چالیس سال بعد رہا ہونے والے بے گناہ شخص کیلیے 9 لاکھ ڈالر جمع

ویب ڈیسک  اتوار 28 نومبر 2021
بے گناہی کے باوجود 43 سال تک جیل میں قید کی رہنے والے کیون اسٹرک لینڈ کو رہا کردیا گیا ہے۔ فوٹو: سی این این

بے گناہی کے باوجود 43 سال تک جیل میں قید کی رہنے والے کیون اسٹرک لینڈ کو رہا کردیا گیا ہے۔ فوٹو: سی این این

میسوری، امریکہ: امریکی جیل میں 43 سال سے قید بے گناہ شخص کی رہائی کے بعد عوام نے ہمدردی کے طور پر اس کے نام سے ایک مہم چلائی جس میں اب تک نو لاکھ ڈالر کی رقم جمع ہوچکی ہے جو 17 کروڑ پاکستانی روپوں کے برابر ہے۔

کے وِن اسٹرک لینڈ کی عمر اس وقت 62 برس ہے اور اسے میسوری کے شہر کیمرون میں واقع ایک جیل میں رکھا گیا تھا۔ 1979 میں اس پر تین افراد کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے پاداش میں 50 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ لیکن اس پورے عرصے میں کے وِن نے بار بار کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور اعترافِ جرم نہ کیا۔

دودن قبل امریکی جج نے اس پر لگے تمام الزامات رد کرکے اسے باعزت بری کردیا اور کہا کہ میسوری ریاست کی تاریخ میں غلطی سے قید کا سب سے طویل ترین دورانیہ بھی ہے۔ اس کے بعد ایک تنظیم نے انٹرنیٹ چندے کی ویب سائٹ ’گوفنڈمی’ اس کے لیے عطیات کی درخواست کی اور اب تک نولاکھ ڈالر سے زائد کی رقم جمع ہوچکی ہے۔

چندہ دینے والوں نے کیون سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور بہتر زندگی کے لیے نیک خواہشات کی دعا کی ہے۔ صرف دوروز یعنی جمعرات کی صبح تک 8 لاکھ ڈالر جمع ہوچکے تھے جبکہ ہدف ساڑھے سات لاکھ ڈالر کا تھا۔ عجیب بات یہ ہے کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک ان کی کوئی مالی مدد نہیں کی گئی ہے۔ لوگوں نے دل کھول کر عطیات جمع کرائے اور ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے آٹھ ہزار ڈالر کی رقم جمع کرائی!

واشنگٹن ڈی سی سمیت 36 امریکی ریاستوں میں غلطی سے سزا پانے والوں کو ہرجانہ دینے کا قانون ہے۔ اس کے تحت ایک سال قید کے لیے کم ازکم 50 ہزارڈالر اور دیگر رقم بھی شامل ہے۔

رہا ہونے کے بعد کیون نے کہا کہ وہ اپنی ماں کی قبر پر جائیں گے جو دورانِ قید انتقال کرگئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ قبر پر وہ آنسو بہاکر اپنی والدہ کو بے گناہی کا ثبوت دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔