یہ بہن بھائی اپنے والدین سے بھی زیادہ بوڑھے دکھائی دیتے ہیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 27 نومبر 2021
دونوں بچے پیدائشی طور پر دو نایاب اور لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہیں جن کی وجہ سے وہ عمر رسیدہ نظر آنے لگے ہیں۔ (تصاویر: یوٹیوب اسکرین گریب/ سوشل میڈیا)

دونوں بچے پیدائشی طور پر دو نایاب اور لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہیں جن کی وجہ سے وہ عمر رسیدہ نظر آنے لگے ہیں۔ (تصاویر: یوٹیوب اسکرین گریب/ سوشل میڈیا)

جھاڑکھنڈ: بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں دو بہن بھائی ایسے بھی رہتے ہیں جو اگرچہ صرف 13 اور 6 سال کے ہیں لیکن اپنے والدین سے بھی زیادہ بوڑھے دکھائی دیتے ہیں۔

انجلی اور کیشو نامی یہ بہن بھائی پیدائشی طور پر ایک ساتھ دو نایاب اور لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہیں جنہیں پروجیریا اور کیوٹس لیکسا کہا جاتا ہے۔

یہ پیدائشی بیماریاں ہیں جن کی وجہ سے ایک بچہ ابتدائی عمر ہی سے نہ صرف بوڑھا دکھائی دینے لگتا ہے بلکہ وہ اندرونی طور پر بھی بڑھاپے کے امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

ان میں سے ایک بیماری بھی بہت کم لوگوں کو ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے انجلی اور کیشو ان دونوں بیماریوں کا ایک ساتھ شکار ہیں جس کے باعث ان کی زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے۔

ان کے چہرے کی کھال عمر رسیدہ افراد کی طرح لٹکی ہوئی ہے جبکہ اس پر جھریاں بھی بہت نمایاں ہیں جبکہ یہ دونوں مختلف ایسی بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں جو بڑھاپے سے مخصوص ہیں۔

اپنی ہیئت کذائی کی بنا پر انجلی کو اسکول میں بھی دادی اماں، بڑی بی، بڑھیا اور اس جیسے نہ جانے کتنے ہی توہین آمیز القابات کا اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عالمی میڈیا میں ان بہن بھائی کا قصہ پہلی بار 2016 میں رپورٹ ہوا تھا جب انجلی 7 سال کی اور کیشو صرف ایک سال کا تھا۔

اس رپورٹ میں ان بچوں کے والدین نے اپنے مسائل بیان کیے تھے اور بتایا تھا کہ وہ اتنے مالدار نہیں کہ اپنے بچوں کےلیے مہنگی دوائیں خرید سکیں۔

جب یہ خبر پھیلی تو ’’کیئر ٹوڈے فنڈ‘‘ نامی ایک تنظیم نے ان سے رابطہ کرکے بچوں کےلیے دواؤں کا مفت بندوبست کیا۔

اس کے علاوہ، بچوں کے دوسرے اخراجات بھی اسی تنظیم نے اپنے ذمے لے لیے اور چہرے کی جھریاں کم کرنے کےلیے ان کی مفت سرجری بھی کروائی۔

چند روز قبل ان دونوں بچوں کی ایک نئی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ پہلے کی نسبت بہتر دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ان کے چہروں پر جھریاں بھی قدرے کم ہیں۔

ویڈیو میں ان بہن بھائی کو کھیلتے کودتے اور پڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مخیر حضرات کے عطیے اور میڈیا میں آنے والی خبروں کی بدولت انہیں اپنی زندگی بہتر بنانے میں خاصی مدد ملی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔