- انگلینڈ کے لیجنڈری اسپنر ڈیرک انڈروڈ انتقال کرگئے
- بھرتیوں پر پابندی ختم؛ آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ دستاویزات تیار رکھیں، وزیرتعلیم
- میرپورخاص میں پیپلز بس شروع کرنے اور پنک بس کے دو نئے روٹس لانے کا اعلان
- نجی اکیڈمی کے ٹیچر کی 12سالہ بچے سے بدفعلی، ویڈیو بنا کر بلیک میلنگ
- کے پی حکومت کا روٹی کی قیمت میں 5 روپے کمی کا اعلان
- حکومت نے غیرملکی سپلائرز اکاؤنٹ پر پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- سڈنی میں دو روز بعد ایک اور چاقو حملہ، پادری سمیت متعدد افراد زخمی
- ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 کروڑ 28 لاکھ ڈالر کا اضافہ
- ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی
- نیا مغربی سسٹم کل پاکستان میں داخل ہوگا، طوفانی بارشوں کا امکان
- اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلیے سعودی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے
- سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی مہلت میں توسیع
- اسٹاک مارکیٹ: ملکی تاریخ میں پہلی بار 70500 پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں اضافہ
- نیند کی کمی بھی درد شقیقہ کی وجوہات میں سے ایک ہے، ماہرین
- زمین کو بچانے کیلئے انسانوں کے پاس صرف 2 سال باقی ہیں، اقوام متحدہ
- بچوں کی کفالت سے بچنے کیلئے باپ کا موت کا ڈرامہ
- ایرانی صدر 22 اپریل کو پاکستان کا دورہ کریں گے
- جی-7 اجلاس؛ اسرائیل کی مکمل حمایت اور ایران پر پابندیوں کا فیصلہ
- پاکستانی شہری سے شادی کرنیوالی خاتون پر شوہر کا تشدد، زبردستی بھارت بھیجنے کی کوشش
شرح سود میں اضافہ معیشت اور برآمدت کیلیے نقصان دہ ہے، تاجر
کراچی: تاجروں اور برآمد کنندگان نے شرح سود میں یک دم اضافے کو معیشت و برآمدی صنعت کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔
کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( کاٹی ) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو ڈیڑھ فیصد 1.5 فیصد اضافے کے بعد 8 اعشاریہ 75 فیصد کیے جانے کے فیصلے کو معیشت کے لیے نقصان دہ اور برآمدی صنعت کے لیے بلند ترین پیداواری لاگت کا سبب قرار دے دیا ہے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم کا اس بارے میں کہنا ہے کہ برآمدی صنعتیں پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھیں اور ایسے میں شرح سود میں یک دم ڈیڑھ فیصد اضافے سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا، صنعت کاروں کو بینکوں سے مہنگے قرضے ملیں گے جس سے انڈسٹری کو مزید دشواری کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جارہی تھی کہ مانیٹری پالیسی میں 50 سے 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوگا لیکن اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے اس غیر متوقع فیصلے سے صنعت کاروں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے اس کے لیے سستے قرضے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم تجارتی خسارے اور مہنگائی میں اضافے کے باعث مانیٹری پالیسی سخت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے : مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ
انہوں نے کہا کہ صنعت کار مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ حکومت برآمدی شعبہ کے لیے سستے قرضے یقینی بنائے تاکہ برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ڈالر کی قدر کو مستحکم کیا جاسکے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم نے حکومت سے اپیل کی کہ شرح سود میں کمی کرکے اسے 8 فیصد کیا جائے تاکہ قرضے سستے ہوں اور چھوٹی اور درمیانی صنعتیں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے پیداوار جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز شرح سود 1.50 فیصد اضافہ کیا گیا جس کے بعد سود کی شرح 8.75 فیصد ہوگئی، شرح سود کا تعین 2 ماہ کے لیے کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔