- پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید گرفتار
- حکومت میڈیا کی مکمل آزادی پر یقین رکھتی ہے، وزیراطلاعات مریم اونگزیب
- دعا زہرہ، نمرہ کی بازیابی کیس میں پنجاب پولیس تعاون نہیں کررہی: شہلا رضا
- کاغذ میں لپٹی لاش لندن ایئرپورٹ کے بیگج ایریا میں آگئی؟ ویڈیو وائرل
- سعودی عرب 3 ارب ڈالر کی واپسی کے لیے پاکستان کو مزید مہلت دینے پر رضامند
- آئندہ الیکشن استخارہ کر کے لڑوں گا، نور عالم خان
- کراچی میں نامعلوم گاڑی نے موٹرسائیکل سوار تین دوستوں کو روند ڈالا، دو جاں بحق
- پی ٹی آئی لانگ مارچ: جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی
- پی ٹی آئی کے خلاف پولیس کا ملک گیر کریک ڈاؤن، 247 سے زائد کارکنان گرفتار
- راولپنڈی اور اسلام آباد میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل
- درجنوں شارک مچھلیوں کا وہیل پر حملہ، ویڈیو وائرل
- کہوٹہ میں پہاڑی تودہ گرنے سے 4 خواتین جاں بحق اور 3 زخمی
- لانگ مارچ کے پیش نظر پنجاب میں موبائل فون سروس بند کرنے کا فیصلہ
- خصوصی طور پر مدعو کردہ چار کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ ملتوی
- ایران میں رہائشی عمارت گرنے سے 11 ہلاکتوں پر میئر سمیت 10 میونسپل حکام گرفتار
- 74 برس قبل بچھڑنے والے سکا خان بڑے بھائی کے ہمراہ بھارت روانہ
- مشرقی وسطیٰ میں ریت کے طوفان معمول کیوں بنتے جارہے ہیں؟
- میکسیکو؛ ہوٹل میں مسلح افراد کی فائرنگ، 11 ہلاک
- پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کے منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ
- ایک ہاتھ سے محروم مسلمان خاتون نے 1200 فٹ بلند دیوار عبور کرلی
فوجی سربراہان متفق ہیں، ملٹری زمینوں پر کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونگی، سیکرٹری دفاع

مسلح افواج نے فیصلہ کیا ہے، کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، سیکرٹری دفاع
کراچی: سیکرٹری دفاع نے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر کہا ہے کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں، ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ملٹری لینڈ پر تجارتی سرگرمیوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس میں اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت ہوگئی۔
سیکرٹری دفاع نے سپریم کورٹ میں بڑا بیان دے دیا کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں، کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں، مجھے کہا گیا ہے، عدالت کو یقین دہانی کرائیں، مزید کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہوگی۔
عدالت نے سیکرٹری دفاع کو یہی بیان تحریری جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کے دستخط سے رپورٹ اور پالیسی پیش کی جائے۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری دفاع سے کہا کہ سارے عسکری ہاؤس نے سوسائٹیز بنائی ہیں کیا کررہے ہیں ، عسکری فور دیکھیں بڑے بڑے اشتہار لگا دیئے ، بعض اوقات تو لگتا ہے عدالتی حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں ، ہائوسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں کیا دفاعی مقاصد رہ گئے ہیں ؟ آپ اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں یہاں بیٹھے ایک کرنل اور میجر کو کنٹرول نہیں کرسکتے ، وہ اس علاقے کا کنگ بنا ہوا ہے ، بتایا جائے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کی کیا پالیسی ہے ، سیکریٹری صاحب یہ کیا ہورہا ہے سنیما اور رہائشی پروجیکٹس چلارہے ہیں آپ؟، یہ سب دفاعی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہیں زمینیں ؟۔
سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پر جاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق پالیسی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہوگیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ یہ کیسے ٹھیک کریں گے ؟
سیکرٹری دفاع نے جواب دیا کہ جو کچھ ہو چکا، اسے ٹھیک کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے، مسلح افواج نے فیصلہ کیا ہے، کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری دفاع صاحب یہ سن لیں اور تحریری بیان دیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پالیسی بتائیں ہمیں اور بتائیں زمین کی حیثیت تبدیلی کا کیا جواز ہے ۔ عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔