- دعا زہرہ، نمرہ کی بازیابی کیس میں پنجاب پولیس تعاون نہیں کررہی: شہلا رضا
- کاغذ میں لپٹی لاش لندن ایئرپورٹ کے بیگج ایریا میں آگئی؟ ویڈیو وائرل
- سعودی عرب 3 ارب ڈالر کی واپسی کے لیے پاکستان کو مزید مہلت دینے پر رضامند
- آئندہ الیکشن استخارہ کر کے لڑوں گا، نور عالم خان
- کراچی میں نامعلوم گاڑی نے موٹرسائیکل سوار تین دوستوں کو روند ڈالا، دو جاں بحق
- پی ٹی آئی لانگ مارچ: جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی
- پی ٹی آئی کے خلاف پولیس کا ملک گیر کریک ڈاؤن، 247 سے زائد کارکنان گرفتار
- راولپنڈی اور اسلام آباد میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل
- درجنوں شارک مچھلیوں کا وہیل پر حملہ، ویڈیو وائرل
- کہوٹہ میں پہاڑی تودہ گرنے سے 4 خواتین جاں بحق اور 3 زخمی
- لانگ مارچ کے پیش نظر پنجاب میں موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ
- خصوصی طور پر مدعو کردہ چار کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ ملتوی
- ایران میں رہائشی عمارت گرنے سے 11 ہلاکتوں پر میئر سمیت 10 میونسپل حکام گرفتار
- 74 برس قبل بچھڑنے والے سکا خان بڑے بھائی کے ہمراہ بھارت روانہ
- مشرقی وسطیٰ میں ریت کے طوفان معمول کیوں بنتے جارہے ہیں؟
- میکسیکو؛ ہوٹل میں مسلح افراد کی فائرنگ، 11 ہلاک
- پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کے منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ
- ایک ہاتھ سے محروم مسلمان خاتون نے 1200 فٹ بلند دیوار عبور کرلی
- کورونا کا دنیا سے ابھی یقینی اور مکمل خاتمہ نہیں ہوا، عالمی ادارہ صحت
- گدلا سوئمنگ پول پیٹ کی خطرناک بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے، ماہرین
عدالتیں آزاد ہیں اور کسی ادارے کے دباؤ میں نہیں، چیف جسٹس

کسی بھی غیر جمہوری سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے، عہدہ چھوڑنا پڑا تو چھوڑ دیں گے، چیف جسٹس گلزار احمد فوٹو: فائل
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے عدلیہ پر اداروں کا دباؤ ہونے کا تاثر مسترد کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں اور اداروں کے دباؤ میں کام کررہی ہیں، ہم ایک حلف کے پابند ہیں، میں نے کبھی کسی ادارے کا دباؤ نہیں لیا اور نہ کبھی کسی کی بات سنی، مجھے نہ کسی نے گائیڈ کیا اور نہ ہی میں نے ڈکٹیشن لی کہ میں اپنا فیصلہ کیسے لکھوں، میں نے کبھی کسی کے کہنے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو آج تک مجھے کچھ کہنے کی جرات ہی ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کبھی کسی نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی، میں نے ہمیشہ انصاف اورضمیر کے مطابق فیصلے کیے، عدالت جو فیصلہ کرنا چاہتی ہے کرتی ہے کسی کی مرضی سے نہیں کرتی، آج تک کسی کی ہمیں روکنے کی ہمت نہیں ہوئی، لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا نہ کریں، انتشار نہ پیدا کریں اور اداروں سے بھروسہ نہ ختم کریں، بتائیں کس کی ڈکٹیشن پر کون سا فیصلہ ہوا ہے؟۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ماتحت عدالتوں کے سارے ججز محنت سے کام کرکے عوام کو انصاف فراہم کررہے ہیں، ساری جوڈیشری تندہی سے لوگوں کے فیصلے کررہی ہے، عدالتیں بغیر کسی دباؤ کے کام کررہی ہیں، اپنے فیصلوں کیلئےکسی کی ڈکٹیشن لی نہ لوں گا، میری عدالت لوگوں کو انصاف دیتی ہے، عدالتیں انصاف وقانون کے مطابق کام کر رہی ہیں اور جو فیصلہ کرنا چاہتی ہیں وہ آزاد ہیں۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے علی احمد کرد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں عدالتوں کے فیصلے پڑھنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بغیردباؤ کےکام کرتےہیں اورکرتےرہیں گے، پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہے انسانوں کی نہیں، ملک میں آئین و قانون اور جمہوریت کی حمایت کرتے رہیں گے، کسی بھی غیر جمہوری سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے ، ہم عہدہ چھوڑ دیں گے، پہلے بھی چھوڑا ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سے قبل علی احمد کرد نے خطاب میں عدلیہ پر اداروں کے دباؤ کا دعویٰ کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔