- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
باراتیوں پر ڈھول باجے کی تیز آواز سے مرغیوں کو ہلاک کرنے کا مقدمہ درج
نئی دہلی: بھارتی ریاست اڑیسہ میں 63 مرغیوں کی ہلاکت کو مالک نے شادی کے ڈھول باجے اور تیز موسیقی کو قرار دیکر ایف آئی آر باراتیوں کے خلاف درج کرا دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اڑیسہ کے رہائشی رنجیت کمار پریڈا نے ایک انوکھی ایف آئی آر درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میری 63 مرغیاں مر گئی ہیں اور اس کی ذمہ دار گزشتہ شب ہونے والی شادی کی ایک تقریب ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ آدھی شب کو ڈھول باجے اور کان پھاڑ دینے والی موسیقی کے ساتھ ایک بارات پولٹری فارم کے قریب سے گزر رہی تھی جس کی آواز سے میری 63 مرغیاں ہلاک ہوگئیں۔
پولٹری فارم کے مالک کے مطابق میرے ڈاکٹر نے بتایا کہ موسیقی کی تیز دھمک کی وجہ سے مرغیوں کو دل کا دورہ پڑا جس پر میں نے بارات کے منتظمین سے نقصان پر معاوضہ مانگا اور نہ دینے پر ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
پولیس نے پولٹری فارم کے مالک کی درخواست پر باراتیوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے تاہم ابھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔