احساسِ ذمے داری

مولانا محمد الیاس گھمن  جمعـء 19 نومبر 2021
 دینی، سماجی، معاشرتی اور گھریلو ذمے داریاں شرعی اصولوں کی روشنی میں فوٹو: فائل

دینی، سماجی، معاشرتی اور گھریلو ذمے داریاں شرعی اصولوں کی روشنی میں فوٹو: فائل

اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس ذات نے ہمیں کھانے کے لیے خوراک، پینے کے لیے مشروبات اور رہنے کے لیے مکانات دیے۔ ہمارے گھروں میں رہنے والے لوگ ہماری رعایا ہیں ان کی صحیح تربیت کے بارے ہم سے پوچھ تاچھ ہوگی۔

حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’یہ بات اچھی طرح ذہن میں رکھو کہ تم میں سے ہر ایک شخص کسی نا کسی اپنے ماتحت کا نگران اور ذمے دار ہے اور اس سے متعلقہ ذمے داری و نگرانی کے بارے پوچھا جائے گا۔ حاکم وقت لوگوں کا نگران اور ذمے دار ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے پوچھا جائے گا۔ مرد اپنے گھر والوں (بیوی اور بچوں) کا نگران اور ذمے دار ہے جن کے بارے اس سے سوال کیا جائے گا۔ اسی طرح عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران و ذمے دار ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اسی طرح غلام اپنے آقا کے مال کا نگران اور ذمے دار ہے اس سے بھی اس بارے سوال کیا جائے گا۔ (آخر میں پھر تاکید کے ساتھ اﷲ کے نبیؐ فرماتے ہیں) یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لو کہ تم میں سے ہر ایک شخص کسی نا کسی اپنے ماتحت کا نگران اور ذمے دار ہے اور اس سے متعلقہ ذمے داری و نگرانی کے بارے پوچھا جائے گا۔‘‘ (صحیح مسلم)

ذمے داریاں پوری نہ کرنے والے کی سزا
حضرت معقل بن یسارؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اﷲ کے رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا، مفہوم: ’’کوئی بھی ذمے دار شخص جسے اﷲ نے کسی کی ذمے داری سونپی تھی اگر وہ اپنے ماتحت لوگوں کے بارے اپنی ذمے داری پوری نہ کرے بل کہ ان کو دھوکا دے کر یہ جہان چھوڑ جائے تو اﷲ تعالیٰ اس پر جنت کی خوش بُو تک حرام فرما دیتے ہیں۔‘‘ (مسلم)

حاکم کی ذمے دارانہ حیثیت
حدیث مبارک میں حاکم وقت کو اس کی ذمے داریوں کا احساس دلاتے ہوئے فرمایا گیا ہے: حاکم وقت لوگوں کا نگران اور ذمے دار ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے پوچھا جائے گا۔
جو جتنے لوگوں کا نگران و ذمے دار بنتا ہے اس کی ذمے داریوں کا دائرہ بھی اسی قدر وسیع ہو جاتا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان حاکم کی ذمے داریاں باقی لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
1دینی اقدار کے احیاء کی ممکنہ کوشش کرنا۔
2ہر حال میں امن و امان کو قائم کرنا۔
3معاشرتی جرائم کا جڑ سے خاتمہ کرنا۔
4عوام کی مکمل دیکھ بھال کرنا۔
5روزگار کے مناسب مواقع فراہم کرنا۔
6دشمنوں سے حفاظت کا بندوبست کرنا۔
7انصاف قائم کرنا اور اسے بحال رکھنا۔
8عوام کو بنیادی ضروریات زندگی مہیا کرنا۔

مرد کی ذمے دارانہ حیثیت
حدیث مبارک میں مرد کو اس کی ذمے داریوں کا احساس دلاتے ہوئے فرمایا گیا ہے: مرد اپنے گھر والوں (بیوی اور بچوں) کا نگران اور ذمے دار ہے جن کے بارے اس سے سوال کیا جائے گا۔ ایک ذمے دار حیثیت کے مالک ہونے کے ناتے مرد کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کی اچھی تربیت کرے۔

خاوند کے ذمے بیوی کے حقوق
1 حق مہر ادا کرنا۔
2 بنیادی ضروریات زندگی (رہائش اور خوراک) فراہم کرنا۔
3 معاشی طور پر تحفظ فراہم کرنا۔
4 بیوی کے عقائد و اعمال اور اخلاق و معاشرت کی اصلاح کرنا۔
5 اگر بیویاں ایک سے زاید ہوں تو ان کے درمیان عدل و انصاف کرنا۔
6 حسن معاشرت۔ (نرمی کا برتاؤ کرنا)
7 بیوی کے قریبی رشتے داروں کا احترام کرنا۔
8 بیوی کو عزت دینا بالخصوص لوگوں کی موجودی میں۔
9 بیوی کے عیوب کسی کو نہ بتلانا۔
10 بیوی کو پریشانیوں سے بچانا۔
11آئی ہوئی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا۔
12بیوی کے نامناسب رویوں کو برداشت کرنا اور سمجھاتے رہنا۔
13گناہ کی باتوں اور کاموں سے روکنا۔
14لباس میں اسلامی تہذیب کا پابند بنانا۔
15پردے کا پابند بنانا۔
16تفریح اور خوش طبعی کے جائز مواقع فراہم کرنا۔
17گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا۔
باپ کے ذمے اولاد کے حقوق
1 اولاد کے لیے پاک دامن اور شریف ماں کا انتخاب کرنا۔
2نیک و صالح اولاد کے حصول کی دعا کرنا۔
3ایک کان میں اذان دوسرے میں اقامت کہنا۔
4گھٹی دینا۔
5اچھے نام کا انتخاب کرنا۔
6ختنہ کرانا۔
7عقیقہ کرنا۔
8دودھ اور غذا کا بندوبست کرنا۔
9اولاد کے درمیان انصاف کرنا۔
10 اولاد کو نیک لوگوں کی صحبت میں لانا۔
11 اولاد کی اچھی تربیت کرنا۔
12 دین اور دنیا کی بہتر تعلیم دینا۔
13 بُرے دوستوں سے انہیں دور رکھنا۔
14 بُری عادات اور افعال سے روکنا۔
15 بچوں کو چست رکھنا۔
16 اپنی حیثیت کے مطابق ان پر خرچ کرنا۔
17 ان کو روزگار کے قابل بنانا۔
18مناسب جگہ پر شادی کرانا۔
19 ہمیشہ ان کے حق میں دعائیں کرنا۔
عورت کی ذمے دارانہ حیثیت
حدیث مبارک میں عورت کو اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے فرمایا گیا ہے: عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران و ذمے دار ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

بیوی کے ذمے خاوند کے حقوق
1شرعاً حلال اور جائز امور میں خاوند کی اطاعت کرے۔
2شرعاً حرام اور ناجائز امور میں خاوند کی اطاعت نہ کرے۔
3خاوند کے جنسی تقاضے کی تکمیل کرے۔
4خاوند کی نسل کی بقاء کا ذریعہ بنے۔
5گھریلو معاملات کو سمجھ داری سے چلائے۔
6خاوند کا راز کسی کو نہ بتلائے۔
7خاوند کے عیوب کا تذکرہ نہ کرے۔
8خاوند کے مال کی حفاظت کرے۔
9فضول خرچی سے بچے۔
10 خاوند پر زاید از ضروریات چیزوں کا بوجھ نہ ڈالے۔
11 بچوں کی اچھی تربیت میں خاوند کا ساتھ دے۔
12خاوند کے قریبی رشتے داروں کا
(بہ شرط ِمحرم) احترام کرے۔

اپنی ذمے داریوں کا احساس کیجیے
حدیث مبارک میں جس بات کو سمجھایا گیا ہے اس کو اجمالی طور پر احساس ذمے داری سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ اﷲ کے حبیب کریم ﷺ نے ہر ایک شخص کو اپنے ماتحتوں کے اعتبار سے ذمے دار ٹھہرایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس بارے احساس بھی دلایا ہے کہ اس میں غفلت اور سستی سے کام نہ لو بل کہ اس بارے پوچھا جائے گا کہ تم نے اپنے ماتحتوں کو درست عقائد، مسنون اعمال، اسلامی اخلاق اور تہذیب و معاشرت سکھلانے میں کیا کردار ادا کیا ہے۔

ﷲ تعالیٰ ہمیں احساسِ ذمے داری کی نعمت عطا فرمائے اور ہمارے تمام خیر کے کاموں کے لیے خود ہی مددگار اور کارساز ہوجائے۔ آمین بجاہ سیّد النبیین ﷺ

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔