عدالتیں آزاد ہیں اور کسی ادارے کے دباؤ میں نہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  ہفتہ 20 نومبر 2021
کسی بھی غیر جمہوری سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے، عہدہ چھوڑنا پڑا تو چھوڑ دیں گے، چیف جسٹس گلزار احمد فوٹو: فائل

کسی بھی غیر جمہوری سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے، عہدہ چھوڑنا پڑا تو چھوڑ دیں گے، چیف جسٹس گلزار احمد فوٹو: فائل

 لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے عدلیہ پر اداروں کا دباؤ ہونے کا تاثر مسترد کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں اور اداروں کے دباؤ میں کام کررہی ہیں، ہم ایک حلف کے پابند ہیں، میں نے کبھی کسی ادارے کا دباؤ نہیں لیا اور نہ کبھی کسی کی بات سنی، مجھے نہ کسی نے گائیڈ کیا اور نہ ہی میں نے ڈکٹیشن لی کہ میں اپنا فیصلہ کیسے لکھوں، میں نے کبھی کسی کے کہنے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو آج تک مجھے کچھ کہنے کی جرات ہی ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کبھی کسی نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی، میں نے ہمیشہ انصاف اورضمیر کے مطابق فیصلے کیے، عدالت جو فیصلہ کرنا چاہتی ہے کرتی ہے کسی کی مرضی سے نہیں کرتی، آج تک کسی کی ہمیں روکنے کی ہمت نہیں ہوئی، لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا نہ کریں، انتشار نہ پیدا کریں اور اداروں سے بھروسہ نہ ختم کریں، بتائیں کس کی ڈکٹیشن پر کون سا فیصلہ ہوا ہے؟۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ماتحت عدالتوں کے سارے ججز محنت سے کام کرکے عوام کو انصاف فراہم کررہے ہیں، ساری جوڈیشری تندہی سے لوگوں کے فیصلے کررہی ہے، عدالتیں بغیر کسی دباؤ کے کام کررہی ہیں، اپنے فیصلوں کیلئےکسی کی ڈکٹیشن لی نہ لوں گا، میری عدالت لوگوں کو انصاف دیتی ہے، عدالتیں انصاف وقانون کے مطابق کام کر رہی ہیں اور جو فیصلہ کرنا چاہتی ہیں وہ آزاد ہیں۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے علی احمد کرد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں عدالتوں کے فیصلے پڑھنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بغیردباؤ کےکام کرتےہیں اورکرتےرہیں گے، پاکستان میں  قانون کی حکمرانی ہے انسانوں کی نہیں، ملک میں آئین و قانون اور جمہوریت کی حمایت کرتے رہیں گے، کسی بھی غیر جمہوری سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے ، ہم عہدہ چھوڑ دیں گے، پہلے بھی چھوڑا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس سے قبل علی احمد کرد نے خطاب میں عدلیہ پر اداروں کے دباؤ کا دعویٰ کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔