہی یہ غدود بھی بڑھتا رہتا ہے اور اس وقت یہ بہت سے مردوں میں مثانے کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

ہومیوپیتھک علاج

پیشاب کا بند ہونا:

(1)۔نوزائیدہ بچے کے پیشاب کا بند ہو جانا۔ ایکونائیٹAconite۔ (2)۔ ایپس میلی فیکاApis Melifica، اگر ایکونائیٹ سے بچے کا پیشاب نہ کھلے۔ (3)۔ کاسٹیکم Casticum، عورتوں میں وضع حمل کے بعد پیشاب کا بند ہو جانا۔ (4)۔ اگنیشیاSgnatia، باؤ گولہ کی وجہ سے پیشاب بند۔ (5)۔ اوپیم۔ Opium، مثانے کے فالج کی وجہ سے پیشاب نہ آنا مریض کا مثانہ پیشاب سے بھرا ہوا ہو، لیکن مریض کو احساس ہی نہ ہو اور نہ ہی پیشاب کی حاجت ہو۔ (6)۔کمیفر، اخراجات یا جلدی ابھاروں کے دب جانے سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (7)۔آرنیکا۔ Arnica Montana، زیادہ جسمانی محنت یا چوٹ کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (8)۔ایکونائیٹ۔ ڈر کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (9)۔فیرم فاس۔ Ferrum Phas، تیز بخار یا کسی مرض کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (10)۔ڈیکامارا۔ Dulcamara، مرطوب موسم میں یا بھیگنے سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (11)۔سلفر۔ایک ہی خوراک پیشاب کو جاری کردیتی ہے۔

(1)۔کینتھریسCantharis، اس دوا میں سب سے زیادہ جلن پائی جاتی ہے۔ (2)۔ مرکیورس کار:Mere Corr، پیشاب میں جلن اور نہ ختم ہونے والی پیشاب کی حاجت اس کے ساتھ پاخانہ پھرنے کی نہ ختم ہونے والی حاجت۔ (3)۔ نکس وامیکا۔ Nux Vomica، شراب نوشی۔ ادویات کا کثرت سے استعمال پیشاب اور پاخانہ کی بار بار نہ ختم ہونے والی حاجت۔

پیشاب کا کم ہو جانا

(1)۔ایپس میلی فیکا۔ Apis Melifica

پیشاب کم یا بالکل نہ آنا۔ ورم، پیاس نہ ہونا۔

(2)۔ایپوساؤٹینم کینا بینم۔ Apocynumcan، یہ دوا پانی میں جسم میں بھر جانے کی صورت میں استعمال ہوتی ہے۔

(1)۔آرسنک البم۔Arsanic Album، پیشاب کم ہونا اور جسم میں پانی بھر جانا، پیاس زیادہ بار بار تھوڑا تھوڑا پانی پینا۔

پتھری اور ریگ کی شکایت

(1)۔ بربیرس ویگرس۔Berberis Velgaris۔ (2)۔ پرایرابریوا۔ Pareira Brave۔ (3)۔ لائیکو پوڈیم۔Lyco Podium۔ (4)۔ سیپیا۔ Sepia۔ (5)۔ سارسیریلا۔ Sarsarilla۔ (6)۔ تھلاسپی برسا۔ Thiaspi B.P

پیشاب کا خودبخود نکل جانا

(1)۔کاسٹیکم۔Casticum۔ (2)۔میگنیشیا فاس۔Magnesia Phos۔ (3)۔سائنا۔ Cina

پیشاب میں خون آنا

(1)۔ آرنیکا۔ Arnica Montana

(2)۔ٹیری بن تھینا۔Terebinthina

غدہ قدامیہ کی سوزش کی وجہ سے پیشاب کی تکالیف

(1)۔چمافلا۔Chimaphila

(2)۔ڈجی ٹیلس۔Digitalis

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔