کراچی میں زمینوں پر قبضے کرانے والا سابق پولیس افسر گرفتار

ویب ڈیسک  اتوار 21 نومبر 2021
ملزم ایس پی کا خاص کارندہ اورنگی ٹاؤن میں جرائم کے متعدد اڈے چلا رہا ہے، ذرائع پولیس۔ فوٹو: ایکسپریس

ملزم ایس پی کا خاص کارندہ اورنگی ٹاؤن میں جرائم کے متعدد اڈے چلا رہا ہے، ذرائع پولیس۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: زمینوں پر قبضے کرانے والا سابق ایس ایس پی کو موقع واردات سے گرفتار کرلیا گیا۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن پولیس نے زمینوں پر مبینہ قبضے کر کے تعمیرات کرانے کے الزام میں سندھ پولیس کے ریٹائرڈ ایس ایس پی ذاکر حسین پپرانی کو حراست میں لے لیا، پولیس ذرائع کے مطابق زیر حراست ایس ایس پی ذاکر حسین پپرانی گزشتہ برس محکمے سے ریٹائرڈ ہوا تھا۔

پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ضلع غربی پولیس نے ذاکر حسین پپرانی کے دو ساتھیوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے، سابق ایس ایس پی ذاکر حسین کے انتہائی خاص کارندے ریٹائرڈ پولیس افسر اسلم راڈو کی مبینہ سرپرستی میں اورنگی ٹاؤن تھانے کی حدود میں ایک درجن سے زائد مقامات پر جوئے اور سٹے کے اڈے چل رہے ہیں، جب کہ گٹکا ماوا بھی سرعام فروخت کیا جا رہا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جعلی پولیس موبائل کا استعمال کرکے سرجانی ٹاون سیکٹر 10 میں غیر قانونی تعمیرات کرائی جارہی تھیں، ریٹائرڈ پولیس افسر نے سرجانی پولیس کے پہنچنے پر بطور ایس ایس پی اسپیشل برانچ اپنا تعارف کرایا، ذاکر حسین پپرانی کے ساتھیوں اور زیر استعمال جعلی پولیس موبائل پر ڈکیتیوں میں استعمال ہونے کا الزام بھی ہے، ذاکر پیپرانی نے تھانے سے دوبار فرار ہونے کی ناکام کوشس بھی کی۔ ریٹائرڈ پولیس افسر کے خلاف قانونی کارروائی  سے متعلق مشاورت جاری ہے۔

دریں اثنا پولیس نے ریٹائرڈ ایس ایس پی ذاکر پپرانی کے خلاف مزید دو مقدمات درج کرلیے جب کہ ایک مقدمہ پہلے ہی سمن آباد تھانے میں درج تھا، سرجانی ٹاؤن تھانے میں 2 مقدمات 1818/2021 بجرم دفعہ 506 بی اور 448 کے تحت جب کہ دوسرا مقدمہ 1819/2021 بجرم دفعہ 170/171 کے تحت شہریوں کے پلاٹس پر قبضے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سمن آباد تھانے میں بھی ایک مقدمہ 579/2021 بجرم دفعہ 382/34 کے تحت شہری کی گاڑی چھیننے کا درج ہے یہ واقعہ 18 نومبر کو پیش آیا تھا، پولیس نے تینوں مقدمات میں ذاکر پپرانی کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔