- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
برطانیہ نے فلسطینی تنظیم حماس پر پابندی عائد کردی
لندن: برطانیہ نے اسرائیل کے خلاف برسرپیکار فلسطینی تنظیم حماس پر پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے حماس پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے پاس دہشت گردی کی نمایاں صلاحیت ہے جس میں وسیع اور جدید ترین ہتھیاروں تک رسائی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی تربیت کی سہولیات بھی شامل ہیں۔
برطانوی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ حماس پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی جائے گی اور جو بھی حماس کی حمایت کا اظہار کرے گا اس کا جھنڈا لہرائے گا یا تنظیم کے لیے میٹنگز کا اہتمام کرے گا وہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب اور سزا کا حقدار ہوگا۔
حماس پر پابندی کا فیصلہ وزارت داخلہ نے کیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے اس کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ اب تک برطانیہ نے صرف عزالدین القسام بریگیڈز پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
برطانیہ کی حماس پر پابندی سے یہ بات واضح ہوگئی کہ غزہ میں حکومت کرنے والی جماعت کے بارے میں برطانیہ کا موقف امریکا اور یورپی یونین کے عین مطابق ہے۔
ادھر حماس کے سیاسی عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا کہ برطانیہ کا یہ اقدام اسرائیلی قبضے کے بارے میں مکمل تعصب کو ظاہر کرتا ہے اور ایسا کرکے برطانیہ نے اسرائیلی بلیک میلنگ اور ڈکٹیشن کے آگے سر خم تسلیم کیا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کے صدر محمود عباس کی مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کے برطانیہ کے مشن نے بھی حماس پر پابندی کی کھل کر مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ 1987 میں قائم ہونے والی تنظیم حماس نے اسرائیل کے وجود کی انکاری اور امن مذاکرات کی مخالفت کرتی ہے اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت کی حامی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔