ذہنی دباؤ اور بدہضمی؛ سبب آپ کا ڈی این اے بھی ہوسکتا ہے

مشیل رابرٹس  جمعرات 18 نومبر 2021
آئی بی ایس کا تعلق محض ذہنی دباؤ یا بے چینی سے نہ ہو بلکہ یہ ہمارے ڈی این میں شامل ہو۔ فوٹو: فائل

آئی بی ایس کا تعلق محض ذہنی دباؤ یا بے چینی سے نہ ہو بلکہ یہ ہمارے ڈی این میں شامل ہو۔ فوٹو: فائل

محققین کا کہنا ہے کہ انسانی جینز کی مدد سے اس سوال کا جواب مل سکتا ہے کہ ایک قدرے عام مگر صحیح سے نہ سمجھے جانے والے مرض، اِریٹیبل باول سنڈروم (آئی بی ایس یعنی آنتوں کا حساس ہونا یا ہاضمے کے نظام کا خراب ہونا) کو اکثر بے چینی سے کیوں جوڑا جاتا ہے۔

انسانی جینز پر ایک نئی تحقیق کے مطابق ہو سکتا ہے کہ آئی بی ایس کا تعلق محض ذہنی دباؤ یا بے چینی سے نہ ہو بلکہ یہ ہمارے ڈی این میں شامل ہو۔ عموماً خیال یہی کیا جاتا ہے کہ اگر ہم بے چینی کا شکار ہوتے ہیں یا دوسرے الفاظ میں بے چین ہوتے ہیں تو ہمارا ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور ہم قبض کا شکار ہو جاتے ہیں یا ہمیں بار بار ٹوائلٹ جانا پڑتا ہے۔ اس کیفیت کو آئی بی ایس (اری ٹیبل باؤل سینڈروم) کہا جاتا ہے۔

ماہرین کو امید ہے کہ اس نئی تحقیق کے بعد ہم اس کیفیت کو محض ایک ذہنی بیماری سمجھتے ہوئے یہ کہنا چھوڑ دیں گے کہ یہ سب کچھ آپ کے ذہن کی اختراع ہے۔ سائنسی جریدے ’نیچر جنیٹِکس‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے آئی بی ایس میں مبتلا 50 ہزار سے زیادہ افراد کا مطالعہ کیا اور ان کے جینیاتی مواد (ڈی این اے) کا موازنہ صحت مند افراد کے ڈی این اے سے کیا۔

برطانیہ سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہر دس میں سے ایک فرد آنتوں کی اس خرابی سے دوچار ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ میں درد اور کبھی قبض ہو جاتی ہے، کبھی دست آنے لگتے ہیں یا کبھی ایک ساتھ آپ دونوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ چونکہ ابھی تک آئی بی ایس کا کوئی حتمی ٹیسٹ دریافت نہیں ہوا، اس لیے اس کی تشخیص تبھی ممکن ہوتی ہے جب معدے اور آنتوں کے دوسرے ممکنہ امراض کے امکانات کو رد کر دیا جاتا ہے۔ عموماً مردوں کے مقابلے میں خواتین اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور زیادہ تر افراد 20 سے 40 برس کی عمر کے دوران اس حوالے سے طبی مشورہ کرتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور ماہرِ امراض معدہ پروفیسر مائیلز مارک کا کہنا ہے کہ آئی بی ایس کے بارے میں ڈاکٹروں سمیت ہم سب کی سمجھ ابھی تک ناقص رہی ہے اور چونکہ بدہضمی عموماً ذہنی دباؤ اور بے چینی کے ساتھ ہوتی ہے اس لیے ہم اسے ’سائیکو سومیٹِک‘ مرض یعنی ایسی کیفیت سمجھتے ہیں جس کی بنیاد ہماری ذہنی کیفیت ہوتی ہے۔ پروفیسر مارک کے بقول ہو سکتا ہے اصل میں ایسا نہ ہوتا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے جب آئی بی ایس کے مریضوں کی جینز کا موازنہ صحت مند افراد کے جینیاتی خلیوں سے کیا تو انھیں کم از کم چھ ایسے فرق نظر آئے جو کسی حد تک ہمارے دماغ اور معدے کے درمیان تعلق کی وضاحت کر سکتے ہیں لیکن تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ذہنی دباؤ یا بے چینی کی صورت میں آپ کو آئی بی ایس ہو جاتا ہے یا اگر آپ کو آئی بی ایس ہو تو آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

’ہماری تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ دونوں کیفیات (بے چینی اور معدے کی خرابی) کی بنیاد ایک ہی قسم کی جینز میں ہوتی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی ایک جین میں خرابی سے آپ کے دماغ یا دماغی اعصاب میں تبدیلی آ جاتی ہو، جو آگے چل کر آپ کے معدے پر اثر انداز ہو جاتی ہو۔‘ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تحقیق کی مدد سے ہم ایسے ٹیسٹ بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں جن سے آئی بی ایس کی تشخیص اور اس کے علاج میں بہتری آ جائے۔

کیمبرج سے تعلق رکھنے والی 34 برس کی لارا ٹیب آئی بی ایس کی علامات کے ساتھ ساتھ بے چینی اور ڈیپرشن کا شکار رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’میں دس برس تک گاہے بگاہے بے چینی میں مبتلا رہی ہوں، اس لیے میں جانتی ہوں کہ ان کیفیات کے ساتھ زندگی گزارنا کیسا ہوتا ہے لیکن جہاں تک آئی بی ایس کا تعلق ہے تو وہ مجھے اس سال جنوری میں تب ہوا جب میں کووڈ کا شکار ہوئی۔

یہ بات کچھ لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل ہے لیکن آئی بی ایس کے ساتھ زندگی گزارنا خاصا مشکل کام ہے۔ میں جب بھی کھانا کھاتی مجھے مسلسل درد ہونے لگتا ، میرا معدہ پھول جاتا۔ میری حالت اتنی خراب ہو جاتی کہ میں اپنی پینٹ یا جینز نہیں پہن سکتی تھی۔ میں سارا دن تنگ پاجامہ یا لیگِنگز پہنے رکھتی۔ میں ہر وقت تھکی تھکی اور بیزار رہتی اور کوئی ایسا کام نہ کر سکتی جسے کر کے مجھے عموماً مزا آتا تھا، جیسے دوستوں کے ساتھ باہر کھانے کے لیے جانا۔‘

لارا کہتی ہیں کہ وہ کتنے ہی ڈاکٹروں کے پاس گئیں لیکن انھوں نے ’مجھے چلتا کر دیا‘ اور انھوں نے لارا کی بات کو سْنی ان سْنی کر کے انھیں قبض کی دوائیں تھما دی۔ اب لارا پروفیسر پارکس سے علاج کروا رہی ہیں اور انھوں نے آئی بی ایس پر قابو پانے کے بہتر طریقے سیکھ لیے ہیں۔ ’اب یہ بہت بہتر ہو گیا ہے اور اگر اب بھی یہ (آئی بی ایس) چھِڑ جاتا ہے تو میں اس کیفیت کو ختم کرنے کا بندوبست کر لیتی ہوں۔‘

آئی بی ایس کے لیے چند مشورے

اگر آپ کو بھی آیی بی ایس کی شکایت ہے تو ہو سکتا ہے آپ کو دوا کی ضرورت ہو تاہم برطانیہ کے قومی ادارہ صحت کے مطابق کچھ ٹوٹکے آپ کے لیے مددگار ہو سکتے ہیں۔

پیٹ میں درد یا گیس کے صورت میں: جو کا دلیہ کھا کر دیکھیں۔

فیکٹری میں تیار کردہ کھانوں، چربی اور مصالحہ دار پکوانوں کی بجائے تازہ اجزا سے بنی ہوئی خوارک اچھی ہے لیکن بہت زیادہ پھل اور دالیں وغیرہ کھانے سے بھی گیس اور پیٹ خراب ہو سکتا ہے۔

گوبھی، بند گوبھی اور پیاز سے بھی کسی وقت گڑ بڑ ہو سکتی ہے کیونکہ کچھ لوگ یہ چیزیں آسانی سے ہضم نہیں کر سکتے۔

آپ آئی بی ایس کے لیے ایک ماہ تک بروبائیوٹِک یا لیکٹوز کے بغیر والا دودھ، دہی بھی استعمال کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ آپ کے لیے مفید رہے۔ وقت پر کھانا کھائیے اور کوشش کریں کہ خالی پیٹ نہ رہیں۔

الکوحل، کیفین اور گیس والے مشروبات سے پرہیز کیجیے اور کافی مقدار میں پانی پیجیے تاکہ پاخانہ کرتے وقت دقت نہ ہو۔

تیز تیز کھانے کی بجائے کھانا تحمل سے کھائیے۔

قبض کی صورت میں : زیادہ مقدار میں پانی پیجیے، ریشہ دار خوراک (فائبر) یعنی سبزیاں کھائیے۔

پیٹ خراب ہونے کی صورت میں: اگر آپ زیادہ سبزیاں کھا رہے ہیں تو ایسی خوراک کو کم کرنے کے بارے میں سوچیے، شکر کے بغیر، سوربیٹول والے چیوِنگ گم بالکل نہ چبایے کیونکہ اس سے پیٹ مزید خراب ہو سکتا ہے۔

پیٹ خراب ہونے کی صورت میں جو پانی جسم سے خارج ہو جاتا ہے، اس کی کمی پورا کرنے کے لیے پانی و مشروبات پیئں تاکہ آپ ڈی ہائیڈریشن کا شکار نہ ہوں۔     ( بشکریہ بی بی سی اردو)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔