خواتین پر تشدد روکنے کیلیے ذہن سازی ضروری، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  جمعرات 25 نومبر 2021
 فاطمہ چدھڑ، بشریٰ خالق،صدف رشید اور فاخرہ ارشاد کا فورم میں اظہار خیال

فاطمہ چدھڑ، بشریٰ خالق،صدف رشید اور فاخرہ ارشاد کا فورم میں اظہار خیال

 لاہور:  بدقسمتی سے ہر3 میں سے ایک خاتون وائلنس کا شکار ہورہی ہے۔

گزشتہ 2برسوں میں خواتین پر تشدد کے 8 ہزار 797 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں ریپ کے 3 ہزار 773 اور گینگ ریپ کے 219 واقعات ہوئے جو الارمنگ ہے، جینڈر گیپ انڈیکس میں پاکستان 156ممالک میں153 ویں نمبر پر ہے جس سے خواتین کی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، وویمن پروٹیکشن اتھارٹی قائم کی گئی، تھانوں میں جینڈر سیل بنائے گئے۔

’ویمن سیفٹی ایپ‘ بنائی گئی، 4 اضلاع میں وائلنس اگینسٹ ویمن سینٹرز بن چکے دیگر اضلاع میں بھی سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ’’خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں کیا.

چیئرپرسن پنجاب وویمن پروٹیکشن اتھارٹی کنیز فاطمہ چدھڑ نے کہا کہ قانون میں بہتری لائی جارہی ہے، اب خواتین کو ہراسمنٹ و دیگر مسائل کی صورت میں آن لائن رپورٹ کرنے اور لیڈی پولیس ہونے کی وجہ سے دوران تفتیش آسانی ہوتی ہے، ’وکٹم بلیمنگ‘ کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، خواتین کو تفتیش و دیگر مراحل میں مشکلات کا سامنا ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ نئے نئے چیلنجز پیدا ہورہے لہٰذا ایسے میں ہمیں نئے اقدامات کرنے کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے، جینڈر گیپ انڈیکس میں پاکستان 156 ممالک میں سے 153 ویں نمبر پر ہے۔

انچارج جینڈر کرائم سیل صدف رشید نے کہا کہ پاکستان میں ہر 3 میں سے ایک خاتون وائلنس کا شکار ہورہی ہے جو الارمنگ ہے، خواتین کو برابر حقوق اور ترقی کے برابر مواقع نہیں مل رہے۔

ڈپٹی ایگزیکٹیو آفیسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی فاخرہ ارشاد نے کہا کہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے قائم کردہ ’ویمن سیفٹی ایپ‘ خواتین کو تحفظ اور مشکل کی صورت میں فوری مدد فراہم کرنے کیلیے بہترین قدم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔